باجوڑ دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج

تحقیقات کے لئے قائم تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا
0
40
Bajaur

باجوڑ دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کر لیا گیا

باجوڑ دھماکے کا مقدمہ نامعلوم دہشتگردوں کیخلاف درج کیا گیا ہے، درج مقدمے میں انسداد دہشتگردی سمیت مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں، درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق جے یو آئی کے کنونشن میں 300 سے 350 افراد شریک تھے، دوران پروگرام چار بج کر 10 منٹ پر خود کش دھماکا ہوا، دھماکے کے زخمیوں اور مرنیوالوں کو ہسپتال بھجوایا گیا

باجوڑ دھماکہ ، واقعے کی ابتدائی تحقیقات مکمل
باجوڑ دھماکہ ، واقعے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی گئیں، ابتدائی تحقیقات کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ورکر کنونشن کا سیکیورٹی آڈر نہیں جاری ہوا تھا،ورکرز کنونشن میں سیکیورٹی لیپس کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی گئی، سیاسی اجتماع سے متعلق اعلی پولیس حکام کو اطلاع نہیں دی گئی،ورکرز کنونشن کی اجازت ،سکیورٹی پلان میں غفلت پر بھی تحقیقات جاری ہیں،خیبرپختونخوا حکومت کو واقعے کی ابتدائی رپورٹ دے دی گئی

دوسری جانب باجوڑ دھماکے کی تحقیقات کے لئے قائم تحقیقاتی ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا، ایس پی سی ٹی ڈی باجوڑ امجد خان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے شواہد اکھٹے کرلیے ہیں تحقیقاتی ٹیم نے زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کرلیے ہیں جبکہ جائے وقوعہ پر جیو فینسنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے

علاوہ ازیں کور کمانڈر پشاور نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خار کا دورہ کیا اور دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی کور کمانڈر نے زخمیوں کے علاج کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ہدایات دیں ،کور کمانڈرٔ پشاور اور آئی جی ایف سی نے جائے وقوعہ کا بھی دورہ کیا، کور کمانڈر اور آئی جی ایف سی کو کل ہونیوالے دھماکے سے متعلق بریفنگ دی گئی کور کمانڈر پشاورکا کہنا تھا کہ غم کی گھڑی میں ہم باجوڑ کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

باجوڑ دھماکہ،حکمرانوں کو استعفیٰ دینا چاہئے، سراج الحق
پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے خار ہسپتال باجوڑ کا دورہ کیا،اور ہسپتال میں بم دھماکہ کے زخمیوں کی عیادت کی،اس موقع پر سراج الحق کا کہنا تھا کہ دھماکوں سے کوئی جلسہ، مسجد، بازار اور جنازے محفوظ نہیں، ایک عرصے سے تسلسل سے یہ واقعات ہو رہے ہیں،سوال یہ ہے کہ پاکستان کے شہریوں کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہے؟نگران انتظامیہ اپنے سیکرٹریٹ تک محدود ہے،وفاقی حکومت بھی اپنے آخری دنوں کی وجہ سے اپنے معاملات سمیٹنے میں مصروف ہے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سمیت اس پورے ریجن میں شدید بد آمنی اور پریشانی ہے۔نہ مسجد محفوظ ہے نا پولیس لائن، پشاور کے بعد باڑہ میں بھی پولیس لائن پر حملہ ہوا،افسوس کی بات ہے کہ ان واقعات پر نہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بات ہوئی، نہ کابینہ میں، وزیراعظم نے ذمہ داری قبول کی نہ ہی وزیر اعلیٰ اور گورنر نے اپنی نا اہلی تسلیم کی، کسی اور ملک میں اتنا بڑا واقعہ ہوتا تو حکومت استعفیٰ دے دیتی، قوم سے معافی مانگتی اور ذمہ داری کا احساس کرتی،یہاں کسی لحاظ سے بھی حکومت نظر نہیں آ رہی، حکمران خود کو اور اپنے دفاتر کو محفوظ بنا رہے ہیں، صوبے کے گورنر اور وزیر اعلیٰ پوسٹنگ اور ٹرانسفر کے علاوہ کوئی کام نہیں کررہے،وہ اپنے صوبے کے تحفظ میں سو فیصد ناکام ہوگئے ہیں۔ انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیے،خار ہسپتال کے عملے کو شاباش اور خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، سعملے نے فوری طور پر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا،

باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکر کنونشن میں دھماکا
قرآن پاک کی بے حرمتی روکنےکی کوشش کرنیوالی خاتون پر چوری کے الزامات
حالیہ مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں، این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری
قرآن پاک کی بے حرمتی روکنےکی کوشش کرنیوالی خاتون پر چوری کے الزامات
حالیہ مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں، این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری

Leave a reply