جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب!! تحریر: میر محسن الدین

0
48

آپ تک میری کہانی پہنچ چکی ہوگی۔
ہوا یہ کہ میں نے دکھوں کے مارے اس معاشرے کو کچھ تفریح دینے کا سوچا ۔
میرا تو ذہن بھی ٹھیک سے کام نہیں کرتا مگر پھر بھی اتنا سوچ لیا۔

میں نے کیمرے میں منہ چڑایا اور اے ٹی ایم کھول کر اپنا پھنسا ہوا کارڈ نکالا۔
میری بھولی بھالی شکل اور معصوم شرارت نے بہت سوں کو محظوظ کیا۔
وزیر اعظم صاحب میں چور نہیں تھا، اگر میں چور ہوتا تو پیسہ نکال کر پولیس کو اسکا حصہ تھما دیتا اور خود عیش کرتا لیکن بدقسمتی یہ کہ میں چور نہیں تھا۔
مجھے بس مذاق سوجھی تھی لیکن اس کی سزا آپ ہی کی ماتحت پولیس نے مجھے یہ دی کہ میری کھال چھیر دی، ادھیڑ دی، مجھے چاقو گھونپ دئیے، مجھے جسم کے نازک حصوں پر سریوں سلاخوں سے مارا اور میرے ننگے بدن پر گرم استری لگا لگا کر جلا کر مار دیا…

عمران خان صاحب!!
ایک سوال کروں؟
آپ نے مدینہ کی ریاست اور انصاف کی بات کرکے عملی کوئی ایکشن نہ کرنا کہاں سے سیکھا؟
آپ نے ساہیوال واقعہ کے قاتلوں کو نشان عبرت بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد میں سب بھلا دیا اور سب وہی پرانا چلنے لگا۔
اگر واقعی آپ ایسا کرتے تو شاید آج میں بچ جاتا۔
آپ نے خالی خولی وعدوں پر آنکھوں میں دھول جھونکنا کہاں سے سیکھا؟

جناب چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ صاحب!!
میں نے حوالات میں پولیس سے بس یہ پوچھنے کی جسارت کی کہ آپ نے مارنا کہاں سے سیکھا جس پر وہ درندوں کی طرح مجھ پر ٹوٹ پڑے۔
کیا یہ میں نے کوئی جرم کیا؟
میں نے تو اسی قانون کی بات کی جو آپ نے پڑھا کہ حوالات اور جسمانی ریمانڈ میں پولیس کو مارنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
چیف جسٹس صاحب!! ایک سوال کرسکتا ہوں کہ آپ نے قانون کی اتنی سنگین پامالی پر خاموش رہنا کہاں سے سیکھا؟

جناب آرمی چیف قمر باجوہ صاحب!!
میرے متعلق آپ کو بھی علم ہوا ہوگا۔
ایک سوال آپ سے بھی کرونگا۔
آپ ملک میں جب باقی معاملوں تماشوں میں ان رہ سکتے ہیں۔
جب آپ کرکٹ تک میں کردار رکھ سکتے ہیں، آپ کے ماتحت ادارے ہر جگہ پہنچ سکتے ہیں تو پولیس میں میرے قاتلوں کو نظر انداز کرنا آپ نے کہاں سے سیکھا؟

میرے عوام تو میرے لئے بول رہے ہیں، میرے سوال آپ ملک کے اختیار و اقتدار والوں سے ہیں.. میری جلی کٹی لاش آپ ریاست کے بڑوں کا منہ چڑا رہی ہے۔
کیا آپ مجھے اور میرے ملک کے لوگوں کو جواب دے سکتے ہو؟؟

فقط آپکا صلاح الدین

Tagsblog

Leave a reply