کوئی فرد، کوئی جماعت کوئی ادارہ ریاست سے مقدم نہیں ہے. ریاست ہے تو یہ جماعتیں، شخصیات اور ادارے ہیں. ریاست کی بنیاد شخصیات پر نہیں بلکہ آئین اور نظریات پر ہوتی ہے. اکتہر میں ہمارے پاس دنیا کی کرشماتی شخصیات تھیں لیکن ملک دو لخت ہوا تھا وجہ یہ تھی کہ نظریہ پاکستان پر کمپرومائز ہوا تھا.
ریاست کی بقاء، ترقی اور استحکام صرف اسی صورت ممکن ہوتا ہے جب ریاست کے سبھی ستون اور عناصر اپنی آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنے اپنے ذمہ کام کو سر انجام دیں. آپ جو مرضی کرلیں ورلڈ بینک کے پاس چلے جائیں یا آئی ایم ایف سے معاہدے ہوجائیں پاکستان کے مسائل کا حل بھی ان معاہدوں میں نہیں ہے.
کرپشن کا ناسور وطن عزیز کو بری طرح سے جکڑ چکا ہے. اربوں کی کرپشن کرنے والے ملک کے اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے ہیں. وہ سارے جو نظریاتی طور پر ملک کو کھوکھلا کرتے رہے وہ حاکم بنے بیٹھے ہیں. قائد کے اسلامی نظریاتی پاکستان کا تشخص بری طرح سے مجروح ہوچکا ہے. ریاست پاکستان کے سبز پاسپورٹ کی جو تھوڑی بہت عزت تھی وہ بھی مٹی میں ملائی جاچکی ہے.
چند چہرے و خاندان جو عشروں سے سیاست پاکستان کے ٹھیکدار بنے ہوئے ہیں ان کے پاس ملکی مسائل کا نہ حل ہے اور نہ وطن عزیز کے لیے کچھ بہتر سوچنے کا وقت ہے. ملکی معیشت کا بیڑہ غرق ہوتا رہا ہے جبکہ ان خاندانوں کے بزنس، جائدادوں اور مال و دولت میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے.
وطن عزیز پاکستان کو ضرورت ہے تو نئے نظام اور نئے چہروں کی جو مخدوم نہیں بلکہ خادم ہوں. جو ذاتی کاروبار کرنے نہیں بلکہ پاکستان کی خاطر سیاست میں آئیں. جن کا اوڑنا بچھونا مغرب نہیں بلکہ پاکستان ہو. ایسے لوگوں کی پاکستان کو ضرورت ہے کہ جن کی سیاست، نظریات اور افکار کا محور و مرکز تل ابیب یا واشنگٹن نہیں بلکہ مکہ و مدینہ ہوں.
محمد عبداللہ
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved