حجاب اپناؤ دین و دنیا بچاؤ تحریر: ساجدہ بٹ

0
79

حجاب تو عزت و وقار دیتا ہے۔

ہمارا دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی کے سب اصول بتائیے گئے ہیں۔
یوں تو ہر طرح کے موضوع پر مکمل علم عطا فرما دیا گیا۔
لیکن آج کے دور میں بےحیائی اور عُریانی عام ہو رہی ہے۔آخر کیوں یہ ماجرا زیادہ عام ہو رہا ہے؟؟
اس کی سب سے بڑی وجہ عورتوں کا بے پردہ ہونا ہے
جب عورت ہر کسی پر حسن کے جلوے بکھیرے گی تو بے حیائی ہی جنم لے گی۔
پتہ نہیں کیوں آج کی عورت پردے سے اتنا دور بھاگتی ہے۔
حلانکہ اِس میں تو عورت کی عزت و وقار قائم رہتا ہے ایک طرف تو دین اسلام کی تعلیمات پر عمل درآمد ہورہا ہوتا ہے اور دوسری طرف دنیاوی لحاظ سے دیکھا جائے تو ہر کوئی ایسی عورت کی بہت قدر کرتا ہے۔ایسی عورت کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
دوسری طرف ایسی عورت جو بے پردہ ہو لوگ اس کی بلکل بھی قدر نہیں کرتے ۔
بلکہ شک و شبہ میں پڑ کر گھر سے نکال دیا جاتا ہے ۔یا پھر ویسے ہی اُن کی کوئی عزت نہیں رہتی ۔
تو پھر کیوں نہ ہم لوگ حجاب کو اپنا کر دین اور دنیا دونوں محفوظ کریں۔

اپنی اسلامی تعلیمات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ پردے کے احکام واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ سے بے حد رہنمائی حاصل ہوتی ہے

قرآنِ کریم میں اللّٰہ تعالیٰ نے واضح طور پر پردے کا حکم بھی نازل فرمایا اور ساتھ ہی ساتھ یہ تعلیمات بھی دی گئی کے آخر پردہ کیوں کیا جائے۔
اس کی ضرورت کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا

"آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں”
(سورۃ البقرہ)
پھر اسی سورۃ البقرہ کی ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا

"اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ”
پھر اس کے علاوہ وہ مرد جن سے زینت چھپانے کی پابندی نہیں اُن کے بارے میں بھی واضع تعلیمات دے دی گئی۔

یعنی ان سب تعلیمات کے جاننے کے بعد معلوم ہوا کی پردے کی اسلام میں بہت اہمیت ہے ۔
اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بے شمار تعلیمات پردے کے احکام کے بارے میں دیں
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

ایک دفعہ حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا
غیر محرم عورت پر نظر پر نظر نہ جماؤ۔مسلسل دیکھتے نہ جاؤ جو نظر اچانک پڑ گئی وہ تو معاف ہے قصداً اگر غیر محرم پر نظر ڈالی تو یہ معاف نہیں۔

اس طرح حضرت عائشہ صدیقہ کے اخیافی بھائی کی بیٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر آئیں تو رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم نے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیر لیا جب آپ کو بتایا گیا کہ وہ حضرت عائشہ کی بھتجی ہیں تو آپ نے فرمایا جب عورت بالغ ہو جائے تو اس کے لیے حلال نہیں کے وہ اپنے منہ اور ہاتھ کے سوا جسم کا کوئی حصہ ظاہر کرے۔آپ نے ہاتھ کی حد بھی بیان فرمائی۔آپ نے اپنی کلائی پر ہاتھ رکھا۔آپ کی مٹھی و ہتھیلی کے درمیان صرف ایک مٹھی
کی جگہ باقی تھی۔

ہمارے پیارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح کھول کھول کر تمام تعلیمات واضع فرمائی تا کہ اُن کی اُمت مسلمہ کو کسی قسم کی پریشانی لاحق نا ہو۔
لیکن افسوس کے ہم لوگ عمل کم کرتے ہیں ۔
جب اللہ تعالٰی کی تعلیمات کی نا فرمانی کی جاتی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ بھی انسان کو ذلت و رسوائی کی پستیوں میں گرا دیتے ہیں ۔جہاں صرف اندھیرا ہی اندھیرا چھا جاتا ہے اور کچھ نہ دکھائی دیتا ہے اور نا سمجھ عطا ہے

درس قرآن کو گر ہم نے نہ بُھلایا ہوتا

تو زمانے نے یہ زمانہ نہ دکھایا ہوتا۔

آج کا معاشرہ بہت سی برائیوں سے بھرا ہوا ہے ۔جس میں سے سب سے زیادہ اہم ترین مسئلہ عورت کا بے پردہ ہونا ہے۔
جو اصل فساد کی جڑ ہے۔بہت سی برائیاں بے پردگی کی وجہ سے پھیلتی ہیں

لیکن اس معاشرے میں ایسی خواتین اور بیٹیاں بھی موجود ہیں جنہوں نے اپنی اسلامی تعلیمات کو اپنا کر معاشرے میں اہم مقام بھی حاصل کیا ہے ۔اور عزت و احترام کی نگاہ سے انہیں دیکھا جاتا ہے ۔
میں ایسی بہنوں کو دل سے سلام کرتی ہوں۔

حجاب پہننے والی لڑکی کی لوگ کتنی عزت کرتے ہیں ۔
یہ میں اپنی آپ بیتی کہانی سناتی ہوں۔
پہلے تو صرف کتابوں میں پڑھا یا سنا تھا کہ با پردہ اور حجاب پہننے والی لڑکی جو ہر طرح سے اپنے آپ کو محفوظ رکھے ہوئے با پردہ زندگی گزارے اُس کی عزت معاشرہ کرتا ۔
لیکن میں نے اپنی آنکھوں سے ایسی لڑکی دیکھی جس کی ہر کوئی عزت کرتا ۔اُس کا ادب کرتا ۔
میں خود اُسے دیکھ کر خدا کا شکر بھی ادا کرتی کہ ایسے بھی لوگ ہیں ابھی اس دنیا میں ۔
وہ لڑکی میری کلاس فیلو تھی ۔میں چونکہ یونیورسٹی کی طالبہ ہوں ۔تو یہ تو سب کو معلوم ہے کہ وہاں لڑکے اور لڑکیاں اکھٹے تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔اور یونیورسٹی کا ماحول کیسا ہوتا ہے اس سے بھی سب با خوبی واقف ہیں۔
میں اپنی کلاس کی لڑکی جس کا نام رانی ہے ۔اُس کے حجاب کو سلام کرتی ہوں ۔وہ لڑکی ما شاء اللہ اپنے آپ کو مکمل نقاب میں رکھتی کبھی اُس کو کسی لڑکے نے تو کیا ہم لڑکیوں نے بھی نہیں دیکھا ۔ایسا پردہ سبحان اللہ۔
صرف یہ نہیں کہ پردہ کیا بلکہ اس نے اس پردے کی لاج رکھی اپنے آپ کو ہر فتنے سے محفوظ رکھا ۔کبھی کسی کی غیبت نہیں کی ۔کسی سے جھگڑا نہیں کیا۔ کسی کو برا بھلا نہیں کہا ۔کسی سے کبھی فضول بات چیت نہیں کی۔
اُس نے پردہ تو کیا ہی لیکن جو پردے کا احترام کیا میں کہتی ہوں میرے پاس الفاظ نہیں کے کیا لکھوں ۔
سب سے بڑی بات تو یہ کے سب اُس کی اتنی قدر کرتے احترام کرتے ۔اساتذہ کرام بھی اُس لڑکی کی بہت عزت و احترام کرتے۔
کلاس کے تمام طالب علم اُسے بہت عزت دیتے اور جب اُس کے بارے میں بات کرتے تو کہتے رانی بہت اچھی لڑکی ہے رانی شریف لڑکی ہے۔
حلانکہ اُس با پردہ ہونے کے علاوہ شاید کوئی اور خاص خوبی نہیں تھی جیسے کلاس میں کوئی بہت ذہین طالب علم ہو تو چلو کہا جاتا ہے اس لیے کلاس میں اساتذہ کرام بھی عزت کرتے ہیں ۔لیکن وہ عام سی طالب علم ہونے کے باوجود حد درجہ قدر کی نگاہ سے دیکھی گئی ۔وہ واقعی ہی صرف نام کی رانی نہیں کردار کی رانی بھی ہے ۔
اُس کی اتنی عزت کیوں کی جاتی تھی کیوں کوئی بھی اُس سے مل کے یہ نا کہتا کے لڑکیاں تو سب آج کل کی بری ہوتی ہیں ۔یہ بھی ایسی ہو گی ۔اُس خدا کی بندی نے خدا کے احکام کی پابندی کی حجاب کو اپنا اشار بنا لیا ۔
اپنی دین اور دنیا دونوں سنوار رہی ہے۔اللہ تعالیٰ اُسے مزید عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے اور با پردہ زندگی گزارنے کی توفیق دے۔
اللہ تعالیٰ اُمت مسلمہ کی تمام ماؤں بہنوں بیٹیوں کو با پردہ رہنے اور اُس پردے کی لاج رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اُمت مسلمہ کی تمام عورتیں ایسی ہو جائیں کے کوئی غیر مسلم دیکھے تو پہچان جائے کہ یہ مسلمان عورت ہے قابلِ احترام ہے۔ ہمارا کردار ایسا ہو کے کوئی ہمارے بارے میں غلط تصور بھی اپنے ذہن میں نا لائے ۔
چلو آج ہم بھی عہد کریں مغربی تہذیب کو ٹھوکر مار کر اپنی اسلامی تعلیمات کا لبدا اوڑھ کر حجاب اپنا کر اپنی دین اور دنیا دونوں محفوظ کر لیں ۔

ہیں تیز ہوائیں تہذیب کی لیکن

ماتھے سے دوپٹہ کبھی اڑنے نہیں دوں گی۔

ان شاء اللہ۔

Tagsblog

Leave a reply