خبردار!خون میں غیرمعمولی چکنائی سے جسمانی اعضا ناکارہ ہونے کا خدشہ،زیادہ استعمال سے پرہیزکریں
جرمنی: خبردار!خون میں غیرمعمولی چکنائی سے جسمانی اعضا ناکارہ ہونے کا خدشہ،زیادہ استعمال سے پرہیزکریں، اطلاعات کےمطابق جرمنی میں خون کے ایک نئے مطالعے سے ثابت ہوا ہے کہ خون میں اگرغیرمعمولی چکنائی ہو تو وقت کے ساتھ ساتھ اعضا کے ناکارہ ہونے کے خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
شکریہ جناب مبشرلقمان درد دل رکھنے والےانسان کی کوششیں رنگ لےآئیں
سارلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین کہتے ہیںکہ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ خون میں تیرتی ہوئی کئی طرح کی چکنائیاں سب سے پہلے اندرونی جسمانی جلن یا سوزش کی وجہ بنتی جب کہ جسمانی سوزش کئی طرح کے اندرونی بیماریوں مثلاً انفیکشن، جراثیم کے حملے یا امنیاتی نظام کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے۔ بسا اوقات یہ موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے۔
مسلم مخالف شہریت بل:شمال مشرقی ریاستوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری،اب تک 2 افراد…
ماہرین طب کا کہنا ہےکہ یہی وجہ ہے کہ جسم کے اندر مسلسل سوزش جاری رہے تو اس کا سنجیدگی سے جائزہ لینا ضروری ہوتا ہے۔ یہی کچھ ایک نئی تحقیق میں ہوا ہے جس پر سارلینڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے تحقیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ خون میں بلند چکنائی کی وجہ سے ہی اندرونی سوزش جنم لیتی ہے۔
حکومت سازی کے لیے بورس جانسن کی ملکہ سے ملاقات
سارلینڈ یونیورسٹی کے طبی ماہرین کہتے کہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ یہ سلسلہ رکتا نہیں اور خون کا گاڑھا پن پہلے خون کی رگوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور آخر کار گردے سمیت دیگر اہم اعضا کو بھی نقصان پہنچاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ خود وہ اہم عضو بھی ناکارہ ہوسکتا ہے۔
جیل چلی جاؤں گی، لیکن شہریت قانون اور این آر سی نہیں منظور: ممتا بنرجی
ماہرین نے اس پورے عمل کو دریافت کیا ہے اگلے مرحلے میں انہوں نے چوہوں کے ماڈل پر اس نظریئے کو آزمایا اور ان کے خون میں چکنائیاں اور چربیاں شامل کیں۔ اس عمل میں سائنس دانوں نے ایک پیچیدہ ریسپٹر کا مطالعہ کیا جو این ایل آر پی تھری کہلاتا ہے اور جسم میں جلن کی وجہ بنتا ہے۔
میاں نوازشریف کی صحت سےمتعلق رپورٹ لاہورہائیکورٹ میں جمع کرادی گئی ،قصہ پرانا ہی…
معلوم ہوا کہ خون میں ٹرائی گلیسرائڈز اور لائپڈز بڑھنے سے سوزش جنم لیتی ہے۔ اس کے بعد چوہوں کے جگر اور گردے بھی متاثر ہونا شروع ہوئے جس کا مطلب یہ ہے کہ خون میں موجود چکنائی ان اہم اعضا کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ بعض پروٹین اور ریسپٹر کی سرگرمی کو روکتے ہوئے ہم اہم جسمانی اعضا کو بچاسکتے ہیں تاہم اس ضمن میں اب بھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔