بورس جانسن حکومت کی اخوان المسلمون بارے نئی پالیسی کیا ہوگی اہم سوال…؟

0
69

نئی برطانوی حکومت کی پالیسی اخوان المسلمون بارے کیا ہو گی اس بارے عالمی دنیا خصوصا عرب دنیا میں کئی قسم کے سوالات جنم لے رہے ہیں ،اب بورس جانسن کے آتے ہیں برطانوی حکومت اخوان بارے کیا پالیسی اپناتی ہے یہ بات کافی اہم ہے.

تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی ذرائع ابلاغ میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن اور ان کی جماعت کنزر ویٹیو پارٹی عرب دنیا کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے بارے میں اپنی پالیسی تبدیل کرے گی؟یہ سوال ایک ایسے وقت میں اٹھایا جا رہا ہے کہ بورس جانسن نے 23 جولائی کو وزارتِ عظمٰی کا منصب سنبھالا ہے۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ میں بورس جانسن کی زندگی، ان کے نظریات، مذہبی جماعتوں کے بارے میں ان کے افکارپرروشنی ڈالی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بورس جانسن کا سیاسی پس منظر ان کے خاندانی واقعات سے کم دلچسپ نہیں۔

بورس جانسن ایک مصنف اور دانشور بھی ہیں جو خطے اور علاقائی وعالمی سیاست پربھی گہری دست رست رکھتے ہیں۔انہوں نےسنہ 2006ء میں رومن سلطنت کےحوالے سے ایک کتاب تالیف کی۔ انہوں نےاس میں لکھا کہ دنیا کے بعض خطوں میں ترقیاتی عمل میں رکاوٹ کا ایک سبب اسلام سمجھا جاتا تھا۔ اس کے نتیجے میں اسلام کی مظلومیت کی بات کی گئی اور یہی تاثر دنیا میں جنگوں کا موجب بن گیا۔
برطانیہ کی طرف سے اخوان المسلمون کے حوالے سے اپنائے گئے موقف پر بھی بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔ کئی ممالک جن میں مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دوسرے ملکوں میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ ایسے میں بعض ممالک اخوان کو پناہ اور تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اخوان کے رہ نمائوں اور ارکان کی بڑی تعداد قطر، ترکی اور برطانیہ میں موجود ہے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی کیونکہ یہ ممالک اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار نہیں دیتے۔

Leave a reply