افریقہ میں ہیروں کے لیے مشہور ملک بوٹسوانہ میں دنیا کا تیسرا بڑا ہیرا دریافت ہوا ہے جس کا وزن 1098 قیراط ہے۔
باغی ٹی وی : لاس اینجلس ٹائم کے مطابق ایک ہزار قیراط سے زیادہ وزن کا ایک بہت بڑا ہیرا ، جو تاریخ کا تیسرا سب سے بڑا ہیرا ہو سکتا ہے جنوبی افریقہ کے ملک بوٹسوانہ میں دریافت ہوا ہے۔
دی گارڈئین کے مطابق بوٹسوانہ حکومت اور ڈی بیئر گروپ کی مشترکہ طور پر کان کنی کی ڈیبوسوانہ کمپنی ، نے کان میں اس ماہ کے شروع میں 1،098.3 قیراط وزن کا اعلی معیار کا قیمتی پتھر نکالا گیا تھا۔
بوٹسوانہ ہیروں کی وجہ سے ایک مشہور ملک ہے جہاں ڈیسوانہ کمپنی ایک عرصے سے ہیرے نکال رہی ہے۔ اس کمپنی کی تاریخ میں سب سے بڑا ہیرا ملا ہے جسے دنیا کا تیسرا بڑا ہیرا کہا جارہا ہے۔
اس سال یکم جون کو یہ ہیرا ملا ہے جسے فوری طور پر کمپنی کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر ، لینیٹ آرمسٹرونگ نے صدر موگویتسی ماسیسی کےسامنےبھی پیش کیا گیا۔
جنوبی افریقہ: گاؤں میں کھدائی کے دوران ہیرے ملنے کا دعویٰ
ڈیبوسوانہ کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر لینیٹ آرمسٹرونگ نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ دنیا کا تیسرا بڑا ہیرا ہے،یہ ڈیبسوانا کی جانب سے 50 سال سے زیادہ کی اپنی تاریخ میں بازیافت کرنے والا سب سے بڑا ہیرا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا ہیرا 1905 میں جنوبی افریقہ سے ملا تھا جو 3106 قیراط کا تھا اسے ’کلینن‘ کا نام دیا گیا تھا۔ دوسرا بڑا ہیرا بھی بوٹسوانہ سے ملا ہے۔ یہ ہیرا ٹینس بال کے برابر ہے اور 1،109قیراط کا ہے جو 2015 میں ہاتھ آیا تھا۔
لینیٹ آرمسٹرونگ نے کہا کہ ہمارے ابتدائی تجزیے سے یہ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا جوہر معیار والا پتھر ہوسکتا ہے۔ ہم ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرسکے کہ اسے ڈی بیئرز چینل کے ذریعہ فروخت کرنا ہے یا سرکاری اوکاوانگو ڈائمنڈ کمپنی کے توسط سے۔ یہ بہت غیرمعمولی اور نایاب ہے اور پوری قوم کے لئے ایک پرامید خبر بھی ہے-

معدنیات کے وزیر ، لیفوکو موگی نے کہا ،ابھی تک اس ہیرے کا نام نہیں رکھا گیا ہے جس کی لمبائی 73 ملی میٹر، چوڑائی 52 ملی میٹر اور موٹائی 27 ملی میٹر ہے۔
واضح رہے کہ دیبسوانا اینگلو امریکن ڈی بیئر اور بوٹسوان حکومت کے درمیان مشترکہ منصوبہ ہے جس کمپنی نے اسے دریافت کیا ہے وہ ہیروں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ادارے ’ڈی بیئرز‘ کا ہی حصہ ہے بوٹسوانہ افریقہ بھر میں ہیروں کے ذخائر کی وجہ سے مشہور ہے اور ڈیبسوانہ کمپنی جو بھی ہیرا فروخت کرتی ہے اس کی 80 فیصد رقم حکومت کو ملتی ہے۔ تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے سال 2020 سے اب تک وہاں کے ہیروں کی فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
طالبعلم نے کاٹھ کباڑ سے شمسی کار بنالی








