برطانیہ میں ایک اور تجربہ صرف 4 دن کام اور 3 دن چھٹی

باغی ٹی وی : برطانیہ میں ایک مختلف قسم کا تجربہ شروع کیا گیا ہے۔اس تجربے میں سب کام کرنے والوں کو چاہیے وه سرکاری ملازمین ہوں یا پھر نجی اداروں کے کارکن سب کے لیے ایک نیا تجربہ شروع کیا گیا اس میں ان سب کو ایک ہفتے میں 4 دن کام اور 3 دن چھٹی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

اس منصوبے کے مطابق 70 برطانوی کمپنیوں کے 3 ہزار 300 کارکن 6 ماہ تک ہفتے میں 3 دن چھٹی اور 4 دن کام کریں گے لیکن ان کو تنخواہ پورے مہینے کی دی جائے گی ۔4 ڈے ویک گلوبل کا یہ تجربہ آٹونومی تھنک ٹینک کے اشتراک سے جاری رہے گا ۔اس منصوبے کے نتائج اخذ کرنے میں کیمبرج، آکسفورڈ  اور بوسٹن یونیورسٹی کے محققین شامل ہوں گے۔

اس حوالے سے ماہرین نے کہا ہے کہ 3 دن کی چھٹی سے پیداواری صلاحیت متاثر نہیں ہوگی بلکہ اس میں اضافہ کے امکان ہیں ۔ ساتھ ہی اس کے نتائج سے ماحول میں بہتری بھی ہو گی اور کارکنوں کی ذہنی صحت اور شخصیت پر مثبت اثرات بھی مرتب ہوں گے ۔

وبائی بیماری کے بعد، لوگ کام کی زندگی میں توازن چاہتے ہیں رائل ڈائریکٹر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ کم کام کرنا چاہتے ہیں۔

مزید کہ برطانیہ میں بینکوں، مارکیٹنگ، صحت کی دیکھ بھال، مالیاتی خدمات، مہمان نوازی اور دیگر صنعتوں میں 3,300 سے زائد کارکن پائلٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس حوالے سے مسٹر رائل نے کہا کہ ڈیٹا انٹرویوز اور عملے کے سروے کے ذریعے جمع کیا جائے گا، اور ان اقدامات کے ذریعے جو ہر کمپنی اپنی پیداواری صلاحیت کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کرتی ہے۔

ڈاکٹر شور نے کہا کہ وبائی مرض کے دوران گھر سے کام کرنا ایک چھوٹا سا ورک ویک کے لیے بڑھتی ہوئی رفتار کو بڑھانے کا بنیادی عنصر رہا ہے۔ اس نے مالکوں کو احساس دلایا کہ وہ اپنے کارکنوں پر بھروسہ کر سکتے ہیں،”

مزید یہ کہ اس تجربے سے کہ 3 دن چھٹی رہے گی اور 4 دن صرف کام ہو گا جس کی وجہ سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ملک ترقی نہیں کر سکے گا اس پر ماہرین نے اپنی راۓ پیش کر دی ہے ۔کہ اس 3 دن کی چٹھی سے نہ تو پیداواری صلاحیت متاثر ہو گی اور نہ ہی ماحول پر غلط اثر پڑے گا بلکے ماحول بہتر ہو گا کیونکہ اس سے افراد کی شخصیت پر مثبت اور بہتر اثرات ہوں گے ۔

Shares: