جمعیت علماء نے ہمیشہ صبر سے کام لیا مگر برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی. مولانا فضل الرحمان

Maulana

جمعیت علماء نے ہمیشہ صبر اور برداشت سے کام لیا ہے، مگر برداشت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، کارکنان سے اب بھی کہتا ہوں کہ تحمل اور برداشت سے کام لیں، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا سانحہ باجوڑ سے متعلق اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سانحہ باجوڑ نے پوری امت کو نڈھال کردیا ہے اور پاکیزہ لوگوں کا اجتماع تھا ، اس اجتماع سے امن کا پیغام دیا جارہا تھا .

باجوڑ میں امن کنونشن کے نام سے ورکرز کنونشن منعقد کیا تھا، سفاکوں نے امن کے نام سے ہونے والے مسلمانوں کے اجتماع پر حملہ کیا
46 لوگ شہید اور سو سے دوسو کے درمیان زخمی ہیں، باجوڑ سانحہ دل کو دہلا دینے والا کر بناک واقعہ ہے ، یہ حملہ صرف جے یو آئی پر نہیں بلکہ پورے پاکستان اور امت مسلمہ پر حملہ ہے. جبکہ جاری اعلامیہ میں مزید کہا کہ امن اور فساد ایک دوسرے کے مقابلے میں آئے، جے یو آئی کے کارکن امن کی آواز بلند کر ہے تھے اور مفسدین نے فساد کا مظاہرہ کیا، اللہ تعالی فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا، ہمیں اطمینان ہے کہ ہم امن کے علمبردار ہیں ہم مشیت الہی کے علمبردار ہیں.

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ ہماری آواز قرآن اور رسول اللہ کی آواز ہے، اس طرح کے واقعات سے یہ سلسلہ رک نہیں سکتا، ہم پر حملے ہوئے کارکن شہید ہوئے تمام قربانیوں کے باوجود حق کا پرچم بحال رکھا اور کبھی جھکنے نہیں دیا ہے جبکہ یہ ایک نظریاتی جنگ ہے ایک طرف امن کے علمبردار ہیں اور دوسری طرف فساد کے علمبردار ہیں جو تمام مسلمانوں کو کافر کہتے ہیں جبکہ حملہ آور جاہل سفاک قاتل اور اسلام کے دشمن ہیں.

مولانا کا کہنا تھا کہ ملک دشمنوں کے خلاف ہماری امن کی تحریک جاری رہے گی، ہم امت مسلمہ اور پاکستان کے بقاء کی جنگ لڑیں گے اور ان شاء اللہ اس میں سرخرو ہونگے ، تمام شہداء سے دلی تعزیت کرتا ہوں میں خود مستحق ہوں کہ مجھ سے تعزیت کی جائے، شہید ہونے ولے میرے بھائی ساتھی اور جے یو آئی کے کارکن ہیں، سیاسی محاذ پر جے یو آئی مسلمہ قوت ہے ایسے فساد سے ہمارا راستہ روکا جارہا ہے

مولانا فضل الرحمان کے کے مطابق اس طرح کے واقعات سے جےیوآئی کا عوام سے رابطہ توڑا جا رہا ہے، تجربہ ہے کہ یک چند دنوں کی ایک لہر ہے جو اپنا بھیانک اور کالا کردار تاریخ کے اوراق پر رقم کرکے فارغ ہو جاتا ہے، جے یو آئی تاریخ کا وہ روشن باب ہے جو اپنی جد وجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے تمام تر مشکلات کے باوجود ترقی کی ہے عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے، ان گھناونے عمل سے نہ پہلے راستہ روک سکے ہو نہ آج روک سکتے ہو.

جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ چند لوگوں کو حق کس نی دیا ہے سب کو کافر کہنے والے، ان حربوں سے ہمیں اپنی فکر اور نظریے کو نہیں ہٹا سکتے، ہمارا عہد اللہ کے ساتھ ہے اور ہمیں اللہ تعالی اپنے عہد پر پورا اترنے کی توفیق دے، جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس طلب کرلیا ہے لیکن اس سے پہلے قبائلی زعماء کا جرگہ بلانے کی تجویز ہے، زعماء اور پختون قیادت بیٹھے اور اس خطے کے بارے میں سوچیں، حال میں خیبر ایجنسی میں دو واقعات ہوئے ،جس میں مسلمانوں کا خون بہا ہے ،کچھ عرصہ پہلے کورم ایجنسی میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے گئے اور اس خطے کے مسلمانوں کا خون بہایا گیا، پورا پشتون بیلٹ آج جل رہا ہے بلوچ بیلٹ جل رہا ہے کراچی تک فسادات کی لہر تھم نہیں رہی

مولانا نے کہا کہ ملک کو کوئے مستحکم کرنا ہے، کیا ہمارے ریاستی ادارے صرف اس بات کے لئے رہ گئے ہیں کہ وہ کسی غریب مولوی صاحب کو تھانے میں لے آئی اور ان پر الزمات لگائیں کہ تمہارے پاس کسی نے کھانا کھایا یا چائے پی ؟ یہی ان کی صلاحیتیں ہیں، چھبیس ادارے ہیں انٹیلیجنس کے وہ کہاں غائب ہیں، اتنا بڑا انٹیلیجنس فیلئر بے گناہوں کو تنگ کرکے اپنی کاروائی ڈالتے ہیں کاغذی کروائی بھرتے ہیں.

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے کیا اعتماد دلا سکتے ہیں کہ ریاست میری جان کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں یا صرف مجھ سے ٹیکس وصول کریں گے اور میری جان ومال کی حفاظت نہیں کرے گی، مجھے شکایت ہے مجھے کرب ہے میں نے ریاست کو بچانے کے لئے قربانیاں دی ہیں میں نے اس ریاست کے بقاء اور استحکام کے لئے جد وجہد کی ہے ، میں ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہوں لیکن اکیلے ایک جماعت کیا کرسکتی ہے ۔پوری قوم ریاستی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے جو ریاست جی حفاظت کے ذمہ دار اور مسؤل ہیں اسی کے لئے وہ تنخواہیں لے رہے ہیں وہ کہاں ہیں آج ؟ کب وہ ہمارے شکوں کا ازالہ کریں گے کب وہ ہمارے زخموں کا مرہم بنیں گے کب وہ ہمارے مستقبل اور آنے والی نسلوں کی حفاظت کا نظام بنائیں گ جبکہ ان ساری چیزوں پر قومی سطح پر غور کرنا ہے تمام مکاتب فکر کو بیٹھنا ہے ان شاء اللہ ہم سب کو بلائیں گے پی ڈی ایک کو بھی بلانا پڑے گا سیاسی جماعتوں کو اکٹھا بیٹھنا پڑے گا
مزید یہ بھی پڑھیں؛
بلوچستان میں ” باپ” کا کردار بدستور اہم رہے گا
چین میں پاکستانی آموں کی نمائش اگست کے تیسرے ہفتے میں
اسٹیٹ بینک کا شرح سود22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
باجوڑ، خار میں دہشت گردی،سی پیک کی دس سالہ تقریبات سادگی سے منانے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ عنقریب اس حوالے سے ہمہ جہت رابطے کرونگا ،ذمہ داروں کے ساتھ گفتگو بھی کرونگا، ساری صورتحال سامنے رکھونگا کہ ہم سالہا سال سے جس کرب میں ہیں اور جس کرب کا اظہار لر رہے ہیں، کرب کا اظہار جرم ہوجاتا ہے لیکن ہمیں کرب میں مبتلا کرنے والے دندناتے پھریں، ان ساری چیزوں پر قومی سطح پر غور کرنا ہے، ہم بری طرح دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن دہشت گردی کا خاتمہ مقصود ہونا چاہیے اس پر تجارت جی اجازت نہیں دی جا سکتی، جرم کا خاتمہ چاہیے اس کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا خود بہت بڑا جرم ہے

Comments are closed.