پیکا ترمیمی آرڈیننس کالعدم قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیدیا
پی بی اے اور دیگر صحافتی تنظیموں نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو چیلنج کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو غیرآئینی قرار دے دیا ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 بھی کالعدم قرار دیدی پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 ہتک عزت کی حد تک خلاف آئین قرار دے دی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ میں ہتک عزت کے تحت سزا بھی خلاف آئین قرار دیدی،عدالت نے کہا کہ آرٹیکل 19 آزادی رائے کا حق دیتا ہے،
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ پیکا آرڈیننس کے تحت ہونے والی تمام کارروائیاں بھی کالعدم قرار دی جاتی ہیں، ایف آئی اے کے افسران نے اپنے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کیا ،عدالت نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے ایف آئی اے افسران کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا اور کہا کہ سیکریٹری داخلہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے افسران کے خلاف انکوائری کریں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو انکوائری ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا،عدالت نے کہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کر کے رپورٹ جمع کرائیں،پیکا ترمیمی آرڈی نینس کو آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19 اور 19اے کی خلاف ورزی میں نافذ کیا گیا پیکا ترمیمی آرڈی نینس کا نفاذ غیر آئینی ہے اس لیے کالعدم قرار دیا جاتا ہے،وفاقی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ہتک عزت کے قوانین کا جائزہ لے، توقع ہے وفاقی حکومت آرڈیننس موثر بنانے کے لیے پارلیمنٹ کو مناسب قانون سازی کی تجویز دے گی
قبل ازیں ایف آئی اے حکام کی جانب سے رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی تو جواب دیں ، لوگوں کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، عدالت کے سامنے ایس او پیز رکھے اور ان کو ہی پامال بھی کیا گیا،ایس او پیز کی پامالی کی اور وہ سیکشن لگائے گئے جو لگتے ہی نہیں ایس او پیز صرف اس لیے لگائے گئے تاکہ عدالت سے بچا جا سکے، بتائیں کہ کیسے اس سب سے بچا جا سکتا ہے؟
ڈائریکٹر ایف آئی اے بابر بخت قریشی نے عدالت میں کہا کہ قانون بنا ہے، عمل کرنے کیلئے پریشر آتا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ آپ نے کسی عام آدمی کیلئے ایکشن لیا؟ لاہور میں ایف آئی آر درج ہوئی اور اسلام آباد میں چھاپہ مارا گیا، بابر بخت قریشی نے کہا کہ ایف آئی آر سے قبل بھی گرفتاری ڈال دیتے ہیں پھر برآمدگی پر درج کرتے ہیں،،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیسے گرفتار کر سکتے ہیں? کس قانون کے مطابق گرفتاری ڈال سکتے ہیں، آپ اپنے عمل پر پشیماں تک نہیں اور دلائل دے رہے ہیں،کسی کا تو احتساب ہونا ہے، کون ذمہ دار ہے آج آرڈر کرنا ہے،صحافی کی نگرانی کی جارہی ہے، یہ ایف آئی اے کا کام ہے کیا، صحافی نے وی لاگ کیا تھا اور کتاب کا حوالہ دیا تھا،کارروائی کیسے بنتی ہے، ملک میں کتنی دفعہ مارشل لا لگا ہے یہ تاریخ ہے لوگ باتیں کریں گے،
لوٹے لے کر پی ٹی آئی کارکنان سندھ ہاؤس پہنچ گئے
کرپشن مکاؤ کا نعرہ لگایا مگر…ایک اور ایم این اے نے وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا
ہمارا ساتھ دو، خاتون رکن اسمبلی کو کیا آفر ہوئی؟ ویڈیو آ گئی
بریکنگ، وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طلب
آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس، اٹارنی جنرل سپریم کورٹ پہنچ گئے
پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت ملتوی
صحافی نے وی لاگ کیا تھا اور کتاب کا حوالہ دیا تھا،کارروائی کیسے بنتی ہے؟ عدالت