کوٹری، سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ،دو دہشت گرد گرفتار

0
97
ctd police

سندھ کے علاقے کوٹری میں سی ٹی ڈی ٹیم پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی ہے

فائرنگ کے واقعہ کے بعد سی ٹی ڈی نے جوابی فائرنگ کی، اس موقع پر سی ٹی ڈی نے دو دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا،پولیس کے مطابق سی ٹی ڈی ٹیم پر فائرنگ کا واقعہ کوٹری میں پیش آیا جس پر پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر پہنچ گئی، سی ٹی ڈی اور پولیس نے مل کر جوابی کاروائی کی، اس کاروائی کے دوران دو دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے جس کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن جاری ہے.

پولیس کے مطابق گرفتار دہشتگردوں کے قبضے سے دستی بم اور بارودی مواد برآمد کیا گیا ہے۔کوٹری میں کارروائی کے لیے جانے والی سی ٹی ڈی حیدرآباد کی ٹیم پر دہشت گردوں کی فائرنگ کے دوران ایس ایچ او آصف حیات کو دو گولیاں لگیں بلٹ پروف جیکٹ کی وجہ سے ایس ایچ او محفوظ رہے،

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجازشیخ کے مطابق کوٹری میں کارروائی کیلئے جانے والی سی ٹی ڈی حیدرآباد کی ٹیم پر فائرنگ کی گئی، اس دوران ایس ایچ او آصف حیات کو ماری جانے والی دو گولیاں بلٹ پروف جیکٹ پر جالگیں،دھماکا خیز مواد کے معائنہ کیلئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو فوری طور پر طلب کیا گیا ہے، گرفتار دہشت گردوں کا تعلق کالعدم ایس آر اے سے ہے۔

حکومت کی ڈبل گیم،دھرنے پر جانیوالی خواتین کو روک دیا گیا،ترجمان جماعت اسلامی برہم

یہ دھرنا پاکستان کی تاریخ کو تبدیل کر دے گا۔ ہم حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے.حافظ نعیم الرحمان

جب جمہوری آزادی نہ ہو، پارلیمنٹ کام نہ کرے، تو پرامن مزاحمت ہی واحد راستہ ہے.حافظ نعیم الرحمان

دھرنا حکومت گرانے کی تحریک بھی بن سکتی ہے،حافظ نعیم الرحمان

جماعت اسلامی پی ٹی آئی کا متبادل،کامیاب دھرنے کے بعد نئی بحث

جماعت اسلامی کا دھرنا دوسرے روز میں داخل،کارکنان کے جذبےپرجوش

کسی بھی وقت احتجاج کو آگے بڑھانے کا حکم دے سکتے ہیں،حافظ نعیم الرحمٰن

تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کیا جائے ، بجلی کی قیمیتں کم جائیں اور عوام کو ریلیف دیا جائے۔ حافظ نعیم الر حمن

جماعت اسلامی کا دھرنا، ریڈ زون سیل، فیض آباد بند،گرفتاریاں

فارم 47 کی نہیں فارم 45 کی حکومت بنائی جائے۔ حافظ نعیم الرحمان

جماعت اسلامی کی 26 اپریل کو اسلام آباد میں دھرنا کی تیاریاں عروج پر

عمران خان اور پی ٹی آئی نے ملک دشمنی میں تمام حدیں پار کر دیں

Leave a reply