ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن میں اعتراضات پر فیصلہ محفوظ

تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سینیٹر شبلی فراز کو الیکشن کمیشن میں داخل ہونے سے روک دیا گیا
الیکشن کمیشن عملے نے شبلی فراز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اندر جانے کی اجازت نہیں، جس پر شبلی فراز نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمر ان خان اور تحریک انصاف کا کیس لگا ہوا ہے، عملے نے کہا کہ ہمیں حکام سے اجازت لینے دیں اس کے بعد اجازت دیں گے سینیٹر شبلی فراز اجازات نہ ملنے کے باعث الیکشن کمیشن کے استقبالیہ روم میں بیٹھ گئے

دوسری جانب الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس ، غیر ملکی فنڈز ضبط کرنے کی سماعت ہوئی چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، تحریک انصاف کے وکیل انور منصور خان عدالت میں پیش ہوئے ،انور منصورنے کہا کہ پولیٹیکل پارٹی ایکٹ میں کہا گیا ہے فارن فنڈنگ ثابت ہو گی تو الیکشن کمیشن نوٹس جاری کرے گا،نوٹس میں کہیں نہیں لکھا کہ یہ الیکشن کمیشن نے جاری کیا ہے، سیکریٹری اور دیگر حکام کوئی اتھارٹی نہیں کہ وہ نوٹس جاری کریں،تحریک انصاف کو جاری کردہ نوٹس قانون کے مطابق نہیں، انور منصور نے نوٹس سے متعلق مختلف قانون کے حوالے بھی دیئے، ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کسی کو ایسی اتھارٹی نہیں دے سکتا، انور منصور نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن کسی کو بھی بطور اتھارٹی کام کرنے کی اجازت دے سکتا ہے؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا کابینہ کے فیصلوں پر ارکان کے دستخط ہوتے یا منٹس لکھے جاتے ہیں؟ منٹس میں نہیں لکھا جاتا کہ کس نے حمایت اور مخالفت کی؟ آپ کہنا چاہ رہے کہ نوٹس پر تمام الیکشن کمیشن کے دستخط ہونے چاہئیں ،انور منصور نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن فیصلے سے آگاہ کر سکتا ہے، خود فیصلہ نہیں کر سکتا،ہمیں نیا نوٹس جاری کیا جائے اس کے بعد میں جرح کروں گا،

تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں گواہان پیش کرنے کی درخواست دیدی، وکیل انور منصور نے کہا کہ گواہان کو طلب کرکے جرح کرنا چاہتے ہیں، اسکروٹنی کمیٹی اور بنک افسران کو طلب کرکے جرح کرینگے، قانون کے مطابق سماعت کے بغیر شوکاز نوٹس پر فیصلہ نہیں ہو سکتا،آپ نے اسکروٹنی پر شوکاز نوٹس نہیں دیا تھا، ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ یہ کیس اسکروٹنی کمیٹی میں چلتا رہا سماعتیں بھی ہوئیں، چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا سماعت پہلے شروع نہیں ہوئی تھی اسکروٹنی کمیٹی تو بعد میں بنی تھی،وکیل انور منصور نے کہا کہ 12مارچ2018 کو سپریم کورٹ کے حکم پر اسکروٹنی کمیٹی بنی تھی، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا مطلب ہےاسکروٹنی کمیٹی سپریم کورٹ کے حکم پر بنی اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں، آپ کا مطلب ہےاسکروٹنی کمیٹی بنانے میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں،وکیل انور منصور نے کہا کہ جی یہ سپریم کورٹ کے حکم پر بنی تھی،چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں کہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کا جو آرڈر تھا وہ الگ تھا، انور منصور نے کہا کہ میں نے اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کو چیلنج کیا تھا کہ وہ غلط ہے، ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ آپ کا پوائنٹ یہ ہے کہ شواہد ریکارڈ ہوں اور جرح کر کے کیس کو چلایا جائے، انور منصور نے کہا کہ بالکل کیس کو ایسے ہی چلایا جائے،

چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ جمع ہونے پر آپ نے جرح کی درخواست دی تھی؟ ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ شواہد ریکارڈ کر کے جرح ہو،انور منصور نے کہا کہ قانون کی متعلقہ شق کے پہلے حصہ پر کارروائی نہیں ہوئی،یہ عدالت تو نہیں لیکن کمیشن کو اختیارات دیے ہوئے ہیں،الیکشن کمیشن کا کیس پر فیصلہ نہیں ایک رپورٹ ہے، عمران خان کو جاری نوٹس غیر قانونی ہے،وکیل انور منصور کے دلائل مکمل ہو گئے،ایڈیشنل ڈی جی لاء نے کہا کہ فنڈنگ ضبطگی کیس میں شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت نہیں،کبھی کہتے ہیں کمیشن عدالت نہیں کبھی کہتے ہی عدالتی طریقہ کار اختیار کریں،پی ٹی آئی کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا،الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت ملتوی کردی

عمران خان کو بطور پارٹی سربراہ عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر سماعت ملتوی
دوسری جانب عمران خان کو بطور پارٹی سربراہ عہدے سے ہٹانے کے کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کی جانب سے بیرسٹر گوہر نے وکالت نامہ جمع کروا دیا ،بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ آئندہ سماعت پر جواب جمع کرا دوں گا، الیکشن کمیشن نے مزید سماعت 10 جنوری تک ملتوی کر دی

عمران خان کے خلاف انتخابی انتخابی اخراجات کی تفصیلات کا معاملہ،حکام الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمران خان نے مقررہ تاریخ کے بعد انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرائی، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان لانگ مارچ میں مصروف تھے کہ ان پر حملہ ہوگیا،وکیل عمران خان نے کہا کہ دس نومبر تک انتخابی اخراجات جمع کرانے کی تاریخ تھی، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان پر حملہ تین نومبر کو ہوا تھا، ایڈیشنل سیکرٹری ای سی پی نے کہا کہ صرف کُرم کا الیکشن 30 التوبر کو ہوا باقی 16 اکتوبر کو ہوئے تھے، نو حلقوں میں اخراجات جمع کرانے کی تاریخ 26 اکتوبر تھی، وکیل عمران خان نے کہا کہ
کمیشن زیادہ سے زیادہ جیتنے والے کا نوٹیفکیشن روک سکتا ہے،عمران خان کی الیکشن کمیشن سے انتخابی اخراجات جمع کرانے میں تاخیر صرف نظر کرنے کی استدعا کی گئی،الیکشن کمیشن نے عمران خان کے انتخابی اخراجات جمع نہ کرانے کے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ

نااہلی فیصلہ، احتجاج میں چند لوگ کیوں نکلے؟ عمران خان برہم

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا ہے

ویڈیو، اللہ کرے میں نااہل ہو جاؤں، عمران خان اپنی نااہلی کو بھی درست قرار دے چکے

عمران خان نا اہل قرار
میاں بیوی نے مل کر قومی خزانے کو لوٹا، مریم نواز کا عمران خان کی نااہلی پر ردعمل

تحریک انصاف نے پاکستان کے کئی شہروں میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہ

Shares: