12 اگست 2024 کو پاکستان آرمی ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر) کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کی گئی،
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے اگلے مرحلے میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید(ر) کوباضابطہ طور پر چارج شیٹ کردیا گیا ہے،ان چارجز میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزیاں کرتے ہُوئے ریاست کے تحفظ اور مفاد کو نقصان پہنچانا،اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو ناجائز نقصان پہنچنانا شامل ہیں،فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران ملک میں انتشار اور بدامنی سے متعلق پرتشدد واقعات میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید(ر) کے ملوث ہونے سے متعلق علیحدہ تفتیش بھی کی جا رہی ہے،ان پرتشدد اور بدامنی کے متعدد واقعات میں 9 مئی سے جڑے واقعات بھی شامل تفتیش ہیں،ان متعدد پرتشدد واقعات میں مذموم سیاسی عناصر کی ایماء اور ملی بھگت بھی شامل تفتیش ہے،فیلڈجنرل کورٹ مارشل کے عمل کے دوران لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ر)کو قانون کے مطابق تمام قانونی حقوق فراہم کیے جا رہے ہیں،
واضح رہے کہ ٹاپ سٹی کیس میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت رواں برس 12 اگست کو کارروائی شروع کرتے ہوئےفیض حمید کو فوجی تحویل میں لیا گیا تھا،ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب انضباطی کارروائی کا آغاز کیا گیا ،سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نےفیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کیلئے کی گئی، فیض حمید کے خلاف ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی کئی خلاف ورزیاں ثابت ہوچکی ہیں،
ٹاپ سٹی سکینڈل کیس میں جنرل فیض حمید کے خلاف انکوائری
8 نومبر 2023 کو ٹاپ سٹی کے مالک معیز احمد خان نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی جس میں انہوں نے آرٹیکل 184/3 کے تحت فائل کی گئی پیٹیشن میں یہ الزام لگایا کہ سابقہ DG ISI لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے اپنی اتھارٹی کو ان کے اور ان کی فیملی کے خلاف غیر قانونی طور پر استعمال کیا،معیز احمد خان کی طرف سے جو پٹیشن سپریم کورٹ میں فائل کی گئی اس میں یہ کہا گیا کہ 12 مئی 2017 کو جنرل فیض حمید کے کہنے پر آئی ایس آئی کے افیشلز نے ٹاپ سٹی آفس اور معیز احمد کے گھر پر چھاپہ مارا جس کے دوران اُن کے گھر سے قیمتی اشیاء جس میں گولڈ، ڈائمنڈ اور پیسے شامل ہیں، ریڈ کے دوران آئی ایس آئی آفیشلز اٹھا کر لے گئے – پٹیشن میں یہ بھی کہا گیا کہ سابقہ DG ISI لیفٹیننٹ جنرل حمید فیض حمید کے بھائی سردار نجف نے اس مسئلے کو بعد میں حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ بھی کیا – اس پٹیشن میں یہ کلیم بھی کیا گیا کہ جنرل فیض نے بعد میں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے ان سے خود ملاقات بھی کی جس میں انہوں نے یہ یقین دہانی دلائی کہ ان میں سے کچھ چیزیں جو کہ ریڈ کے دوران آئی ایس آئی کے آفیشلز ساتھ لے گئے تھے وہ ان کو واپس کر دی جائیں گی البتہ 400 تولہ سونا اور کیش ان کو واپس نہیں کیا جائے گا – پٹیشن میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ آئی ایس آئی آفیشلز نے ان سے زبردستی چار کروڑ روپیہ کیش بھی لیا – پٹیشن میں مختلف آئی ایس آئی آفیشلز اور سابقہ DG ISI جنرل فیض حمید کے بھائی سردار نجف پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ وہ ٹاپ سٹی کو غیر قانونی طور پر ٹیک اوور کرنا چاہتے تھے
معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اور ان سنگین الزامات کی پاداش میں سپریم کورٹ کے تین ججز پر مشتمل بینچ جس میں چیف جسٹس اف پاکستان جسٹس قاضی فائض عیسی، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس امین الدین شامل تھے اس کیس کو سنا اور فیصلہ دیا کہ یہ کافی سنگین معاملہ ہے اور اس معاملے کی سنگین نوعیت ہونے کی وجہ سے ادارے کی عزت اور توقیر میں حرف آ سکتا ہے، اس لیے اس معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا – معاملے کی مزید انویسٹیگیشن کے لیے سپریم کورٹ نے پٹیشنر کو یہ کہا کہ وہ اس مسئلے کو وزارت دفاع کے ساتھ اٹھائے – اٹارنی جنرل آف پاکستان نے اعلی عدلیہ کو یہ یقین دہانی دلائی کہ اس معاملے پر مکمل تعاون کیا جائے گا اور قانون کے مطابق اس کے اوپر ایکشن لیا جائے گا ،اعلی عدلیہ کے احکامات کے مطابق اور وزارت دفاع کی ہدایات کی روشنی میں، پاکستان فوج نے اپنے احتساب کے عمل کو آگے بڑھاتے ہوئے تمام معاملات کو ایک ہائی لیول ادارتی انکوائری کے ذریعے انویسٹیگیٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا،ان سنگین الزامات کی تحقیق کرنے کے لیے اعلی سطحی انکوائری کمیٹی ایک میجر جنرل کی سربراہی میں بنائی گئی تھی، پاک فوج میں خود احتسابی کا ایک کڑا اور انتہائی شفاف نظام موجود ہے اور اسی نظام کو آگے بڑھاتے ہوئے ایسے تمام الزامات کی بڑی سنجیدگی کے ساتھ تفتیش کی جاتی ہے اور ذمہ داران کو کڑی سزائیں بھی دی جاتی ہیں تاکہ پاک فوج کے خود احتسابی کے شفاف عمل پر کوئی آنچ نہ آ سکے.
فیض حمید کے بغیر عمران خان کی سیاسی پیدائش نہیں ہو سکتی تھی،خواجہ آصف
طاقتوروں کا وار کامیاب،یحییٰ آفریدی چیف جسٹس،فیض حمید کا فیصلہ چند دن میں
ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف
کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں،فیض حمید کیخلاف ثبوتوں پر کاروائی ہو رہی، ترجمان پاک فوج
فوج میں کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد استحکام کیلئے لازم ہے،آرمی چیف
فیض حمید جیو نیوز کو بند کرنا چاہتے تھے،پی ٹی آئی ٹوٹ پھوٹ کا شکار،اگلا چیئرمین کون
جنرل عاصم منیرنے ڈنڈا اٹھا لیا، فیض حمید گواہ،اب باری خان کی
شکریہ جنرل باجوہ،اہم معلومات ہاتھ لگ گئی،فیض ،عمران ،بشریٰ کا گٹھ جوڑ
فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائیں گے،عمران خان
فیض حمید عبرت کا نشان،عمران کا نشہ بند، بشریٰ پر فیض کا فیض
فیض حمید کے بارے مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں محسن بیگ کے چشم کشا انکشافات
فیض حمید کی گرفتاری پر نہ ڈرا ہوں نہ گھبرایا ہوں،عمران خان
جنرل فیض حمید کا 30 سال تک قبضے کا منصوبہ،بغاوت ثابت؟
فیض نیازی گٹھ جوڑ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کیسے توڑا تھا؟ اہم انکشافات
فیض حمید کی گرفتاری پر خلیل قمر،عمر عادل خوش،اڈیالہ جیل سے جاسوس گرفتار
گرفتاری کا خوف،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک فرار
فیض حمید کا نواز،شہباز کو پیغام،مزید گرفتاریاں متوقع
فیض حمید پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ کا نقصان کا الزام،تحقیقات
قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف
فیض حمید "تو توگیا”،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا، مبشر لقمان
فیض حمید کی گرفتاری،مبشر لقمان نے کیا کئے تھے تہلکہ خیز انکشافات
بریکنگ،فیض حمید گرفتار،کورٹ مارشل کی کاروائی شروع
فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کر دیا گیا ،عمران خان
فیض حمید کے مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتا یہ فوج کا اندورنی معاملہ ہے ، حافظ نعیم