اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں ڈھائی فیصد کمی کردی۔ شرح سود ڈھائی فیصد کمی کے بعد 15 فیصد پر آگئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی میں اہم تبدیلی کا اعلان کیا ہے، جس کے مطابق شرح سود میں 2.5 فیصد کمی کی گئی ہے۔ اس تبدیلی کے بعد شرح سود 17.5 فیصد سے کم ہوکر 15 فیصد پر آ گئی ہے۔ سٹیٹ بینک کے مطابق یہ فیصلہ معاشی بہتری اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے. سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پچھلے ایم پی ایس اجلاس کے بعد مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی، سخت زری پالیسی موقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں بدستور کردار ادا کررہا ہے،غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی، تیل کی سازگار عالمی قیمتوں اور گیس ٹیرف اور پی ڈی ایل ریٹس میں متوقع ردوبدل کی عدم موجودگی نے ارزانی کی رفتار بڑھا دی ،زری پالیسی موقف مہنگائی کو 7.5 فیصد ہدف کی حدود میں رکھتے ہوئے پائیدار بنیادوں پرقیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے مناسب ہے،زری پالیسی موقف سے معاشی استحکام کو تقویت ملے گی اور پائیدار بنیاد پر معاشی نمو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی ہے۔کمیٹی کا تخمینہ تھا کہ سخت زری پالیسی موقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں بدستور کردار ادا کررہا ہے۔ مزید برآں، غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی، تیل کی سازگار عالمی قیمتوں اور گیس ٹیرف اور پی ڈی ایل کی شرحوں میں متوقع ردوبدل کی عدم موجودگی نے حالیہ مہینوں میں ارزانی کی رفتار بڑھا دی ہے،ان عوامل سے منسلک اندرونی خطرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایم پی سی نے تخمینہ لگایا کہ مختصر مدتی مہنگائی میں، ہدفی حدود کے اندر مستحکم ہونے سے قبل ، اتار چڑھائو ا ٓسکتا ہے۔ایم پی سی نے اپنے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیاجن کے معاشی منظرنامے کے لیے مضمرات ہوسکتے ہیں۔اول، آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کے نئے ای ایف ایف پروگرام کی منظوری دی جس سے غیریقینی کیفیت کم ہوئی ہے اور مجوزہ بیرونی رقوم کی آمد کے امکانات بہتر ہوئے ہیں۔ دوم، اکتوبر میں کیے گئے سرویز سے صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے اعتماد میں بہتری اور مہنگائی کی توقعات میں کمی ظاہر ہوئی،سوم، حکومتی تمسکات پر ثانوی مارکیٹ کی یافت اور کائبور دونوں میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے۔ چہارم، مالی سال 25ء کے پہلے چار ماہ کے دوران ٹیکس وصولی ہدف سے کم رہی۔ آخر میں، اگرچہ بڑھتی ہوئی بین الاقوامی سیاسی کشیدگی کی بناء پر تیل کی عالمی قیمتوں میں کافی اتار چڑھائو نظر آیا ہے تاہم دھاتوں اور زرعی مصنوعات کی قیمتیں نمایاں طور پر بڑھی ہیں،ان حالات کے پیش نظر کمیٹی کا نقطہ نگاہ یہ تھا کہ موجودہ زری پالیسی موقف مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود میں رکھتے ہوئے پائیدار بنیادوں پرقیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے مناسب ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 29 اپریل 2024 کو شرح سود 22 فی صد تھی جو پانچ نومبر کو 15 فی صد تک آ گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں کئی مرتبہ شرح سود میں کمی کی ہے۔ جون سے اب تک اسٹیٹ بینک شرح سود میں چار بار کمی کر چکا ہے،9 جون تک شرح سود 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھی،10 جون کو شرح سود میں 1.5 فیصد کمی کی گئی تھی،29 جولائی کو شرح سود ایک فیصد کم کی گئی تھی،12 ستمبر کو پالیسی ریٹ 2 فیصد کم ہو کر 17.5 فیصد پر تھا
شرح سود میں کمی،پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے،وزیراعظم
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم سے اور آپ سب کی کوششوں سے پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے.اسٹیٹ بینک نے بھی شرح سود میں 250 پوائنٹس کی کمی کردی. 250 پوائنٹس کی کمی سے شرح سود 17.5 فیصد سے 15 فیصد پر آنا خوش آئند ہے. شرح سود میں کمی سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں، برآمدات اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہوگا. مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 7 فیصد تک آگئی. قومی و بین الاقوامی ادارے ملکی معیشت کے استحکام کی گواہی دے رہے ہیں.