اسلام آباد ہائیکورٹ ،توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو توشہ خانہ ٹو کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست ضمانت منظور کی،عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیے، عمران خان کی بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں،
عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بشریٰ بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فردِ جرم موخر کرانے کا معاملہ اٹھا دیا ،ایف آئی اے اسپیشل پراسیکیوٹر عمیر مجید نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے کنڈکٹ کا معاملہ عدالت کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، بشریٰ بی بی کی اس عدالت نے ضمانت منظور کی تھی، بشریٰ بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس کی وجہ سے فردِ جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بشریٰ بی بی پیش نہیں ہو رہیں اور فردِ جرم تاخیر کا شکار کر رہی ہیں تو ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کریں، ایف آئی اے پراسکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے اس پر نوٹس جاری کر رکھا ہے،
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نےجیولری کا تخمینہ لگانے والے پرائیویٹ شخص صہیب عباسی کا بیان پڑھا کہ اُس پر پریشر ڈال کر جیولری سیٹ کی قیمت کم لگوائی گئی تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال پوچھ لیا کہ صہیب عباسی نے تو جیولری سیٹ دیکھا تھا کیا اُس نے بعد میں جیولری سیٹ کی کوئی قیمت بتائی کہ یہ اندازاً کتنے کا ہونا چاہیے؟ وہ نہیں کہتا کہ اسکی قیمت تقریباً اتنی ہونی چاہیے لیکن مجھ پر پریشر ڈال کر کم قیمت لگوائی گئی؟
دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انعام اللہ شاہ نے عمران خان سے منسوب کر کے دھمکی والی بات خود کر دی ہو گی، اُس نے صہیب عباسی کو خود کہہ دیا ہو گا کہ اگر ایسا نہ کیا تو تمہیں سرکاری کنٹریکٹس کیلئے بلیک لسٹ کر دینگے، ایسا ہو سکتا ہے کہ اُس نے شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن کر یہ کہہ دیا ہو،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی اُن سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کرمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب کی جانب سے اُن افسران کے خلاف کوئی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ میری رائے کے مطابق یہ سارا کیس تخمینہ لگانے والے پرائیوٹ شخص کی شہادت پر ہے، شہادت کا معاملہ پراسیکیوٹنگ ایجنسی کو ثابت کرنا ہوتا ہے، میں عمران خان کی درخواست ضمانت منظور کر رہا ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان کو دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا،
اسلام آباد کی تمام پراسیکوشن ایجنسیز نے توشہ خانہ کیس پر ہاتھ سیدھا کیا ،وکیل عمران خان
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی تمام پراسیکوشن ایجنسیز نے اس توشہ خانہ کیس پر ہاتھ سیدھا کیا ہے نیب ، ایف آئی اے ، پولیس ، الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے ،اب ایف آئی اے یہ کیس چلا رہی ہے، میری خواہش ہے کہ عدالت کو کسی فیصلے میں Political Victimization سے متعلق آبزرویشنز دینی چاہئیں، الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا ، اس چالان میں یہ واضح نہیں مرکزی ملزم کون ہے؟ دو ملزمان ہیں اس میں دفعہ 109 میں کس کا کردار ہے کوئی واضح نہیں ، توشہ خانہ نیب کیس میں بانی پی ٹی آئی کو 14 سال سزا ہوئی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے، توشہ خانہ پالیسی کے مطابق تحائف لئے گئے ہیں، اس وقت ان تحائف کی جو مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کرکے لیا ہے،اس مقدمے کا اندراج ساڑھے تین برس سے زائد تاخیر سے کیا گیا، کوئی جرم نہیں ہوا،جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہو گئے، سلمان صفدر نے کہا کہ میں کچھ چیزوں کو تحریری جمع کروادونگا ، دوران سماعت سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا کہ صہیب عباسی کہتا ہے مجھے بانی پی ٹی آئی نے تھریٹ کیا ،بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی تو ملاقات ہی صہیب عباسی سے کبھی نہیں ہوئی ،انعام اللہ جس کو گواہ ایف آئی اے نے بنایا ہے اس سے متعلق صہیب عباسی کہہ رہا ہے اس کی ملاقات ہوئی ،کسٹم کے تینوں افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا،اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی ،صہیب عباسی ایک شخص آتا ہے وہ اپنا بیان بھی قسطوں میں دیتا ہے ،گراف جیولری لسٹ پر الگ اب بلغاری سیٹ پر الگ بیان دیا ہے ،
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے پی ٹی آئی حکومت کی توشہ تفصیلات خفیہ رکھنے کی پالیسی پراہم ریمارکس سامنے آئے ہیں،دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت آرہی تھی کہ توشہ خانہ کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے
ایف آئی اے کے اسپیشل پراسیکوٹر عمیر مجید ملک نے اپنے دلائل کا آغاز کر دیا، ایف آئی اے پراسکییوٹر نے کیس سے متعلق دستاویزات عدالت میں پڑھے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں ؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ 18 ستمبر کو گواھوں کو نوٹس کیا تھا ، گواہ آئے تھے انہوں نے (پہلے سے نیب کو دئیے)بیانات کی تصدیق کی ، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے خود گواھوں کے بیانات پڑھے ہیں ؟ ایف آئی اے تفتیشی افسر نے کہا کہ جی 19 ستمبر کو میں نے پڑھے تھے ،بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، عمران خان اور اُنکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ او پلیز، میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں،ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں ،
اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک
اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے
جعلی ڈگری،جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ریفرنس دائر
عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کیس میں ضمانت منسوخی کی درخواست دائر
نو مئی واقعات کی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے مذمت کی تھی،عمران خان








