ریویو آف ججمنٹ ایکٹ،وزارت قانون نے نظرثانی درخواست دائر کر دی

0
48
supreme court01

سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ ،وزارت قانون اور دیگر فریقین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کر دی

درخواست میں عدالت عظمٰی سے 11 اگست کے فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کی گئی،نظرثانی درخواست میں اضافی دستاویزات کیلئے 15 روز کی مہلت طلب کی گئی ،رجسٹرار آفس نے اضافی دستاویزات کیلئے 15 روزکا وقت دے دیا،سپریم کورٹ نے 11 اگست کو ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون کالعدم قرار دیا تھا،سپریم کورٹ نے ریویو ایکٹ کو پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز قرار دیا تھا ،ریویو ایکٹ میں آرٹیکل 184(3) کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا ،سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس وجہ سے اسے کالعدم قرار دیا گیا تھا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا

سپریم ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیخلاف کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا،87 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی شامل ہے،جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ 33 صفحات پر مشتمل ہے ,تفصیلی فیصلے میں عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ آئین سے متصادم ہے،سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کالعدم قرار دیا جاتا ہے،سپریم کورٹ ریویو ایکٹ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حثیت نہیں،پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی،طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا،سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے،

چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 19 جون کو ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، 3 رکنی بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعتیں کیں درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کےخلاف درخواستیں دائر کی تھیں،جس پر اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی درخواست گزار تحریک انصاف نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا،ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، اپیل سننے والے بینچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سننے والے ججز سےزیادہ ہونا لازم ہے تاہم پی ٹی آئی سمیت انفرادی حیثیت میں وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کی استدعا منظور کرلی

تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے

عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا

 مقدمات کا حتمی ہونا، درستگی اور اپیل کا تصور اہم ہے

Leave a reply