برطانیہ میں فسادات کو ہوا دینے والےلاہوری فرحان آصف کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

0
153
uk fasadt

برطانیہ میں فسادات کو ہوا دینے کا الزام لگانے والی ویب سائٹ کو بند کر دیا گیا ہے

برطانوی قصبوں اور شہروں میں نسلی فسادات کو ہوا دینے کا الزام لگانے والی ایک ویب سائٹ کو بند کر دیا گیا ہے،ویب سائٹ کو منگل کی سہ پہر کو آف لائن لیا گیا تھا، پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے شہری فرحان آصف نے گزشتہ ماہ ساؤتھ پورٹ میں اسکول کی تین لڑکیوں کے قتل کے جھوٹے دعووں کے بعد پھوٹنے والے تشدد کے ذمہ دار ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا: "مجھے نہیں معلوم کہ اس طرح کا ایک چھوٹا سا مضمون یا معمولی ٹویٹر اکاؤنٹ کس طرح وسیع الجھن کا باعث بن سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے آئی ٹی وی نیوز کے ساتھ دو بات چیت میں، فرحان آصف نے کئی بار ایک آزاد مصنف ہونے کا دعویٰ کیا او ر کہا کہ مضمون سے کوئی تعلق نہیں تھا،لیکن آئی ٹی وی نیوز کے ذریعے دریافت کیے گئے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ جھوٹی خبروں کو فروغ دینے والی نیوز ویب سائٹس کے نیٹ ورک میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

یہ بتانا ممکن نہیں ہے کہ چینل تھری ناؤ ویب سائٹ کس کے پاس رجسٹرڈ ہے کیونکہ اس کے ڈومین کی معلومات کو گمنام رکھا گیا ہے – لیکن یہ متعدد دیگر ‘نیوز’ ویب سائٹس کے ساتھ ایک مشترکہ اشتہاری اکاؤنٹ شیئر کرتی ہے، جن میں دو Fox3Now اور Fox7Now نامی ہیں۔ان دیگر سائٹوں کے ملکیتی ریکارڈ عوامی رہے ہیں ، دونوں فرحان آصف کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔

Fox3Now اور Fox7Now کو گزشتہ سال قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا جب امریکی براڈکاسٹر Fox نے ان ویب ایڈریسز پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کیس دائر کیا تھا،عدالتی کاغذات میں فرحان آصف کا نام مالکان میں سے ایک کے طور پر درج ہے، Fox3Now اور Channel3Now کچھ ایسی ہی ویڈیوز سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔اور ان کی ویب سائٹس کے قریب قریب ایک جیسے لوگو اور لے آؤٹ ہیں جو پبلشرز کے درمیان تعلق کے مزید ثبوت کی تجویز کرتی ہیں۔

برطانیہ میں فسادات کو ہوا دینے والےلاہوری فرحان آصف کے خلاف کاروائی کا مطالبہ
برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف فسادات کا باعث بننے والی غلط معلومات کا مرکزی مصنف لاہور کی ایک کمپنی تھی جس کی ملکیت فرحان آصف کے پاس ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک خبر ہے،فرحان آصف کے لالچی اور گھٹیا حرکتوں پر نہ تو مجھے ،نہ ہی کسی اور کو مورد الزام ٹھہرایا جا سکتا ہے تاہم یہ تمام پاکستانیوں کے لیے انتہائی شرمناک ہے۔ اس آدمی اور اس کی لاہور میں قائم ‘چینل 3 ناؤ’ کمپنی کو جان کر بہت مایوسی ہوئی ہے کہ ہم نے اس کے مکروہ کلک بٹ کے ذریعے وہ خوفناک مناظر تخلیق کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ پاکستان کے میڈیا ریگولیٹر اور نظام انصاف کو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔ اگرچہ اس نے اس کلک بٹ کی غلط معلومات سے لاکھوں کمائے ہیں، اس نے لاکھوں برطانوی مسلمانوں اور خاص طور پر مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں میں خوف پیدا کیا ہے

برطانوی فسادات میں لاہوری نوجوان بھی ملوث نکلا
برطانیہ میں فسادات کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، عدالتیں ملزمان کو سزائیں سنا رہی ہیں اورجیل بھجوا رہی ہیں ایسے میں برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ میں ہونے والے حالیہ فسادات میں لاہور کا ایک نوجوان بھی ملوث ہے، بی بی سی کے مطابق نووا سکوٹیا کا ایک ہاکی پلئیراور امریکا، ٹیکساس کا ایک شہری بھی برطانوی فسادات میں ملوث ہے، ان ملزمان کا تعلق چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ سے ہے جس میں خبر شائع ہونے کے بعد برطانیہ میں فسادات کا آغاز ہوا تھا، ملزمان نے خبر میں ساؤتھ پورٹ شہر میں تین بچیوں کے 17 سالہ قاتل کا جھوٹا نام لکھا اور اسے سوشل میڈیا پر پھیلایا، اسی ویب سائٹ نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ حملہ آور پناہ گزین ہے جو ایک سال قبل غیر قانونی طریقے سے کشتی کے ذریعے برطانیہ پہنچا تھا جو کہ غلط دعویٰ تھا،اس ویب سائٹ پر ملزمان کی جانب سے خبر شائع کر کے سوشل میڈیا پر پھیلانے کے بعد مسلمانوں کی آبادی اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا اور حملے کئے گئے

بی بی سی نے چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کی نشان دہی کرنے کے بعد ان کے دوستوں اور ساتھیوں سے بات کی اور اس بات کی تصدیق کی کہ یہ افراد حقیقت میں وجود رکھتے ہیں،چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ دراصل سوشل میڈیا پر جرائم کی خبریں شائع کرکے پیسے بنا رہی ہے

لاہوری نوجوان جس کی شناخت فرحان کے طور پر ہوئی ہے وہ چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ سے وابستہ تھا،بی بی سی کے مطابق تحقیقاتی صحافی کا کہنا ہے کہ ” انہیں نووا سکوٹیا کے ہاکی کھلاڑی جیمز کا نام اور تصویر ملی جس کے بعد فیس بک پر ان کا اکاؤنٹ تلاش کیا گیا جہاں ان کے چار آن لائن دوستوں میں سے ایک کا نام فرحان تھا، فرحان کے فیس بک اکاؤنٹ سے پتہ چلا کہ وہ چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ کے لئے بطور صحافی کام کرتا ہے اور لاہور کا رہائشی ہے

farhan ali

چینل کی نمائندگی کرتے ہوئے ٹیکساس امریکا کے رہائشی کیون کا کہنا تھا کہ ویب سائٹ کا ہیڈکوارٹر امریکا میں ہے جبکہ اس ویب سائٹ کے لیے پاکستان، انڈیا، امریکہ اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 30 سے زیادہ لوگ کام کرتے ہیں جن کی خدمات فری لانسر ویب سائٹ کی مدد سے حاصل کی گئیں

چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ کے جھوٹے دعووں کے بعد اس پر روس کی ریاست سے منسلک ہونے کا الزام بھی لگا تھا ،یہ ویب سائٹ پہلے ایک روسی زبان کا چینل ہوا کرتا تھا جس کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے، کچھ عرصہ قبل چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ پر پاکستان سے متعلقہ مواد شائع ہونے لگا تھا جہاں فرحان رہتے ہیں اور خود ویب سائٹ کے مطابق اس کے لیے کام کرنے والوں کا بھی پاکستان سے تعلق ہے

ساؤتھ پورٹ کی خبر شائع کرنے کے بعد چینل 3 ناؤ نامی ویب سائٹ کا یو ٹیوب چینل اور متعدد فیس بک پیج بند کر دیئے گئے ہیں.

چینل تھری ناؤ کی انتظامیہ کے ایک شخص نے اعتراف کیا کہ جھوٹے نام کی اشاعت "نہیں ہونی چاہیے تھی، لیکن یہ ایک غلطی تھی، جان بوجھ کر نہیں کیا گیا۔” جھوٹے مضمون میں نام کی ایک لائن کی کمی تھی، جس سے یہ واضح نہیں تھا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔

فرحان، جو پاکستان میں مقیم ہیں، کی تصدیق سابق ساتھیوں نے کی اور سوشل میڈیا پر اس کے اسلامی عقیدے اور بچوں کے بارے میں پوسٹ موجود ہیں۔ اس کا نام جھوٹے مضمون سے منسلک نہیں ہے تاہم وہ اس ویب سائٹ کے لیے کام کرتا ہے، فرحان نے رابطہ کیے جانے کے فوراً بعد بی بی سی کے تحقیقاتی صحافی کو انسٹاگرام پر بلاک کر دیا۔

برطانیہ،تیز تر انصاف،عدالتوں میں ویڈیو چل گئیں،فسادات میں ملوث ملزمان کو سزائیں

فسادات مجھے برطانیہ چھوڑنے پر مجبور کر سکتے ہیں،حمزہ یوسف

برطانیہ میں نسل پرستی کی لہر: اقلیتوں پر حملوں میں اضافہ

برطانیہ میں دوبارہ ہنگامہ: فاشسٹ گروپوں کی جانب سے عمارتوں کو نذر آتش ، لوٹ مار کی گئی

برطانیہ کے شہر لیڈز میں ہنگامہ آرائی میں ملوث متعدد افراد گرفتار

Leave a reply