لاہور۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ بریسٹ کینسر ایک خطرناک بیماری ضرور ہے لیکن چند حفاظتی اقدامات سے اس مرض کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے‘بیگم ڈاکٹر عارف علوی صدر مملکت کا خطاب ، اطلاعات کے مطابقخاتون اول بیگم ثمینہ علوی کا کہنا ہے کہ ہر سال خواتین کی ایک بڑی تعداد اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہے‘پاکستان میں یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے ‘پاکستان میںہر سال تقریبا 90ہزار خواتین اس بیماری کا شکار ہوتی ہیں جبکہ تقریبا 40ہزار موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں‘
خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کہتی ہیں کہ بریسٹ کینسر خواتین میں ہی نہیں بلکہ یہ مردوں میں بھی پایا جاتا ہے‘خواتین اپنی خود تشخیص کریں تاکہ بر وقت آگاہی ہو سکے‘کراچی کی طرزپر ملک بھر میں کال سینٹر قائم کئے جائیں گے تاکہ ٹیلی فون پر بیماری کے بارے بتایا جا سکے‘اس خطرناک مرض پر مشترکہ کوششوں سے ہی قابو پایا جا سکتا ہے۔وہ پیر کی شام گورنر ہاﺅس لاہور میں ”بر یسٹ کینسرآگا ہی مہم ”کے حوالے سے منعقدہ تقر یب سے خطاب کر رہی تھیں‘ بیگم گورنر پروین سرور‘ صوبائی وزیر آشفہ ریاض‘ترجمان وزیر اعلی پنجاب مسرت جمشید چیمہ سمیت خواتین کثیر تعداد نے شرکت کی۔
بیگم ثمینہ علوی نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان میں ڈاکٹرز ، سول سوسائٹی اور این جی اوز سمیت دیگر اداروں نے بر یسٹ کینسر سے آگاہی کے بارے میں بہت زبر دست کام کیا ہے‘ اس آگاہی مہم میں میڈیا کا بھی بہت مثالی کردار رہا ہے۔ صدر پاکستان کی اہلیہ نے کہا کہ بر یسٹ کینسر کے حوالے سے صر ف اکتوبر کے مہینے میں ہی نہیں پورا سال آگا ہی فراہم کر نے کی ضرورت ہے یہ مسئلہ صرف ترقی پذیر ممالک کا ہی نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔ہر سال 1.3 ملین خواتین میں اس کی تشخیص ہوتی ہے اور ہزاروں خواتین موت کے منہ میں چلی جاتیں ہیں عالمی سطح پر شرح اموات % 3.4 ہے ۔پاکستان میںہر سال تقریبا 90ہزار خواتین اس بیماری کا شکار ہوتی ہیں جبکہ تقریبا 40ہزار موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔
اس بیماری کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ آگا ہی کا نہ ہونا ہے ۔انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میںآگاہی نہ ہونے کہ وجہ سے خواتین کو اس مرض بارے علم نہےں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ دو سالوں سے اس بیماری سے آگاہی کیلئے ملک بھر میں سیمینار منعقد کرا رہی ہیں تاکہ بر وقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ خواتین نفسیاتی اور معاشرتی دباﺅ کی وجہ سے بیماریوں کو چھپاتی ہیں‘خواتین میں شعور اجاگر کرنے کیلئے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا۔اس کام کیلئے لیڈی ہیلتھ ورکرز بہت کار آمد ثابت ہو رہی ہیں۔اب ہم محکمہ صحت سے مل کر ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں تا کہ ایک ریکارڈ مرتب کیا جا سکے۔
قبل ا زیںگور نر پنجاب کی اہلیہ بیگم پروین سرور نے کہا کہ خواتین بر یسٹ میں ہونیوالی کسی بھی معمولی تبدیلی کو نظر انداز نہ کریں‘ خواتین کو چاہیے وہ فوری طور پر کسی مستند ڈاکٹر سے چیک اپ کروائیںکیونکہ بر یسٹ کینسر کا علاج پاکستان میں بھی ممکن ہے ۔بیگم پروین سرورنے کہا کہ کینسر کی ایک بڑی وجہ ذہنی دبا ﺅ اور ڈپریشن بھی ہے ،ڈاکٹرز کہتے ہیں ماں کو بریسٹ کینسر ہے تو بیٹی کو بھی ہو سکتا ہے ۔سرور فاﺅنڈیشن خواتین میں آگاہی کیلئے اپنا بھر پور کردارادا کر رہی ہے خواتین کو چاہیے روزانہ کم از کم 5 منٹ اپنی ذات کے لئے مختص کریں تا کہ کسی بھی بیماری کی صورت میں بروقت تشخیص اور علاج سے قیمتی زندگیاں بچائی جا سکیں۔تقریب کے آخر میں بریسٹ کینسر سے صحت یاب ہونے والی خواتین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ (