لندن: برطانیہ نے ایران، روس اور میانمار سمیت 11 ممالک کے 30 افراد پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جن میں کرپٹ سیاست، جنسی تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث اہم طاقتور افراد اور فوجی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے عوامی مظاہروں کو کچلنے کے لیے تشدد کے استعمال، جنسی استحصال، قیدیوں سے ناروا سلوک کرنے والے عہدیدار اور کرپٹ سیاستدانوں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔
اسکائی ونگز پر چھوٹے الزامات :CAA ترجمان کو لیگل نوٹس کی تفصیلات منظرعام پرآگئیں
برطانیہ کے وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے ایک بیان میں کہا پابندیوں کو اور بھی سخت کیا جا رہا ہے۔ جن افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان کا تعلق مختلف 11 ممالک سے ہے جن میں 10 ایرانی سیکیورٹی فورسز، جیل اور عدالت کے اہلکار شامل ہیں۔
اسکائی ونگز کی سول ایوی ایشن کے الزامات کی تردید، قانونی کاروائی کا عندیہ دے دیا
میانمار میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوجی آمر جو خود ساختہ جنتا حکومت میں بھی شامل ہیں، انھیں بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ روس کے 90 ویں ٹینک ڈویژن کے کمانڈر اباتولین بھی پابندی کا شکار ہیں۔ان کے علاوہ مالی کے کتیبا میکینا گروپ پر بھی جنسی تشدد میں ملوث ہونے کے الزام پر پابندی عائد کی گئی ہے اسی طرح جنوبی سوڈان کے چند عہدیداروں کو بھی جنسی تشدد پر پابندی کا سامنا ہوگا۔