لندن(امین طاہرسے)برطانوی خفیہ ایجنسیاں پاک فوج کے خلاف سازش میں مصروف:پراپیگنڈہ بھی اورنفرت بھی،خطرناک حقائق،اطلاعات کے مطابق کچھ ایسے حقائق سامنے آئے ہیں جن سے یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ برطانوی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کےخلاف ایک باقاعدہ مہم چلارہی ہیں ، یہ مہم برطانوی سیکورٹی اداروں اور دیگرہم نواوں کے ذریعے جاری ہے
ذرائع کےمطابق برطانوی خفیہ ایجنسی کے ایما پردیگرمعاون سیکورٹی ادارے برطانیہ میں موجود پاکستانیوں کو پاک افواج کے خلاف اکسا رہے ہیں ، اس حوالے سےبرطانوی کاؤنٹر ٹیررازم پولیسنگ، جو کہ یو کے پولیس فورسز اور سیکیورٹی سروسز کے تعاون سے کام کرتی ہے،نے ان چند پاکستانیوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاک فوج کی انٹیلی ایجنسی تمہیں نقصان پہنچا سکتی ہے،
اس حوالے سے پاکستان کے خلاف نفرت اور پراپیگنڈہ کرنے والے ایک شخص نے برطانوی سیکورٹی اداروں کے بیانیئے کو بیان کرتے ہوئے کہا پاکستان اس سلسلے میں کچھ جرائم پیشہ افراد کے ذریعے اپنا ہدف حاصل کرسکتا ہے ، یہ کہانی اس وقت سامنے آئی جب برطانوی عدالت میں پاکستان مخالف بلاگر کے حوالےسے کچھ ایسا ہی ایک کیس چل رہاہے
برطانوی عدالت میں یہ مقدمہ اس وقت چل رہا ہے کہ محمد گوہر خان کو گزشتہ سال ہالینڈ میں ایک مخالف بلاگر اور پاکستانی انٹیلی جنس سروسز کے شدید ناقد احمد وقاص گورایا کو قتل کرنے کے لیے £100,000 کی پیشکش کی گئی۔
برطانوی سیکورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایک مڈل مین جسے "مزمل” کے نام سے جانا جاتا ہے – ابھی تک فرار ہے، میٹروپولیٹن پولیس نے کل تصدیق کی ہے کہ وہ اب بھی اس کی شناخت اور ٹھکانا قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ برطانیہ میں کسی شخص کا چُھپنا ناممکن ہے اور اگر ایسا کوئی ادمی ہے تو پھراسے اسی وقت عدالت میں پیش کیوں نہ کردیا گیا ، اس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے کہ ہوسکتا ہے کہ "مزمل "نامی شخص بھی ایک برطانوی مہرہ لگتا ہے
افسران نے عوام سے مزمل کے بارے میں معلومات کے لیے ایک درخواست بھی جاری کی ہے، جو برطانوی لہجے میں بات کرتا ہے اور مقدمے کے دوران سننے والے ایک صوتی پیغام کے دوران، خان کو بتایا کہ گورایا کو قتل کرنے کے بعد برطانیہ اور یورپ میں مستقبل کی "نوکریاں” ملیں گی۔
اس کے ساتھ ساتھ راشد مراد جو کہ برطانیہ میں مقیم ہیں انکو بھی برطانوی سیکورٹی اداروں نے یہ کہا ہےکہ اپ کی جان کو پاکستانی خفیہ ایجنسی سے خطرہ ہوسکتا ہے ، پولیس نے پہلے ہی اس کے گھر پر گھبراہٹ کا الارم اور سی سی ٹی وی نصب کر رکھا ہے
مراد کے بقول اسے کہا گیاکہ کچھ پاکستانی آپ کو نقصان پہنچانا چاہتےہیں ،مراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ آخر کیوں ، مجھے سمجھ نہیں آتی کہ مجھے کیا پڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے
برطانوی خفیہ اداروں نے وکیل فضل خان سے بھی کہا ہے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ ان افسران نے کریمہ بلوچ جیسے پاکستانی منحرف افراد کی پراسرار موت پر بات کی تھی، جنہوں نے ایک آزاد بلوچستان کے لیے مہم چلائی تھی
فضل خان جو کہ پاک فوج کےخلاف مہرہ بنے ہوئے ہیں اور برطانوی عدالتوں کے ذریعے بدنام کرنا چاہتے ہیں ، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے بھی مجھے دھمکیاں دی گئیں
لندن میں پاکستان اور پاکستان کے اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والی عائشہ صدیقہ کو بھی اسی برطانوی خصوصی گروہ نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ پاکستانی ادارے کچھ برطانوی شہریوں کو آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی
اب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو بدنام کرنے کےلیے ایک اور خطرناک منصوبہ تیار کیا ہے جس میں یورپ کے ملکوں کو اپنے ساتھ شامل کرکے پاکستان پر دباو بڑھایا جائے گا اور پاک فوج کے خلاف مہم چلائے جائی گی جس کا مرکزی موضوع یورپ ، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں موجود پاکستانیوں کو پاکستان کے سیکورٹی اداروں سے خطرہ ہے
ایسے کئی افراد اور بھی ہیں جو برطانیہ کی گود میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف زہراگلتے ہیں اور پھربرطانوی ان کو پاکستان کے خلاف بھی اکساتے ہیں کہ آپ کو پاکستان سے خطرہ ہے ، ان میںزر علی خان آفریدی، جو اغوا کی کوشش کے بعد ہالینڈ فرار ہو گئے فرانس میں صحافی یونس خان کو بھی یہ بیانیہ دیا گیا کہ پاکستانی ادارے تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں
جہاں تک تعلق ہے کہ برطانیہ میں پاکستان سے بھاگے ہوئے افراد کی زندگیوں کو خطرات کا تو یہ سراسر جھوٹ اور الزام ہے، برطانیہ جہاں سیخت سیکورٹی انتظامات ہیںاور ان پاکستان مخلالفین کو برطانوی سیکورٹی اداروں کی طرف سے سیکورٹی دی جاتی ہے کیسے ممکن ہےکہ پاکستان سے جا کر کوئی انکو نقصان پہنچا سکے ،
ان حقائق سے یہ پتہ چلتا ہےکہ برطانیہ اس وقت ہر اس شخص کو قوت بخش رہا ہے جو پاکستان کے خلاف برطانوی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ امریکہ ، بھارت ، اسرائیل اور دیگر کئی ملکوںکے مشترکہ انٹیلیجنس ونگ کےلیے استعمال ہورہے ہیں ، اس کی واضح مثال پاکستان میں سیکڑوں افراد کے قاتل الطاف حسین کو برطانوی عدالت کی طرف سے معصوم عن الخطا قرار دیا گیا ایسے ہی نوازشریف اور کئی ایسے سیاسی رہنما جو پاکستان کے خلاف نفرت اور سازشوں میں مصروف ہیں بہت جلد ان کو بھی برطانوی عدالتیں معصوم عن الخطا قرار دے کر پاکستان کے خلاف درپردہ مہم کوتقویت دینے کی کوشش کرے گا
اس سلسلے میں سب سے اہم اور معتبر بات یہ ہے کہ برطانیہ جہاں سوشل میڈیا پالیسی بڑی سخت ہے کوئی بھی شخص برطانیہ ، امریکہ ، بھارت ، اسرائیل اور دیگر برطانوی اتحادیوں کے خلاف پوسٹ نہیں کرسکتا ، کمنٹس نہیں کرسکتا ، پھر وہاں پاکستان کے خلاف بڑے بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک کام کررہے ہیں تو پھر ایسے کیوں ہے، جہاں کوئی چڑیا پرنہیں مارسکتی وہاں پاکستان کے خلاف باقاعدہ ایک جنگ لڑی جارہی ہے، یہ ساری آزادیاں پاکستان کے خلاف کیوں ؟ یہ ہے وہ سوال جس کا جواب کسی کے پاس نہیں
۔








