مزید دیکھیں

مقبول

وزیراعظم کا اعلان، ساڑھے3ہفتےبعد بھی بجلی سستی نہ ہوسکی

وزیراعظم کےاعلان کےساڑھے تین ہفتےبعدبھی عملدرآمد نہ ہو سکا...

پاکستان نے مودی سرکار کو اہم پیشکش کر دی، خواجہ آصف کا انکشاف

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعظم...

کتابیں صرف لفظ نہیں یہ تہذیبوں کا آئینہ ہیں ،پرو فیسر ڈاکٹر کنول امین

لائبریری گورنمنٹ کالج ویمن یونیورسٹی کے زیر...

اسٹریٹ کرائم میں ملوث باپ بیٹی گرفتار

کراچی: پولیس نے اسٹریٹ کرائم میں ملوث باپ...

برطانوی وزیراعظم کوجرمانہ:پاکستانی نظام عدل کوپیغام:ایک نہیں دوپاکستان؟:غلامی زندہ باد

لندن:(امین طاہرسے)برطانوی وزیراعظم کوجرمانہ:پاکستان کی عدالت عظمیٰ اوراداروں کے لیے پیغام،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم بورس جانسن اور چانسلر رشی سنک کو لاک ڈاؤن کے دوران پارٹیوں میں شرکت کرنے پرقانون کی خلاف ورزی کرنے پر سخت جرمانہ کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے

میٹروپولیٹن پولیس ڈاؤننگ اسٹریٹ اور وائٹ ہال میں ہونے والے 12 اجتماعات کی تحقیقات کر رہی ہے جس نے مبینہ طور پر کوویڈ کے قوانین کو توڑا ہے۔

برطانیہ جہاں قانون سب کے لیے ایک ہے وہان برطانوی وزیراعظم کے والد کو بھی سخت جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی ورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد سٹینلے جانسن کو43 ہزار روپے کا جرمانہ کر دیا گیا۔

 

برطانوی میڈیا کے مطابق بورس جانسن کے والد سٹینلے جانسن کو بغیر ماسک پہنے خریداری کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

اناسی سالہ سٹینلے جانسن نے چند ماہ قبل بھی سفر کے دوران کورونا ایس او پیز کو مکمل طور پر نظر انداز کیا تھا۔ وزیر اعظم بورس جانسن کے والد نے اپنی غلطی مانتے ہوئے معذرت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 3 ہفتے انگلینڈ سے باہر گزار کے آئے ہیں، واپسی کے فوراً بعد ان سے نئے قوانین کو سمجھنے میں بھول چوک ہوئی اور وہ خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔

اب تک، سرکاری عمارتوں میں کووڈ قانون کی خلاف ورزی پر کل 50 سے زائد جرمانے کیے جا چکے ہیں۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم بورس جانسن کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا جس میں ایک سینئر معاون نے 100 سے زیادہ ساتھیوں کو 20 مئی 2020 کو ہونے والے پروگرام میں مدعو کیا تھا اور انہیں اپنی شراب ساتھ لانے کی ترغیب دی۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا تھا جب حکومت عوام کو کھلے مقامات پر بھی ملاقاتیں نہ کرنے کا حکم دے رہی تھی، اور جنازوں سمیت سماجی میل جول پر سخت پابندیاں عائد تھیں۔

یہ پارٹی کورونا سے متاثر بورس جانسن کے انتہائی نگہداشت سے باہر آنے کے صرف ایک ماہ بعد منعقد کی گئی تھی، اور کچھ رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ وہ اس بات سے واقف تھے کہ اس پارٹی کا انعقاد ان کی واپسی پر ’ویلکم بیک‘ ایونٹ کے طور پر کیا گیا تھا۔

اس وقت پولیس کورونا قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کر رہی تھی اور ان کے پاس بار بار قانون توڑنے یا سنگین خلاف وزریوں میں ملوث مجرمان کے خلاف مقدمہ چلانے کا بھی اختیار تھا۔

 

دوسری طرف پاکستان کی عدالت عظمی اور دیگرماتحت نظام عدل کے منہ پرطمانچہ ہے جہاں انصاف اور ریلیف صرف طاقتور کے لیے ہے اورسزا غریب اوربے سہارا شخص کےلیے ، اس کی تازہ مثال نومنتخب ہونےوالے وزیراعظم شہبازشریف پر16 ارب کی منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کے باوجود عدالت عظمیٰ نے سب کچھ معاف اور استثنیٰ دیتے ہوئے معصوم عن الخطا قراردیتے ہوئے یہ ثابت کردیا ہے کہ ایک نہیں دو پاکستان