برطانوی وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں پاکستانی نژاد ساجد جاوید بھی شامل، تھریسامے 7 جون کو مستعفی ہوں گی
برطانوی وزیرِ اعظم تھریسا مے کی طرف سے استعفیٰ دینے کے اعلان پر وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں برطانوی وزیرِ داخلہ ساجد جاوید بھی شامل ہوگئے ہیں۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ساجد جاوید ایک پاکستانی بس ڈرائیور کے صاحبزادے ہیں جن کی پیدائش روش ڈیل میں ہوئی ہے وہ ڈوئچے بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ 49 سالہ ساجد جاوید کے اعلان کے بعد اب وزارتِ عظمیٰ کے امیدواروں کی تعداد 9 ہوچکی ہے اور وہ کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ بننے کی تگ و دو بھی کررہے ہیں۔
تھریسا مے 7 جون کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے دست بردار ہوںگی . پاکستانی نژاد ساجد جاوید اس وقت برطانوی وزیر داخلہ کے عہدے پر فائز ہیں. ساجد جاوید نے کہاکہ ہمیں بریگزٹ پر کام کرنا اور اس کے لیے اعتماد قائم کرنا ہوگا.
انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔
برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے استعفٰی کے اعلان کے بعد برطانیہ کے نئے وزیراعظم کی دوڑمیں پاکستانی نژاد ساجدجاوید ساجدجاویدٹاپ ٹین میں شامل ہیں۔ ساجدجاوید گزشتہ سال برطانوی وزیرداخلہ کےعہدے پرتعینات ہوئےتھے۔ پاکستانی نژاد ساجد جاوید اس سے قبل برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ، ہاوسز کے وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں ۔ ساجد جاوید 2010 سے برطانوی پارلیمنٹ کا حصّہ ہیں۔ وہ برطانیہ کے سابق انویسٹمنٹ بینکر، اور برومزگرو سے ایم پی منتخب ہوکر وزیر برائے بزنس اور ثقافت بھی رہ چکے ہیں۔
تھریسا مے کی طرح وہ بھی یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے حق میں ہیں جہیں بریگزیٹر بھی کہا جاتا ہے۔ ساجد جاوید کے اعلان سے قبل ایک اور امیدوار ڈومینک راب اپنے مخالفین کو ٹی وی پر مناظرے کی دعوت دے چکے ہیں۔ یہ عمل کنزرویٹو پارٹی میں گہری تقسیم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔