برطانیہ کے نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی اور روسی ہیکرز حساس ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے برطانوی صحافیوں اور سیاسی شخصیات کے کمپیوٹر ڈیٹا پر سائبر حملے کر رہے ہیں۔
باغی ٹی وی: برطانوی خبر رساں ادارے’ بی بی سی‘ کے مطابق برطانوی انٹیلی جنس اینڈ سکیورٹی سروس سے منسلک نیشنل سینٹر فار سائبر سکیورٹی نے ایک بیان میں کچھ افراد اور اداروں کو نشانہ بنانے والی ہیکنگ کی کوششوں میں اضافے پر روشنی ڈالی۔
دہشتگردوں کو مدد فراہم کرنے کے الزام میں برطانوی فوج کا اہلکار گرفتار
این سی ایس سی نے کہا کہ ہیکرز عام طور پر ایران اور روس کے بارے میں تحقیق اور کام کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہیں،اس نے ہیکنگ گروپوں کو اپنے اہداف کے تعاقب میں "بے رحم” قرار دیا۔
این سی ایس سی جو کہ یو کے کی سائبر اور انٹیلیجنس ایجنسی GCHQ کا حصہ ہےاورسائبر سیکیورٹی کے مشورے دیتا ہےنے وضاحت کی کہ حملے عوام کو نہیں بلکہ مخصوص افراد اور گروہوں کو نشانہ بنا رہے تھے، جن میں سیاستدان، اہلکار، صحافی، کارکن اور تھنک ٹینکس شامل ہیں۔
سینٹر کے سربراہ پال چیچسٹر نے کہا کہ یہ مہمات جو روس اور ایران میں مقیم لوگوں کی طرف سے چلائی جاتی ہیں، آن لائن ڈیٹا چوری کرنے اور ممکنہ طور پر حساس نظاموں سے نمٹنے کے لیے اپنے اہداف کو نشانہ بناتی ہیں۔
صومالیہ: امریکی فورسز کے آپریشن میں سینیئر داعش کمانڈر 10 ساتھیوں سمیت ہلاک
بیان میں خاص طور پر دو گروہوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔ روس میں واقع "SEABORGIUM” اور ایران میں واقع "TE453” (TA453) سائبر گروپ سرگرم ہیں مگر دونوں دونوں کی مہمات الگ الگ ہیں، دونوں گروہ ایک جیسی تکنیک استعمال کرتے ہیں اور ایک جیسے مقاصد رکھتے ہیں۔
اپنے بیان میں مرکز نے اشارہ کیا کہ سائبر حملے عام لوگوں کو نشانہ نہیں بناتے ہیں بلکہ مخصوص شعبوں، خاص طور پر تعلیم، دفاع، سرکاری تنظیموں، غیر سرکاری تنظیموں، تھنک ٹینکس، سیاست دانوں، صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
ہیکرز اعتماد پیدا کرنے کے لیے اکثر حقیقی رابطوں کا استعمال کرتے ہیں، اور نقصان دہ کوڈ پر مشتمل ایونٹس یا زوم میٹنگز میں جعلی دعوت نامے بھیجتے ہیں۔ اگر اس پر کلک کیا جاتا ہے، تو ان اکاؤنٹس سے ہیکر کو حساس معلومات تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔