ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والوں کے تبادلے تا حکم ثانی نہیں کیے جائینگے،سپریم کورٹ

0
42
supreme court

ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والوں کے تبادلے تا حکم ثانی نہیں کیے جائینگے،سپریم کورٹ

حکومتی عہدیداروں کی مداخلت سے متعلق سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کی سماعت،تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا، سپریم کورٹ کا تحریری حکم نامہ5صفحات پر مشتمل ہے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی تھی تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تمام افسران تحریری طور پر اپنے جواب عدالت میں جمع کرائیں، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین اور ریجنل ڈائریکٹرز نیب کو نوٹس جاری کئے گئے،چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز اور پراسکیوٹر جنرلز اورایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کئے گئے،نیب اور ایف آئی اے کے پراسیکیوشن سربراہوں کو بھی نوٹس جاری کئے گئے نیب اور ایف آئی اے میں ہائی پروفائل مقدمات میں گزشتہ6ہفتوں میں تبادلوں کی تفصیل جمع کرانے کا حکم دیا گیا تقرریوں اور افسران کے ہٹائے جانے سے متعلق بھی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا گیا عدالت نے گزشتہ 6ہفتوں میں ای سی ایل سے نکالے گئے ناموں کی تفصیلات طلب کرلی ای سی ایل پر اسٹیسٹس کو آئندہ سماعت تک برقرار رہے گا نیب عدالتوں، اسپیشل کورٹس میں استغاثہ اور تحقیقات کا ریکارڈ محفوظ کرنے کا طریقہ کار طلب کر لیا گیا

قبل ازیں سپریم کورٹ میں حکومتی شخصیات کے کیسز میں مداخلت کے تاثر پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ازخودنوٹس کی سماعت کی سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اشترواوصاف پیش ہوئے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پیپر بک پڑھا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی میں نے پیپر بک پڑھا ہے پیپر بک جج کی جانب سے مداخلت کے بارے میں ہے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ نوٹس لینے کی جو وجوہات ہیں، وہ صفحہ نمبر 2 پر موجود ہیں،

پیپر بک نمبر 2 میں ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی اور ڈاکٹر رضوان کی موت کا ذکر موجود ہے ازخود نوٹس کیس میں تیارکی گئی پیپر بک میں مختلف اخبارات کے تراشے شامل تھے ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاہور میں ایک کیس کے دوران ایف آئی اے کے استغاثہ کو پیش نہ ہونے کی ہدایت کی گئی ہم آپ سے گارنٹی چاہتے ہیں کہ استغاثہ کا ادارہ مکمل آزاد ہونا چاہیے، ایسا کیوں ہوا، ڈی جی ایف آئی اے جوخیبرپختونخوا کے آئی جی تھے کاتبادلہ کیوں کیا گیا؟ ڈاکٹر رضوان قابل افسر تھے،ان کو کیوں ہٹایا گیا ،یہ سب پیش رفت بظاہر کریمنل جسٹس سسٹم میں مداخلت کے مترادف ہے

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ آپ اس ساری صورتحال کا جائزہ لیں،ای سی ایل سے 4 ہزار سے زائد افراد کے نام نکالے گئے، ای سی ایل سے نام نکالنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ہمارے ملک میں جوکرمنل جسٹس سسٹم ہے اس کے بارے میں خبریں آئیں، اس وقت ہم کوئی رائے نہیں دے رہے ہم نے لوگوں سے رول آف لا کا وعدہ کیا ہے اس کی حفاظت کرنے والے ہیں، میں امید کرتا ہوں کی وفاقی حکومت پولیس کے ساتھ تعاون کریگی،ان تمام کرمنل کیسز کو سنبھالنے رکھنا استغاثہ کی ذمے داری ہے،اس سماعت کا مقصد کسی کو خفا کرنا نہیں، عدالت نوٹس جاری کرتی ہے،

عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پیپر بک نمبر دو میں ڈاکٹر رضوان کو اچانک دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے موت کا ذکر ہے،ازخود نوٹس کیس میں تیارکی گئی پیپر بک میں مختلف اخبارات کے تراشے شامل ہیں، رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات کرنے والے افسران تبدیل کیے گئے، ڈی جی ایف آئی اے جیسے قابل افسر کو ہٹا یا گیا بتایا جائے ہائی پروفائل کیسز میں افسران کے تقرر تبادلے کیوں کیے گئے

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر یہ لگتا ہے کہ تقرریاں اور تبادلے جان بوجھ کر کیے گئے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ ای سی ایل سے نام براہ راست نہیں نکال سکتے،ہم نے دیکھا ہے کہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا جاتا،اٹارنی جنرل نے کہا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے ایک طریقہ کار ہوتا ہے تو نکالنے کا بھی ہے ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر کہتا ہوں کہ ازخود نوٹس لینے کا ہمارا مقصد کرمنل جسٹس سسٹم کی مضبوطی ہے،ہم یہاں پوائنٹ اسکور کرنے کے لیے اکٹھے نہیں ہوئے،ہم کسی کی تنقید سے گھبرانے والے نہیں ہیں،عدالت فیصلہ کرتے ہوئے کبھی نہیں گھبرائی،آج کئی سیاسی پارٹیوں کےمضبوط سوشل میڈیا سیکشنز ہیں، ہم سوشل میڈیا کی تمام چیزوں کو نوٹ کرتے ہیں اور آپس میں بات کرتے ہیں چاہتے ہیں آرٹیکل 10فوراے اور 25 پر عمل کیا جائےہم متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کررہے ہیں، یہ کارروائی کسی کو ملزم ٹھہرانے یا کسی کو شرمندہ کرنے کے لیے نہیں ہے یہ کارروائی فوجداری نظام اور قانون کی حکمرانی کو بچانے کے لیے ہے

عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین نیب ، سیکریٹری داخلہ کو نوٹسزجاری کردیئے عدالت نے حکم دیا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں کہ کیوں استغاثہ کے کام میں مداخلت کرتے ہیں؟ وضاحت کریں مقدمات میں مداخلت کیوں ہورہی ہے؟ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے مداخلت پر بیان دیا ،کراچی اور لاہور میں عدالتوں میں ججز موجود نہیں کیا آپ کواس بارے میں معلوم ہے ، ججز کو بھی جوڈیشل نظام میں محتاط رہنا ہوگا ، اس کا ہم قریب سے جائزہ لیتے ہیں،وہ نام جمع کرائے جائیں جن کے نام ای سی ایل سے اس دوران نکالے گئے،

عدالت نے حکم دیا کہ ہائی پروفائل کیسز کی تفتیش کرنے والوں کے تبادلے تا حکم ثانی نہیں کیے جائینگے چھ ماہ میں استغاثہ اور تفتیشی اداروں میں تقرریوں کے بارے میں تفصیل جمع کرائی جائیں، حکومتی شخصیات کے کیسز میں مداخلت کے تاثر پر از خودنوٹس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی گئی

شیریں مزاری کے خود کش حملے،کرتوت بے نقاب، اصل چہرہ سامنے آ گیا

اداروں کے خلاف بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔جلیل احمد شرقپوری

عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم

عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔

خدارا ملک کا سوچیں،مجھے فخر ہے میں ایک شہید کا باپ ہوں،ظفر حسین شاہ

ایک بیٹا شہید،خواہش ہے دوسرے کو بھی اللہ شہادت دے،پاک فوج کے شہید جوانوں کے والدین کے تاثرات

شہادت سے سات ماہ پہلے بیٹے کی شاد ی کی تھی،والدہ کیپٹن محمد صبیح ابرار شہید

Leave a reply