وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا پریس کانفرنس کرتے کہنا تھا کہ اس سال بجٹ خسارے کو کنٹرول کرنا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بینکوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ کچھ غلطی ہوئی جسے ٹھیک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 7.7 ارب ڈالرز کا امپورٹ بل جون میں تھا، ایکسپورٹ 2.7 ارب ڈالرز رہی، مالی سال میں 80 ارب ڈالرز کی امپورٹ اور 31 ارب ڈالرز کی ایکسپورٹ تھی، ایسی صورتِ حال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیسے کنٹرول ہو گا؟
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 23 سے 24 ہزار میگا واٹ بجلی بنانے کی صلاحیت ہے، پیک سیزن میں بجلی کی طلب 30 ہزار میگا واٹ ہوتی ہے، بجلی کی ڈیمانڈ تو بڑھ گئی مگر ہماری ایکسپورٹ ڈبل نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا میں یہ ہوتا ہے کہ جب بجلی بنتی ہو تو کارخانے لگتے ہیں، ہمارے ہاں اس بجلی سے شادی ہالز کو چمچمایا گیا، معیشت ڈیفالٹ کے دہانے پر تھی، ان مسائل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔
وزیرِ خزانہ نے مزید کہا کہ امپورٹ بل کو کم کیا، عالمی مالیاتی اداروں سے فنڈ ملنے کی توقع سے ڈالر گرا، 3 ماہ امپورٹ بل کو کم رکھنے کی کوشش کریں گے۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت 25 دن کا پیٹرول، 30 دن کا ڈیزل اور 6 ماہ کا فرنس آئل کا اسٹاک موجود ہے۔
مفتاح اسماعیل نےبتایا کہ ملک میں آنے والے ڈالر زیادہ اور جانےوالےکم تھے،اس لیےڈالرکی قیمت کم ہوئی۔
وزیرخزانہ نے تسلیم کیا کہ مجبوری میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا پڑیں اوریہ قیمتیں بڑھنےسےمہنگائی میں اضافہ ہوا۔