حکومت نے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دے دی، آیئندہ سال کے لیے بجٹ کا حجم 9 ہزار 500 ارب کے قریب ہوگا۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 23-2022 کے سالانہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہے کا فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں قرض اور قرض پر سود ادائیگی کے لیے 21 ارب ڈالر، بیرونی قرض ادائیگی کے لیے 3500 ارب روپے اور اگلے سال کا بجٹ جی ڈی پی کا 2.2 فیصد سرپلس رکھے جانے کی تجویز ہےجبکہ بجٹ میں سبسڈی کے لیے 650 ارب روپے مختص کئے جائیں گے.
ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڑ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے آئندہ بجٹ میں عوام کو ریلیف دینے کا دعویٰ جیا گیا ہے ، بجٹ میں وِد ہولڈنگ ٹیکسز کو کم کیا جائے گا، جن وِد ہولڈنگ ٹیکسز سے آمدن نہیں ہو رہی انہیں ختم کیا جائےگا جبکہ نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکسز برقرار رہیں گے، وِد ہولڈنگ ٹیکسز کے ذریعے ڈاکیومینٹیشن جاری رہے گی۔
آئیندہ مالی سال عوام پر بلاواسطہ ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کی تیاری بھی کی گئی ہے ،زرائع کے مطابق آئندہ سال بلاواسطہ ٹیکس وصولیاں بڑھانے کی تجویزبھی دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاواسطہ ٹیکس وصولیوں میں 1048 ارب روپے اضافے کی سفارش کا امکان ہے.بلاواسطہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4695 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویززیرغورہے۔
آئندہ بجٹ میں مجموعی آمدن کا تخمینہ تقریباً 9 ہزار ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز بھی ہے۔ ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 7255 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے، نان ٹیکس کی مد میں 1626 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔








