وفاقی کابینہ کا سربراہ وزیر اعظم ھوتا ھے اور صوبائی کابینہ کا سربراہ وزیر اعلی تو پھر سارا ملبہ جہانگیر ترین پر کیسے گرایا جا سکتا ھے؟؟؟
اھلیان پاکستان
السلام و علیکم
یہ سوال واقعی قابل توجہ ھے کہ جب وفاقی کابینہ اور صوبائی کابینہ میں یہ سارے چور ملکر چینی اور آٹے کا بحران پیدا کر رھے تھے اور سبسڈی اور درآمدات کی پالیسیاں منظور کروائی جارھی تھیں تو اسوقت یہ وزیر اعظم اور پنجاب کےوزیر اعلی کدھر تھے؟؟؟ صاف ظاھر ھے کہ اسکی دو ھی وجوھات ھو سکتی ھیں یا تو یہ رَج کے نااھل تھے یا اندر سے ملے ھوئے تھے!
مجھے چونکہ کم ازکم وزیر اعظم کیساتھ کام کا تھوڑا بہت تجربہ ھے تو میرا خیال ھے کہ یہ دونوں ھی وجوھات رھی ھونگیں کہ یہ بندہ رَج کے نا اھل بھی ھے اور چوروں کی سر پرستی کا ٹریک ریکارڈ بھی رکھتا ھے۔ یقین نہ آئے تو جسٹس وجیہ الدین سے کبھی پوچھ لیا جائے!
دوسری طرف ملبہ جہانگیر ترین پر اسلئیے گرایا جارھا ھے کہ اس کو جتنا عمران خان نے استعمال کرنا تھا وہ کر لیا اور اب اسکی ضرورت نہیں رھی۔۔۔اب وہ پرانی والی بات کہاں۔۔۔اگر یقین نہ آۓ تو پارٹی کے اگر لاکھوں نہیں تو ھزاروں ایسے عمران خان کے ”ساتھی“ مل جائینگے جن کا خون چوس کر ھڈیاں عمران خان نے پھینک دیں!
جہاں تک بات ھے رپورٹ شائع کرنے کے کریڈٹ کی تو شنود ھے کہ رپورٹ پہلے ھی میڈیا کو لیک ھو چکی تھی تو پھر آگے بڑھکر قبول کرنے کے علاوہ چارہ کچھ بچا نہ تھا وگرنہ اگر عمران خان نے کرپشن کا قلع قمع کرنا ھوتا تو خسرو بختیار کو ایک گندا کچھا اتروا کر دوسرا نہ پہنایا جاتا اور یہی حال سیٹھ داؤد رزاق کیساتھ کیا گیا کہ ان ساروں نے خوب پیسہ بنایا اور
جواب میں صرف انکی وزارت بدل دی گئی۔۔۔
شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لی
رند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی!!!
باقی رھی مونس الہی کی بات تو وھاں تک تو مجال کس کی ھے کہ یہ خاندان بوٹ والوں کا سدا وفادار ھیں بقول چوھدری صاب ھن مٹی پاؤ تے آگاں ودو؟؟؟
لیکن معاملہ اتنا آسان بھی نہیں ھے کیونکہ آخر پارلیمانی نظام حکومت میں کابینہ کا فیصلہ وزیر اعظم کی مرضی سے آگے چلتا ھے تو پھر بہرحال آخری ذمہداری تو عمران خان کی ھی بنتی ھے اِدھر ادھر کی جتنی بھی ھانک لیں آخر تو ذمہداری سیلیکٹڈ کی ھی بنتی ھے؟؟؟
اور یہ معاملات اگرکورٹ تک پہنچتے ھیںں تو پھر ان معاملات کا کھرا وھاں جا کر ملیگا جہاں اقتدار کی طاقت ھے کہ جتنا بڑا اختیار اتنی ھی بڑی ذمہداری۔۔۔لیکن یہ عمران خان کی پرانی عادت ھے کہ اختیار اور پاور تو انجوائے کرو اور ذمہداری ھمیشہ دوسروں پر ڈالو۔۔۔یوں آثار تو یہ نظر آرھے ھیں کہ یہ سارا معاملہ دب جائیگاکہ کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں؟؟؟
دوسری طرف کچھ بھولے بادشاہ امید لگائے بیٹھے ھیں کہ عمران خان کب استعفی دے رھا ھے۔۔۔لیکن اسمیں انکا کوئی قصور نہیں ھے۔۔۔یقین نہ آئے تو خود عمران خان سے پوچھ لیں جو ھمیں یہ بتاتے بتاتے ھلکان ھو جاتا تھاکہ کیسے مغرب میں وزیر اعظم اپنی کابینہ کی اسطرح کی کرپشن پر استعفی دے دیتے ھیں؟؟؟
لیکن صاحب۔۔۔ھماری قوم کے یہ نصیب کہاں؟ کہاں ھم ایک اسلامی جمہوری مملکت اور مدینہ کی ریاست اور کہاں وہ کافر مغربی ممالک؟؟؟ بھلا جس وزیر اعظم اور سپہ سالار کی ضامن جید ”علما“ کی آنسوؤں کی لڑی ھو اسے کونسی غیرت استفعی پر راضی کر سکتی ھے۔۔۔لا حول پڑھیں صاحب لا حول؟؟؟
اللہ ھی پاکستان کا حامی و ناصر ھو۔۔۔ھم نے تو کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی؟؟؟
دعا گو
محبوب اسلم