بحران زدہ نیجر سے لوگوں کو نکالنے کا کوئی ارادہ نہیں. کربی

امریکہ نے اپنے شہریوں کو بحران زدہ نیجر سے نکالنے بارے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ یہ بات وائٹ ہاؤس نے عالمی ادارے کو بتاتے ہوئے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ہر ایک گھنٹے بعد ہم تازہ ترین صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں علاوہ ازیں جان کربی نے یہ بھی کہا کہ امریکہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے انخلاء کی کوششوں سے آگاہ ہے لیکن ہمیں امریکی شہریوں یا ہماری تنصیبات کے لیے براہِ راست خطرات کے کوئی آثار نہیں لگ رہے یا بتایا گیا ہے.

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح ہم نے نیجر میں اس وقت اپنی موجودگی کے حوالے سے اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کی ہے لیکن میں دوبارہ کہوں گا کہ ہم حقیقتاً ہر گھنٹے اس کی نگرانی کر رہے ہیں اور اگر اس صورتِ حال میں کوئی تبدیلی دکھائی دیتی ہے تو پھر ہم مزید کچھ کہہ سکے یا کر پائیں گے، انہوں نے نیجر میں امریکیوں کو تاکید کی کہ وہ چوکس رہیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ ملک کی صورتحال سے متعلق تازہ اطلاعات اور الرٹس پر نظر رکھتے ہوئے کسی بھی غیر ضروری نقل و حرکت کو محدود رکھیں۔

خیال رہے کہ خشکی سے محصور افریقی ملک نیجر میں تقریباً 1,000 امریکی فوجی تعینات ہیں جہاں وہ علاقائی شورش سے نمٹنے میں معزول صدر محمد بازوم کی مدد کر رہے تھے۔ جبکہ کربی نے کہا کہ نیجر میں امریکی فوج یورپی ہوائی نقل و حمل میں حصہ نہیں لے رہی تھی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دیگر ممالک کی طرف سے انخلاء کی کوششوں میں مدد کے لیے ان (ہوائی نقل وحمل) کو کسی بھی طرح استعمال کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہےاور کسی بھی اضافی فورسز کو پہلے سے یا اس کے آس پاس تعینات کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

کربی کے مطابق نیجر کے لیے امریکی حمایت میں فی الحال کوئی تبدیلی نہیں آئی لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ معاملات آگے کیسے بڑھتے ہیں۔ اور ہم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن اپنے آگے بڑھتے ہوئے نظام کا جائزہ لینے کے لیے ہم یقیناً ایک سخت عمل اختیار کریں گے۔ ہم نے نیجر کے رہنماؤں کے ساتھ بالکل واضح بات کرتے رہے ہیں کہ امریکی حمایت کو ہونے والے نقصان کے کیا ممکنہ نتائج ہوں گے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
حکومت کی مدت کے آخری دن، قومی اسمبلی میں مزید قوانین منظور
اعجاز چوہدری کو جیل میں بی کلاس کی فراہمی کی درخواست پر سماعت ملتوی
میڈیا ملازمین کی کم سے کم تنخواہ حکومت کی مقررکردہ ہوگی،مریم اورنگزیب
عمر فاروق ظہور نامی شخص سے کبھی ملا اور نہ ہی فون پر بات کی،شہزاد اکبر
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سابق فرانسیسی کالونی کے فوجی افسران نے بازوم حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس سے پورے خطے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی جہاں نیجر کے مغربی اتحادیوں کو روس پر اثر ورسوخ کھو دینے کا اندیشہ ہے۔ تاہم کربی نے بتایا کہ امریکہ نے نیجر کے واقعات میں روسی مداخلت نہیں دیکھی۔ جبکہ میں سمجھتا ہوں بالکل واضح طور پر، ہمارے خیال میں اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ روس اس میں ملوث ہے ، روس کسی بھی طرح سے مادی یا مؤثر طور پر اس کی حمایت کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روس اس پیش رفت کا "کریڈٹ لینا” تو ضرور پسند کرے گا لیکن ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔ لہذٰا، ہم یہاں کسی بڑے روسی اثرورسوخ کے بارے میں غیر ضروری طور پر فکر مند نہیں ہیں۔

Comments are closed.