بلند شرح سود سے ترقیاتی منصوبے متاثر، احسن اقبال کا ملکی معیشت پر تشویش کا اظہار

0
60
Ahsan Iqbal

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کے اجلاس میں ملک کو درپیش اقتصادی چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کا اجلاس قرۃ العین مری کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں احسن اقبال نے ملک کے ترقیاتی منصوبوں پر شرح سود کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔احسن اقبال نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں پالیسی ریٹ راکٹ کی رفتار سے بڑھتے ہوئے 22 فیصد تک پہنچ گیا، جس کے نتیجے میں ملک کے تمام ترقیاتی منصوبے ناقابل عمل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلند شرح سود ملک کے کنٹریکٹرز کو منصوبوں سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہی ہے، اور اس کی وجہ سے پہلے سے منظور شدہ منصوبوں کی لاگت میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں منصوبوں کے لیے شرح سود کا تخمینہ 6 سے 8 فیصد تھا، لیکن موجودہ بلند شرح سود نے ان تخمینوں کو غیر مؤثر بنا دیا ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پیکج کے تحت غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کا عوام پر گہرا اثر پڑا ہے اور ترقیاتی بجٹ کو شدید کٹوتیوں کا سامنا ہے۔ وفاقی پی ایس ڈی پی (پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام) کا حجم 1400 ارب روپے سے کم ہو کر 1100 ارب روپے تک آچکا ہے، اور اس میں مزید 200 سے 400 ارب روپے کی کمی کا خطرہ ہے۔ اسی وجہ سے موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے ترقیاتی فنڈز بھی جاری نہیں ہو سکے۔وفاقی وزیر نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے فقدان نے بھی ملک کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے امن، سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا کم از کم دس سال کے لیے تسلسل ضروری ہے۔
انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت نے چین سے حیدرآباد سکھر موٹروے کو سی پیک میں شامل کرنے کی درخواست کی ہے، جس پر چین نے رضا مندی ظاہر کی ہے۔ احسن اقبال نے یہ بھی کہا کہ مسلسل اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد ضروری ہے، بصورت دیگر ملک قرضوں کی دلدل میں مزید دھنس جائے گا۔ احسن اقبال نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر اگلے دو تین سالوں میں اصلاحات میں کامیابی حاصل ہوئی تو پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا، تاکہ ملک کو درپیش چیلنجز کا سامنا کیا جا سکے۔

Leave a reply