برہانِ کشمیر بنا جنتوں کا مہمان
ازقلم
محمد عبداللہ گِل
آزادی ایک وہ عظیم الشان نعمت ہے جس کا اندازہ اس کے کھو جانے کے بعد ہوتا ہے۔دنیا کا ہر جاندار آزاد رہنا پسند کرتا ہے حتی کے جب ہم پرندوں کو یا دوسرے جانوروں کو پنجروں میں قید بناتے ہیں تو وہ بھی اپنی آزادی کے لیے اپنی حیثیت کے مطابق جستجو کرتے ہیں۔کچھ یہی فطرت حضرت انسان کی ہے۔
جب موجودہ غلام قوموں کی طرف ہم نظر پھیریں تو سب سے پہلے ہماری نظر جنت نظیر اس کی طرف جاتی ہے۔کشمیر ہی وہ اس ہے جسے جنت نظیر کہا جاتا ہے۔لیکن جیسے مشہور ہے کہ خوبصورت چیزوں کو نظر بہت جلدی لگ جاتی ہے۔اسی طرح وادی کشمیر کو بھی نظر لگ گئی اور وہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک انڈین درندوں کی قید میں ہے۔
‎برہان مظفر وانی شہید کشمیر کی خوبصورت جنت نظیر وادی میں جنم لینے والا عظیم سپوت، شجاع، بہادر، دلیر اور نڈر نوجوان تھا جو کہ جذبۂ شہادت اور جذبۂ حب الوطنی سے سرشار تھا۔ جوانی نے ابھی انگڑائی ہی لی تھی کہ اپنی قوم پر ظلم کے ٹوٹتے ہوئے پہاڑ دیکھ کر برداشت نہ کر سکا قوم کی حوصلہ افزائی و ہر قسم کی قربانی اور مدد کیلئے ہمہ تن کمر بستہ ہوا۔ پھر اس بہادر نوجوان نے اپنی مظلوم کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی کو خون جگر سے سیراب کیا اور اپنے مقبوضہ خطے کی تحریک آزادی اور اپنی قوم کی حق خودارادی کی خاطر اپنی جان کا عظیم اور قیمتی نذرانہ پیش کر کے زندۂ و جاوید ہو گیا۔ تو پھر اس باصلاحیت سرفروش نوجوان کی شہادت نے مقبوضہ ‎ کشمیر کی تحریک جدوجہد آزادی اور حق خودارادی اور جذبۂ شہادت ایمانی ‎کو ایک نیا موڑ، نیا ولولہ، نیا جذبہ دیا خاص کر اس نوجوان کی شہادت نے کشمیری نوجوان نسل کے اندر حق خودارادیت اور کشمیر کی تحریک جدوجہد آزادی کی ایک نئی جہت پیدا کی اور ان کے سینوں میں شہادت کی نئی امنگ پیدا کر دی اور ایسی روح پھونک دی ہے کہ جس کیلئے کبھی بھی فنا اور موت نہیں ہے کیونکہ جس قوم کی آزادی میں شہداء کا خون شامل ہو جائے وہ قوم کبھی بھی موت سے نہیں ڈرتی اور نہ ہی شکست سے دوچار ہو سکتی ہے۔ وادی کشمیر کی تحریک آزادی کو تو الحمدللہ ہزاروں مجاہدین، غازیوں اور شہداء کے خون نے سیراب کیا ہے ‎ایسی قوم جس کا مطمع نظر شہادت ہو اور شہادت کو اپنے لئے باعث فخر بھی سمجھتی ہو اور شہادت کے بدلہ میں جنت کا خوبصورت اور حسین ترین منظر سامنے ہو اللہ تعالی اور اس کے محبوب پاکؐ کی رضا اور خوشنودی کا بھی یقین ہو وہ قوم بھلا شہادت کی موت سے کیسے پیچھے ہٹ سکتی ہے ان شاءاللہ آزادی کشمیری عوام کا مقدر بن چکی ہے۔ کشمیری عوام پر سفاک درندہ صفت بھارتی سامراج نے 73سال سے قتل وغارت، بربریت اور ظلم وستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ دنیا کے طاقتور ترین ارباب اقتدار و صاحب اختیار اپنے کانوں میں روئی اور آنکھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر دنیا ومافیہا سے بے نیاز ہو کر سوئے ہوئے ہیں جیسا کہ دنیا کی کوئی خبر ہی نہیں، رات دن گولیوں کی بوچھاڑ اور ٹینکوں کے گولوں کی گڑگڑاہٹ عورتوں، بچوں بوڑھوں بیماروں، زخمیوں اور بے سہارا نہتے کشمیریوں کی چیخ و پکار خون کے بہتے ہوئے دریا عالمی ادارہ تحفظ انسانی، اقوام متحدہ، یورپی یونین و دیگر عالمی اداروں کو کیوں دکھائی اور سنائی نہیں دیتا۔ ظلم کی انتہا ہو چکی ہے اب تو مقبوضہ کشمیر کی زمین کا چپہ چپہ ان مظلوم کشمیریوں کے خون سے رنگین ہو چکا ہے بھارت کے ظلم کی وجہ سے ان مظلوم کشمیریوں کی آہ وبکا، دلوں کو ہلا دینے اور چیر دینے والی چیخوں سے زمین و آسمان کا خلا بھی بھر چکا ہے تن تنہا نہتے مظلوم غیور کشمیری عوام اپنی حق خودارادی اور جدوجہد تحریک آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ جس طرح دوسری قومیں آزادی سے اپنی زندگی گزار رہی ہیں اسی طرح کشمیریوں کو بھی حق ہے کہ وہ اپنی آزادی کی زندگی گزاریں اپنی قسمت کے خود فیصلے کریں
کشمیری قوم نے بھی اپنی آزادی کے حصول کے لیے جدوجہد شروع کر رکھی ہے جس تحریک آزادی کشمیر کہتے ہے۔اس تحریک آزادی میں ہزاروں نامور شہدا کا لہو موجود ہے۔لیکن جب ہم بات کرتے ہیں ایک ایسے شیر کی جو کہ علامہ اقبال کے اس شعر کی عملی تصویر ہے

عقابی روح جب بیدار ہوتی ہے جوانوں میں
نظر آتی ہے ان کو اپنی منزل آسمانوں میں

برہان وانی شہید رحمتہ اللہ کو آج 4 سال ہو گئے شہید ہوئے لیکن ایک وجہ جو ان کو یاد کیے ہوئے ہیں ان کی شجاعت و بہادری ہے جس کے ساتھ انھوں نے اپنی جان راہ خدا میں جہاد فی سبیل اللہ میں قربان کر دی۔
برہان وانی شہید کی بھی چاہت تو ڈاکٹر بنے کی تھی اور ذہین بھی تھے۔لیکن جن سے رب تعالی نے جہاد کا کام لینا ہو،انھوں نے دنیاوی تعلیم کو خیرباد کہ کر حزب المجاہدین میں شمولیت کر لی
جہاد کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہ کی۔آزادی حاصل کرنے کے لیے کشمیری قوم قربانیاں دے رہی ہے ۔

ہے کس کی یہ جُرأت کہ مسلمان کو ٹوکے
 حُریّتِ افکار کی نعمت ہے خدا داد

برہان مظفر وانی شہید رحمتہ اللہ کی شہادت نے کشمیر اور دوسرے مظلوم ممالک کی تحریکوں میں ایک ولولہ اور جوش بھر دیا ہے۔جب انسان اپنا جان و مال اللہ کی راہ کے لیے وقف کر دیتا ھے تو رب جلیل بھی اس دنیا و آخرت میں صلہ دیتا ہے۔کیونکہ بہترین صلہ نے والا تو اللہ ہی ہے۔اللہ کے صلہ کو دیکھا جائے تو دین سے وفا کے بدلے میں غلام حضرت بلال کعبہ کی چھت پر کھڑا ہوتا ہے۔یہ ہی حال ادھر کشمیر کے شیر کا ہے جس نے مظالم کی دنیا میں ہی جنم لیا۔یہ تصور کر کے ہی خوف آتا ہے کہ آپکا جنم ایک ایسی جگہ پر ہوا ہو جسے اسیر بنا لیا گیا ہو۔

بقول اقبال:-
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

قارئین گرامی! اگر اس شعر کو دیکھا جائے تو آج شاعر اسلام علامہ اقبال کہ اس شعر کی حقیقی تصویر جنت نظیر وادی کشمیر کی صورتحال برہان وانی اور دیگر شہدا کی شہادت کے بعد دیکھی جا سکتی ہے۔انسان جب دوسروں کے بارے غور و فکر کرنا شروع کر دے تو اللہ اسے عزتوں سے نوازتے ہیں

کیونکہ ارشاد ربانی ہے:-

قُلِ اللّٰہُمَّ مٰلِکَ الۡمُلۡکِ تُؤۡتِی الۡمُلۡکَ مَنۡ تَشَآءُ وَ تَنۡزِعُ الۡمُلۡکَ مِمَّنۡ تَشَآءُ ۫ وَ تُعِزُّ مَنۡ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنۡ تَشَآءُ ؕ بِیَدِکَ الۡخَیۡرُ ؕ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۲۶﴾

آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے ، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں بیشک تو ہرچیز پر قادر ہے ۔

آج آپ دیکھ لیں کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کی شہادت کو 4 برس بیت گئے لیکن دنیا اسلام ان کو یاد کر رہی ہے کشمیر میں بھی آزادی پسند ان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں

I am Burhan Waani
I am Pakistani

کشمیر کے اس شعر کی شہادت کے بعد غاصب فوجیوں نے یہ کہا ہم نے برہان وانی کو مٹا دیا لیکن حقیقت یہ ھے کہ برہان وانی کی محبت اور عقیدت لوگوں کے دلوں سے نہیں نکل سکتی۔اس پر مجھے جگر مراد آبادی کا شعر یاد آ رہا ہے

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں

یہ مقام و مرتبہ تو اللہ نے دنیا میں دیا ہے آگے جو رب تعالی نے وعدے کر رکھے ہیں کہ خون کے قطرے گرنے سے پہلے ہی جنت میں داخلے کا فیصلہ کر دیا جاتا ھے۔

Shares: