برہان وانی (Burhan Wani) تو آج بھی زندہ ہے!!!! تحریر: غنی محمود قصوری

0
49

تحریک آزادی کشمیر ظلم کی تصویر سے بھلا کون واقف نہیں؟ پچھلے 74 سالوں سے مظلوم کشمیری کم وسائل مگر چٹان جیسے حوصلے اور جذبہ ایمانی سے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور 10 لاکھ مسلح فوج سے اپنی آزادی کی خاطر عام رائفلوں اور پتھروں سے لڑ رہے ہیں اور اس لڑائی کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی
محاذ کشمیر کی جنگ دنیا کی سب سے اونچائی پر لڑی جانے والی ایک مہنگی ترین جنگ ہے جس سے خود بھارت بھی پریشان ہے مگر اسے اس کا لے پالک اسرائیل سہارا دیئے ہوئے ورنہ اسی محاذ کشمیر پر انڈیا مالی و فوجی لحاظ سے کب کا گھٹنے ٹیک چکا ہوتا ادھر کشمیریوں کے حوصلے دن بدن بڑھتے ہی جا رہے ہیں اس مسلح تحریک آزادی میں اب تک ایک لاکھ کے قریب نوجوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں جن میں سے ایک انتہائی اہم قربانی برہان مظفر وانی کی بھی ہے
ایک پوسٹر بوائے سے مجاہد بننے والا یہ حزب المجاھدین کا کمانڈر برہان مظفر وانی 19 ستمبر 1994 کو مظفر وانی اور میمونہ وانی کے ہاں پیدا ہوا
برہان وانی نے بچپن ہی سے انڈین آرمی سے نفرت کی اور رفتہ رفتہ اس نفرت کا اظہار وہ سوشل میڈیا پر بھی کرتا رہا
2010 میں برہان وانی نے حزب المجاھدین کے پلیٹ فارم سے باقاعدہ عسکری زندگی کا آغاز کیا اور اس کے عسکری جوہر دیکھتے ہوئے اسے 2011 میں حزب المجاھدین کا کمانڈر بنا دیا گیا
برہان جس علاقے میں بھی جاتا انڈین فوج کے بڑے بڑے کمانڈر اس علاقے سے راہ فرار کو ترجیح دیتے اور یوں اس کی جرات و بہادری کی ڈھاک انڈین فوج پر چھا گئی دوران زندگی اسے ٹاپ کمانڈر قاسم عبدالرحمان شہید کی قربت بھی نصیب ہوئی اور وہ قاسم عبدالرحمان کو اپنا استاد مانتا تھا انڈین فوج پر برہان کا اس قدر رعب پڑ چکا تھا کہ ہندو سرکار نے برہان کے سر کی قیمت دس لاکھ روپیہ مقرر کر دی تھی
8 جولائی 2016 کو مقبوضہ وادی کے ضلع اننت ناگ کے علاقے کوگر ناگ میں انڈین فوج کی بہت بڑی تعداد نے جدید ترین ہتھیاروں سے کئی گھنٹے طویل معرکے کے بعد برہان کو شہید کیا جس کے بعد وادی میں تاریخی تصادم انڈین فوج اور کشمیریوں کے مابین شروع ہو گیا اور ان جھڑپوں میں دو سو سے زائد نوجوانوں نے اپنی جان راہ شہادت میں قربان کی اور اس شہادتوں کے بعد نوجوانوں میں ایک نیا جذبہ آزادی پیدا ہوا جو کہ اب بھی جاری و ساری ہے
22 سال کی عمر میں برہان وانی دس لاکھ مسلح فوج کو ایسا زخم دے گیا کہ سات عشروں سے زائد میں ایسا زخم بھارت کو نا ملا تھا 22 سالہ لڑکا وہ کام کرگیا کہ 50 ,50 سال سے عسکری خدمات دینے والے ہندوں,اسرائیلی دماغ دنگ رہ گئے کہ ایسا کیوں کر ہو گیا ؟ مگر ایسا اس لئے ہوا کیونکہ برہان مظفر وانی اس محمد ذیشان تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کا روحانی فرزند ہے کہ جس نبی علیہ السلام نے کم وسائل ہونے کے باوجود اپنے دور کی سپر پاور کو شکشت دیکر تاریخ کو حیران کر دیا اور آج پوری دنیا کی سپر طافتیں اسی نبی کی جنگ مہارت پر عمل پیرا ہونے کو ہی کامیابی قرار دیتی ہیں
برہان اس لئے بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے کہ وہ سیدنا صدیق اکبر,سیدنا عمر فاروق ,سیدنا عثمان غنی ,سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضوان اللہ علیہ اجمعین کا روحانی فرزند ہے کہ جنہوں نے انتہائی کم وسائل کیساتھ پوری دنیا پر حکمرانی کی اور ثابت کر دیا کہ جنگیں وسائل سے نہیں بلکہ قوت ایمانی سے لڑی جاتی ہیں اور برہان زندہ اس لئے بھی ہے کہ وہ سیدنا امیر معاویہ کا روحانی فرزند ہے کہ جس نے مجوسیت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور ایسا اکھاڑ پھینکا کہ آج دن تک دوبارہ مجوسیت کھڑی نہیں ہو سکی
برہان اس لئے آج بھی رول ماڈل ہے کیونکہ وہ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ کا روحانی فرزند ہے کہ جس نے اس وقت کی سپر پاور صلیبیوں سے بیت اللہ واپس لیا اور سپر پاور بھی وہ کہ جس کا ڈنکا پوری دنیا میں بجتا تھا سلطان کی ضرب سے گھٹنوں کے بل جا گری تھی
آج انڈیا بریان وانی کو یاد کر کر کے غم زدہ رہتا ہے کیونکہ برہان کی شہادت کے بعد نوجوان اس قدر مسلح تحریک میں شامل ہوئے کہ پہلے تاریخ میں جس کی مثال نہیں ملتی اس روز کی پھلتی پھولتی مسلح تحریک آزادی سے خوفزدہ انڈیا نے ظلم و بربریت کی گندی ترین مثال قائم کرتے ہوئے گزشتہ سال اگست سے تاحال تاریخ کا سب سے لمبا کرفیو لگایا ہوا ہے اور اس کرفیو کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے مگر انڈین گورنمنٹ کیلئے رزلٹ پھر بھی صفر ہی ہے کیونکہ کشمیری آزادی سے کم کسی بات پر راضی نہیں کل بھی ان کا نعرہ تھا بھارت سے لینگے آزادی ،کشمیر بنے گا پاکستان اور آج بھی ان کے نعرے یہی ہیں
انڈیا کی اس ساری بربریت پر عالمی برادری مایوس کن حد تک خاموش ہے مگر کشمیری قوم کھلے عام ہندو سرکار کو کہہ رہی ہے کہ سن لے انڈیا برہان تو رب کی جنتوں کا مہمان بن گیا مگر اللہ کی قسم اپنے پیچھے آنے والی نسلوں کو وہ ایسا سبق سکھا گیا کہ قیامت تک ہندو دھرم میں خوف کی لہر پیدا ہو کر رہ گئی ہے
ایک طرف مٹھی بھر مجاہدین ہیں تو دوسری طرف انڈیا کی دس لاکھ مسلح اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس فوج مگر پھر بھی کئی سالوں سے میرے غیور کشمیروں کی صدا آزادی کو دبا نا سکی تیری ہندوں مائیں غم سے مر جاتی ہیں کہ جب ان کو پتہ چلتا ہے کہ ان کے فوجی بیٹے کی مقبوضہ کشمیر میں پوسٹنگ ہو گئی ہے اور جب کہ دوسری طرف کسی کشمیری ماں کا ایک بیٹا شہید ہوتا ہے تو وہ ماں پہلے بیٹے کی کلاشن دوسرے بیٹے کو پکڑا کر کہتی ہے چل بیٹا اپنے رب کے فرمان کے مطابق اپنے شہید بھائی کا بدلہ لے اور مظلوم ماؤں, بہنوں,بیٹیوں اور بزرگوں کی مدد کر اور پھر اس کی شہادت کے بعد تیسرے پھر چھوتھے حتی کہ بیٹے کے بیٹے کو کلاشن پکڑا کر حکم ربی سنا کر خود غاصب پلید ناپاک ہندوں فوج کے خلاف جہاد کے لئے بیجھا جاتا ہے اور بعض اوقات تو بیک وقت دو,دو بھائی اور کئی مرتبہ باپ بیٹا اکھٹے برسر پیکار رہتے ہیں اور کئی سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے اور اس سے بھی بڑھ کر ذلت آمیزی انڈیا کو تب ملی جب میری عفت مأب پاک دامن کشمیری بہنوں بیٹیوں نے اپنے غیور سنگ باز بھائیوں کے شانہ بشانہ ہندو کی گندی فوج کا مقابلہ پتھروں سے شروع کیا ان شاءاللہ کشمیر منرل دور نہیں
تو چھین لے آنکھیں مجھ سے
خواب تو کیسے چھینے گا ؟

Leave a reply