تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جیل میں ہیں، توشہ خانہ کیس میں انہیں سزا ہوئی، جیل میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دو الگ الگ ملاقاتیں ہو چکی ہیں، اب بشریٰ بی بی نے سیکرٹری داخلہ پنجاب کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے استدعا کی کہ انکے شوہر عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، بنیادی سہولیات دی جائیں،گھر کا کھانا دینے کی اجازت دی جائے،ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت دی جائے

بشری بی بی نے سیکرٹری داخلہ پنجاب کو لکھے گئے خط میں کہا کہ عدالت نے میرے شوہر عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن انہیں اٹک جیل لے جایا گیا، عمران خان کو فوری اٹک جیل منتقل کیا جائے، عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، وہ آکسفورڈ کے گریجویٹ اور قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں، وہ جن عہدوں پر فائز رہ چکے ، اس حساب سے اٹک جیل میں سہولیات میسر نہیں، میرے شوہر کو جیل میں بنیادی سہولیات دی جائیں

بشریٰ بی بی نے خط میں عمران خان کو زہر دیئے جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ میرے شوہر پر دو قاتلانہ حملے ہوئے لیکن ملزمان گرفتار نہ ہوئے، خدشہ ہے کہ انکو جیل میں زہر نہ دے دیا جائے، اسلئے انہیں گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے، جیل قوانین کے مطابق 48 گھنٹوں میں تمام سہولیات ملنی تھیں جو ابھی تک نہیں دی گئیں، بشریٰ بی بی نے عمران خان کو پرائیویٹ ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کی بھی استدعا کی اور کہا کہ شوہر کو جیل قوانین کے مطابق سہولیات نہ دینے پر قانونی انکوائری کا مطالبہ کرتی ہوں میرے شوہر کو بی کلاس، اڈیالہ جیل منتقلی، پرائیویٹ ڈاکٹر اور گھر کے کھانے کی اجازت دی جائے

بشریٰ بی بی نے مزید کہا کہ جیل مینوئل کے مطابق حکام نے عمران خان کو 12گھنٹے میں بی کلاس کی سہولیات فراہم کرنا تھیں جو کئی دن گزرنے کے بعد بھی فراہم نہیں کی گئیں جو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے لیڈر کی توہین ہے یہ انسانی حق ہے کہ کسی شخص کو میڈیکل اور صحت کے حوالے سے سہولیات فراہم کی جائیں

دوسری جانب عمران خان کے وکیل نعیم حیدر کاکہنا ہے کہ کل رات بھی جیل احکام سے رابطہ کیا گیا اور کہا گیا کہ ڈاکٹر ،بشری بی بی،وکلاء کو اجازت دی جائے خان صاحب سے ملنے کے لیے لیکن وہاں سے واضح انکار آیا کہ آپ منگل کو بی بی صاحبہ اور جمعرات کو کوئی ایک وکیل آ کے مل سکتا ہے ،انہیں بتایا گیا کہ جیل رولز کے مطابق 6 دن اجازت ہوتی ہے اور آپ ایک بندے کی ملاقات کے حوالے سے پابند نہیں کر سکتے اور واضح طور پر ہائی کورٹ کا حکم بھی ہے کہ جیل مینوئل کے مطابق ملاقات کروائیں اور دیگر سہولتیں دیں لیکن بلا وجہ انکار ملا.ہم سرکار کو اور عدالتوں میں بار بار درخواستیں دے رہیں لیکن عدالت کے حکم اور قانون میں واضح طور پر ہونے کے باوجود انکار ہے،جب تک عدالت توہین عدالت کی کاروائی نہیں کرے گی یا اپنا حکم تعمیل نہیں کرواے گی یہ عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑایا جائے گا،ہم نے عدالت میں باقاعدہ زور ڈالا توہین عدالت کی کاروائی کرنے کا لیکن کوئی کاروائی نہیں ہوئی،اب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اس ہفتے چھٹی پر ہیں،اور ہم نے اس کے ساتھ ہی راولپنڈی ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے اس میں سوموارکو تاریخ ہے ،ایک درخواست بی بی کی طرف سے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو دی لیکن ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا اب ہم لاہور ہائی کورٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے اور خان صاحب کو بنیادی انسانی حقوق مہیا کرنے کے حوالے سے پرزور درخواست کریں گے،اس وقت سب سے اہم ہے خان صاحب کو باہر لانا، بھرپورطریقے سے 22 تاریخ کو خان صاحب کا کیس لڑیں گے،لیگل ٹیم بھر پور طریقے سے تیار ہے.اللہ خیر کرے

امریکہ کے خلاف تحریک چلانے والی پی ٹی آئی اب عمران خان کی رہائی کے لئے امریکہ سے ہی مدد مانگ لی

 اسد عمر نے سائفر کے معاملے پر ایف آئی اے میں پیش ہونے کا اعلان کیا 

ریاستِ پاکستان کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی سازش بے نقاب, اپنے ہی پرنسپل سیکرٹری نے سازشی بیانیہ زمیں بوس کردیا

اعظم خان نےعمران خان پرقیامت برپا کردی ،سارے راز اگل دیئے،خان کا بچنا مشکل

جیل اسی کو کہتے ہیں جہاں سہولیات نہیں ہوتیں،

چیئرمین پی ٹی آئی پر ایک مزید مقدمہ درج کر لیا گیا

نشہ آور اشیاء چیئرمین پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں پہلی لڑائی کی وجہ بنی،

Shares: