بزدار کا پنجاب پہلا نمبر لے گیا،کیا وزیراعظم دیں گے مبارکباد؟

0
36

بزدار کا پنجاب پہلا نمبر لے گیا،کیا وزیراعظم دیں گے مبارکباد؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا،2019میں ملک بھر میں جرائم کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی.

وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2019میں7لاکھ 77ہزار251جرائم ریکارڈ ہوئے،پنجاب میں جرائم کے 4لاکھ 9ہزار 155مقدمات درج ہوئے خیبرپختونخوا ایک لاکھ 78ہزار 131مقدمات کےساتھ دوسرے نمبر پر رہا،سندھ 85ہزار 676مقدمات کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا،2019میں سب سے کم جرائم گلگت بلتستان میں ہوئے

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں کمی ہوئی،2018میں اسلام آبادمیں بچوں سے زیادتی کے 66 واقعات ہوئے،2019میں بچوں سے زیادتی کے 60واقعات ہوئے ،

پنجاب میں  اغوابرائے تاوان سمیت دیگرجرائم میں خوفناک حدتک اضافہ ہوا ہے، اغوابرائےتاوان کے موجودہ سال27 جبکہ گزشتہ سال محض11واقعات رپورٹ ہوئے تھے. 2019 کے پہلے 6 ماہ کے دوران مجموعی طورپر2لاکھ سے زائد جرائم کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں.

کراچی میں سوشل میڈیا ایکسپرٹ جعلی پیر گرفتار، کیسے کرتا تھا خواتین کو بلیک میل؟ اہم انکشافات

کالے شیشے والی گاڑی نے نیب افسر کا پیچھا کیا تو …کیا ہوا؟ اہم خبر

پنڈی میں کارسواروں کی فائرنگ سے 6 افراد زخمی

گزشتہ برس کے چھ ماہ میں زیادتی کےواقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے، 1445واقعات رپورٹ ہوئے ہیں،چوری کی رپورٹ ہونیوالے واقعات میں بھی خطرناک حدتک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،6350واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، گاڑیوں اورموٹرسائیکلوں کی چوری کےواقعات میں بھی 36فیصد اضافہ ہوا ہے،  گزشتہ چھ ماہ میں اب تک 9940شہری گاڑیوں اورموٹرسائیکلوں سےمحروم ہوئے، جبکہ 2018میں گاڑیاں اورموٹرسائیکل چوری کے7543واقعات رپورٹ ہوئے تھے .

لاہور،باٹا پور میں 9 سالہ بچے سے زیادتی و قتل کا ملزم ہوا گرفتار

تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی کے خلاف کراچی میں مقدمہ درج

شجاع آباد پولیس ویلڈن، دو روز قبل اغواء ہونیوالی طالبہ کو بازیاب کروالیا

بچوں سے زیادتی کےواقعات پر مبنی محکمہ داخلہ پنجاب کی رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردی گئی، رپورٹ کے مطابق پنجاب میں ستمبر2019 تک بچوں سے زیادتی کے کل 1024 مقدمات رجسٹر ہوئے،1024 میں سے 856 مقدمات کی تفتیش مکمل کرکے چالان عدالت میں جمع کرائے جاچکے ہیں،لاہورمیں ستمبر 2018 سےمارچ 2019 تک بچوں سےزیادتی کے 152 مقدمات رجسٹرہوئے.

پنجاب میں 905 بچے اور 411 بچیاں زیادتی کا نشانہ بنیں۔ ان میں سے 11 بچے اور 10 بچیوں کو ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا۔پولیس ریکارڈ کے مطابق ضلع لاہور میں 105 بچوں سے بدفعلی 94 بچیوں سے زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ جبکہ 2 بچے اور 1 بچی کو قتل کر دیا گیا۔

گوجرانوالہ میں 72 بچون سے بدفعلی، 50 بچیوں سے زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے، ایک بچی قتل ہوئی۔ فیصل آباد ریجن میں 60 بچوں سے بدفعلی 15 بچیوں سے زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ ایک بچی قتل ہوئی۔ ملتان ریجن میں 36 بچوں سے بدفعلی اور 13 بچیوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے۔ بہاولپور ریجن میں 38 بچوں سے بدفعلی 20 بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہوئے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق ایک ہزار انتالیس کیسز کو حل کر دیا گیا۔ جبکہ لاہور ضلع کے بچوں سے زیادتی کے 3 کیسز تا حال حل نہ ہو سکے۔ پولیس حکام کے مطابق زیادہ کیسز سامنے آنے والے علاقوں میں پولیس پیٹرولنگ بڑھا دی گئی۔ قصور اور چونیاں سمیت دیگر علاقوں میں ڈالفن فورس تعینات کی گئی ہے

جس خوفناک تعداد میں بچوں سے زیادتی کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، لگتا ہے جیسے ہمارا معاشرہ بچوں کی پرورش کیلئے سب سے بھیانک معاشرہ بن چکا ہے۔کوئی دن ایسا نہیں گذر رہا کہ جب کوئی واقعہ میڈیا پر رپورٹ نہ ہو۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل سانحہ چونیاں میں 4 بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔ ملزم کا نام سہیل شہزاد تھا جس کی عمر 27 سال ہے، چاروں وارداتیں اسی ملزم نے سر انجا م دیں تھیں،ملزم سہیل شہزاد لاہور میں تندور پر روٹیاں لگانے کا کام کرتا ہے اور غیر شادی شدہ ہے۔حکام کے مطابق ملزم نے چاروں بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا،معاملے کی تحقیقات سائنسی بنیادوں پر کی گئیں، 1649 مشکوک افراد کی جیو فینسنگ کی گئی، بچے فیضان اور علی حسن کے کپڑوں سے ملنے والے نمونے ملزم سے میچ کر گئے تھے، ایک بچے کی لاش اور 3 بچوں کی ہڈیوں کے ڈی این اے سے ملزم کی شناخت کی گئی تھی

اپنے وزیروں کے خلاف مقدمے درج نہ کرنیوالی پنجاب پولیس کو وزیراعظم کی مبارکباد

Leave a reply