"کبھی مایوس مت ہونا اندھیرا کتنا گہرا ہو”
آج مایوسی چھوت کی بیماری کی طرح لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ ہر کوئی اپنے غموں کے بوجھ لادے ہوئے مایوس نظر آتا ہے۔ کوئی رزق سے پریشان ہے، کوئی جسمانی بیماری میں مبتلا ہے، کوئی رشتوں کے غم لئے ہوئے ہے۔ کوئی عہدہ نہ ملنے پر پریشان ہے اوربعض دین کے راستے پر مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ تو یاد رکھیں کہ ایمان والے تو زیادہ آزمائے جاتے ہیں اور پھر آزمائش کے بعد وہ دعائیں بھی قبول ہوتی نظر آتی ہیں۔ جنہیں ہم بھول چکے ہوتے ہیں۔ آپ کا محبت کرنے والا رب اپنی بے پناہ رحمت، فضل اور احسان آپ پر نچھاور کرتے ہوئے آپ سے مخاطب ہے۔ الله رحیم و کریم فرما رہے ہیں:

لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ
ترجمہ: الله کی رحمت سے مایوس نہ ہوں۔
تو مایوس نہ ہوں آپ نے اگر کچھ کھو دیا ہے تو الله رب العزت آپکو اس سے بہتر عطا کرے گا۔ اگر آپکو لگتا ہے کہ آپ بہت سے گناہوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں تو الله کی رحمت آپکو دعوت دے رہی ہے کہ آئیں توبہ کر لیں وہ رحیم ہے وہ الله آپکو رسوا نہیں کرے گا۔
آپ انبیا کی زندگیوں سے سیکھیں۔ انبیا نے ہر دور میں آزمائشوں کو جھیلا۔ لیکن کبھی مایوس نہیں ہوئے۔ انہوں نے ہمیشہ الله کی رحمت کو آواز دی اور الله تعالیٰ نے اپنی رحمت سے وہ تدابیر کی کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے اور یقین پختہ ہو جاتا ہے۔ کہ الله کبھی بھی انسان کو رسوا نہیں کرتا۔
سیدنا یونس علیہ السلام کو دیکھیں۔ جب وہ اندھیرے میں تھے۔ سمندر کے نیچے کا اندھیرا ، پھر مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا اور پھر رات کا اندھیرا یہ سب اندھیرے جمع تھے۔ انہوں نے اندھیرے میں اپنے رب سے فریاد کی۔

لَّاۤ اِلٰہَ اِلَّاۤ اَنۡتَ سُبۡحٰنَکَ ٭ۖ اِنِّیۡ کُنۡتُ مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۸۷﴾ۚ ۖ
ترجمہ: الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے بیشک میں ظالموں میں ہوگیا۔
(سورہ انبیاء: 87)
الله تعالیٰ نے ان کی فریاد قبول کی اور مچھلی نے الله کے حکم سے آپ علیہ السلام کو اگل دیا۔ تو انسان بھی جب مشکل میں ہو تو رب العزت سے اسکی توحید بیان کر کے اپنی خطاؤں کا اقرار کر کے ایسے فریاد کرے۔ الله کی رحمت تو بے شمار ہے۔

سیدنا ابو ھریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلہ الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب الله نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنے پاس موجود اپنی کتاب میں لکھ دیا: میری رحمت میرے غصے پر غالب ہوگی۔
(صحیح مسلم:6969)
سیدنا انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر تم میں سے جب کوئی بیدار ہونے پر سنسنان زمین میں اپنے گمشدہ اونٹ کو پالے اس سے بھی زیادہ خوش ہوتے ہیں۔
(مسلم:6961)
آپ سیدنا زکریا علیہ السلام کی زندگی سے سیکھیں۔ انہوں نے اپنے رب سے صالح اولاد کی دعا کی۔ اور الله رب العزت نے اس کے باوجود کہ انکی بیوی بانجھ تھی اور وہ خود بوڑھے تھے انہیں سیدنا یحییٰ علیہ السلام کی خوشخبری سنائی۔ آج کتنے ہی لوگ ہیں جو بے اولاد ہیں اور وہ مایوسی کی لپیٹ میں لوگوں سے گلے شکوے کرتے ہیں کہ الله اولاد نہیں دے رہا۔ تو یہاں الله رب العزت تسلی دے رہا ہے کہ جو رب اس طرح زکریا علیہ السلام کو اولاد جیسی نعمت سے نواز سکتا ہے وہ رحیم و کریم رب آپکو کیسے محروم کر سکتا ہے۔ اور سیدنا یعقوب علیہ السلام کو دیکھیں انہوں نے اپنے رب سے فریاد کی اور بہترین صبر کا مظاہرہ کیا اور الله نے کیسے انہیں سیدنا یوسف علیہ السلام سے ملایا۔سیدنا یعقوب علیہ السلام کی یہ فریاد آپ بھی اپنی زندگی میں شامل کر لیں لوگوں کو نہ بتائیں کہ میں بہت تکلیف میں ہوں اپنے رب کو پکاریں۔ اسی سے فریاد کریں۔

قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡکُوۡا بَثِّیۡ وَ حُزۡنِیۡۤ اِلَی اللّٰہِ وَ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۸۶﴾
ترجمہ: انہوں نے کہا کہ میں تو اپنی پریشانیوں اور رنج کی فریاد اللہ ہی سے کر رہا ہوں مجھے اللہ کی طرف سے وہ باتیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے ۔
(سورہ یوسف: 86)
آپ غور کریں کیسے الله سبحان و تعالیٰ نے سیدنا یوسف علیہ السلام کو ایک کنویں کے توسط سے بادشاہی عطا کی۔
سیدنا نوح علیہ السلام کی ساڑھے نو سو سال تبلیغ کے باوجود جب ان کی قوم نے انہیں جھٹلایا ہوئے وہ بے بس ہو گئے تو اپنے رب کو اپنی بے بسی بتائی تو الله نے کیسے ان کی مدد کی اور نافرمانوں کو ہلاک کر دیا تو جب آپ بے بس ہوں تو آپ بھی اپنے رب کو بتائیں۔

فَدَعَا رَبَّہٗۤ اَنِّیۡ مَغۡلُوۡبٌ فَانۡتَصِرۡ ﴿۱۰﴾
ترجمہ:پس اس نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں بے بس ہوں تو میری مدد کر ۔
(سورہ القمر: 10)
سیدنا ایوب علیہ السلام کی زندگی دیکھیں الله پاک نے ان سے کتنا سخت امتحان لیا جسم میں جذام پھوٹ پڑا۔ اولاد مال سب کچھ چلا گیا۔ شہر کے ایک ویران گوشے میں آپ نے سکونت اختیار کی۔
یزید بن میسرہ فرماتے ہیں جب آپ کی آزمائش ہوئی تو اہل و عیال مر گئے۔ مال فنا ہوگیا۔ کوئی چیز ہاتھ تلے نہ رہی۔ آپ علیہ السلام الله کے ذکر میں اور بڑھ گئے اور کہنے لگے: اے تمام پالنے والوں کے پالنے والے تو نے مجھ پر بڑے احسان کئے۔ مال دیا اولاد دی۔ میرا دل بہت مشغول ہوگیا تھا۔ اب تونے سب کچھ لے لیا میرے دل کو ان فکروں سے پاک کر دیا۔ اب میرے دل میں اور تجھ میں کوئی حائل نہیں رہا۔
(ابن ابی حاتم)

وَ اَیُّوۡبَ اِذۡ نَادٰی رَبَّہٗۤ اَنِّیۡ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ﴿ ۸۳﴾ۚ ۖ
ترجمہ: ایوب ( علیہ السلام ) کی اس حالت کو یاد کرو جبکہ اس نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے یہ بیماری لگ گئی ہے اور تو رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔
(سورہ انبیاء:83)
سیدنا ایوب علیہ السلام صبر کا پہاڑ اور ثابت قدمی کا بہترین نمونہ تھے۔ آپ نے الله سے رحمت کی دعا کی تو الله نے آپکو سب کچھ واپس لوٹا دیا۔
آج اپنا جائزہ لیجیے۔ آپ کنتے فی صد مایوس ہیں؟ اپنی زندگی سے مایوسی کے پہاڑ کو نکال کر الله کی رحمت سے امید لگائیں۔ زندگی اگر آپ سے کوئی امتحان لے رہی ہے تو مایوس نہ ہوں انبیا کی زندگیوں کا مطالعہ کریں ان کا لائحہ عمل اپنائیں اور الله کی رحمت کے حصار کو محسوس کریں۔ اور پھر الله کی مدد ایسے آپ تک آئے گی کہ آپکو لگے گا معجزہ ہوگیا۔
جزاکم الله خیراًکثیرا
@Nusrat_writes

Shares: