سی پیک:ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر:چین ذمہ داریا حکومت:کپتان کونوٹس لینا چاہیے:عوام الناس کا مطالبہ

0
71

لاہور:سی پیک:ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر:چین ذمہ داریا حکومت:کپتان کونوٹس لینا چاہیے:عوام الناس کا مطالبہ،اطلاعات کےمطابق سی پیک کے حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے جوصورت حال رکھی گئی ہے اب اس کےبعد عوام الناس بھی یہ سوال پوچھنے پرمجبورہیں کہ گوادرمیں ترقیانی منصوبوں میں تاخیرکی ذمہ دارچینی کمپنیاں ہیں یا پھربلوچستان حکومت یا وفاق،

اس حوالے سے جس طرح سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے صورت حال رکھی گئی ہے وہ توپھربڑی پریشان کن ہے ، اہل پاکستان سی پیک کے حوالے سے کئی سالوں سے طفل تسلیوں پر اکتفا کیے ہوئے ہیں اوران کا خیال ہےکہ سی پیک کا منصوبہ مکمل ہوتا ہے توپھرپاکستان میں ترقی اورخوشحالی کا ایسا دورآئے گا جس کی دنیا میں ایک مثال ہوگی

لیکن اس ساری صورت حال میں جیسا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں سامنے آئی ہےاورجس طرح سلیم مانڈی والا نے چینی سفیر کے حوالے سے بیان داغا ہے اگریہ سچ ہے توواقعی پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہورہا ہے لیکن اگران بیانات کو دیکھا جائےتوپھران کے پیچھے کوئی حقیقت بھی نظرنہیں آتی

اس کی وجہ یہ بھی ہےکہ چینی سفیر، چینی حکومت اوردیگرچینی ادارے بارہا بارکہہ چکے ہیں کہ سی پیک کے حوالے سے وہ پاکستان کے ساتھ مل کرکامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہےہیں، اور ان حالات میں چینی سفیر کے بیان کی ہی اہمیت ہے اگرواقعی کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں توگوادرمیں اب تک تو کافی حد تک کام ہوجانا چاہیے تھا

بہرکیف معاملہ جو کچھ بھی ہوپاکستانی عوام چین کے ساتھ اپنی دوستی کو بڑی اہمیت دیتے ہیں لیکن چین کو بھی اس دوستی کوقائم رکھنے کےلیے کچھ کرنا ہوگا زبانی جمع تفریق سے کب تک پاکستانیوں کو مطمئن کیا جاسکے گا

جس طرح سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں وفاقی وزیراسد عمرکہ چکے ہیں‌ کہ سی پیک کے جو منصوبے لگے ہیں وہ پاکستان کے لیے ہیں سی پیک میں کام زیادہ ہونا چاہیے خصوصی طور پر سی پیک پر کام بلوچستان میں زیادہ ہوا ہے۔بلوچستان کے لیے 560ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام شروع اس حکومت نے کئے ہیں ۔

اسد عمر نے تو یہ بھی کہا ہےکہ بلوچستان کو زیادہ فائدہ انڈسٹری زون سے ہوگا۔ گوادر میں بھی انڈسٹری زون بنایا جائے گا۔وہاں پر سرمایہ کاروں کو لانا ہمارے لیے چیلنج ہے زراعت پر کام کررہے ہیں۔ میرانی ڈیم کے ساتھ زراعت کے حوالے سے کام ہورہا ہے۔

اسی اہم اجلاس میں سینیٹردنیش کمار نے کہاکہ گوادر کے عوام کو پانی دینا کس کی ذمہ داری ہے کیا چین سے یہ نہیں کہے سکتے ہیں کہ آپ پانی کا منصوبہ گوادرمیں بھی لگائیں۔

سینیٹردنیش کمارکے خیالات کا جواب دیتےہوئے اسد عمر نے کہا کہ گوادر میں صاف پانی دینا بلوچستان حکومت کی ذمہ داری ہے۔چین کی ذمہ داری نہیں ہے کہ پانی دے گوادر پاکستان کاحصہ ہے۔ ترقیاتی بجٹ کی منظوری این ای سی کی منظوری سے ایوان میں لاتے ہیں منظوری کے بعد ہم تبدیلی نہیں کرسکتے ہیں۔ بلوچستان کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اس میں سب سیاسی جماعتیں موجود ہیں وہ ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں اپنی سفارشات دیتے ہیں۔

اگریہ صورت حال ہے تویقینا اس موقع پروزیراعظم عمران خان کوآگے بڑھنا چاہیے توقوم کے سامنے سی پیک کے ترقیاتی اوراسٹریٹجک معاہدوں کی رفتار سے اپنی عوام کو مطمئن کرنا ہوگا اورساری صورت حال بھی اپنی عوام کے سامنے رکھنا ہوگی پھراگرواقعی کام درست ہورہا ہےتوپھریہ کہا جاسکتا ہےکہ اپوزیشن حکومت کے خلاف بڑھ چڑھ کربیان بازی کررہی ہے اورعوام کوان کے ان سیاسی بیانات پردھیان نہیں دینا چاہیے اوراگرایسا نہیں ہے توپھرعوام اپنے حکمرانوں سے پوچھنے کا یہ حق رکھتے ہیں کہ ایسا کیوں ہورہا ہے؟

Leave a reply