کیمرہ مین سفیر احمد رکشہ چلانے پر کیوں مجبور ہو گئے؟

0
82

ماضی کے کیمرا مین سفیر احمد جو کہ اب رکشہ چلاتے ہیں کا کہنا پے کہ زندگی نے دوراہے پر لا کر کھڑا کردیا ہے لائنوں میں کھڑے ہو کر راشن لینے کو ضمیر گوارا نہیں کرتا-

باغی ٹی وی: ماضی کے کیمرہ مین سفیر احمد نوکری نہ ملنے کی وجہ سے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کی وجہ سے رکشہ ڈرائیور بننے پر مجبور ہو گئے اب وہ رکشہ چلا کر اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ بھرتے ہیں


سفیر احمد کا کہنا تھا کہ جب وہ بڑے بڑے ہوٹلوں کے سامنے سے گزرتے ہیں تو ان کو اپنا ماضی یاد آ جاتا ہے کہ کبھی انہوں نے ان بڑے بڑے ہوٹلوں میں چائے پی تھی کھانا کھایا تھا پریس کانفرنس کی کوریج کرتا تھا تکلیف اور دُکھ ہوتا ہے وہ وقت یاد کر کے کہ وہ بڑے بڑے وزیروں مشیروں اور معروف شخصیات کے ساتھ ملاقات کرتے تھے اچھے اچھے لوگوں سے ملتے تھے

سفیر احمد نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ اب روڈ پر ہیں یہاں کوئی گالی بکتا ہے ٹریفک والے دُھتکارتے ہیں-

انہوں نے کہا تین چار سال فارغ بیٹھا رہا کسی چینل یا کسی بھی دفتر میں جاتے تو کہتے سی وی دیں جب اپنی سی وی دیتا تھا تو کہتے تھے کہ آپ تو میڈیا پرسن ہو یہاں تک کہ ہاسپٹل میں لیب میں 12000 کی جاب کے لئے اپلائی کیا وہاں ایچ آر والا کھڑا ہو گیا اور کہتا کہ آپ تو نیوز چینل کے کیمرہ مین ہو میں کہا جی ہاں اور انہیں ہیلتھ رپورٹرز کے نام بتائے اس نے کہا آپ اس جاب کے قابل نہیں ہو آپ کا گلیمر نہیں ہے-

سفیر احمد نے کہا کہ گلیمبر کا کیا مطلب ہے میرے بچے بھوکے ہیں گھر میں کچھ کھانے کو نہیں انہیں سکول اور ٹیوشن سے نکال دیا گیا تھا ایسے گلیمبر کا کیا کرنا ہے-

سفیر احمد نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ کبھی کبھی تو میں رات کو گھر ہی نہیں جاتا رکشے میں ہی روتا رہتا ہوں بچے سو جائیں تب گھر جاؤں گا- سفیر احمد نے کہا کہ پہلے جاب پر تھا تو کوئی قرض بھی دے دیتا تھا اب سڑک پر ہیں بے روزگار ہیں تو کوئی قرض بھی نہیں دیتا یہ واپس دے گا کیا-

سفیر احمد نے کہا کہ مشکل ہے اب بہت آج زندگی نے اس دورارہے پر کھڑا کر دیا کہ جیب میں سیلانی کا کارڈٍ لے کر گھوم رہاہوں لائنوں میں کھڑے پو کر راشن لینے کو ضمیر گوارا نہیں کرتا-

Leave a reply