پاکستان کی معروف اداکارہ طاہرہ واسطی کی صاحبزادی اور اداکارہ لیلیٰ واسطی کا کہنا ہے کہ انھیں جب کینسر کی تشخیص ہوئی تو ڈاکٹر نے کہہ دیا تھا کہ آپ کے پاس زندہ رہنے کے لیے صرف 48 گھنٹے باقی ہیں –
باغی ٹی وی : اداکارہ لیلیٰ واسطی نے حال ہی میں ایک ویب انٹرویو کے دوران اپنے شوبز کرئیر ،ذاتی زندگی اور کینسر میں مبتلا ہونے کی دردناک کہانی شیئر کی اداکارہ کے مطابق گرین کارڈ کے لیے 2008 میں امریکا کے معمول کےدورے پر گئی تھی جب میری طبیعت بگڑنے پر مجھ میں کینسر کی تشخیص ہوئی۔
اداکارہ کے مطابق پہلے کبھی مجھ میں ایسی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں تھیں بس بہت زیادہ سردی لگتی تھی-
اداکارہ نے بتایا کہ اس وقت میں امریکا میں رشتے دار اور دوستوں کے ساتھ تھی، والدین حتیٰ کہ شوہر بھی پاکستان میں موجود تھے میں وہاں اکیلی تھی والدین کا ویزا نہیں لگا تھا والد کا پاسپورٹ ایکسپائر تھا اور میرے شوہر کبھی پہلے امریکہ گئے نہیں تھے تو ان کی ڈاکومنٹیشن میں بھی 3 سے 4 ماہ کا ٹائم لگا-
لیلیٰ واسطی نے بتایا میں علاج کے لیے دنیا کے بہترین کینسر اسپتال میں موجود تھی اور ڈاکٹر نے مجھے بتا دیا تھا کہ میرے پاس زندہ رہنے کے لیے 48 گھنٹے باقی بچے ہیں ڈاکٹروں نے بتایاکہ میرا بلڈ کاؤنٹ کم اور حالت تشویشناک ہے لیکن مجھے اللہ نے اس کے باوجود زندگی دی-
لیلیٰ واسطی کے مطابق کینسر کو شکست دینے میں مجھے 7 سے 8 سال کا عرصہ لگا لیکن اس دوران میں نے خود کو مثبت رکھا، والد کا انتقال بھی اسی دوران ہوا لیکن میں اس کے باوجود پاکستان نا جا سکی کیونکہ میرے کولہے کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی، یہ ایک طویل اور دردناک سفر تھا لیکن اللہ نے مجھ پر رحم کیا۔