حکومت چھوڑدوں گا مگراپنی قوم کوکرپٹ،رشوت خوروں کےرحم وکرم پرنہیں چھوڑسکتا: وزیراعظم کا خطاب

0
65

اسلام آباد:حکومت چھوڑدوں گا مگراپنی قوم کوکرپٹ،رشوت خوروں کےرحم وکرم پرنہیں چھوڑسکتا: وزیراعظم کا قوم سے خطاب ،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کردیا ہے،

انہوں نے کہا کہ میں پرسوں ہفتے کوخود اعتما د کا ووٹ لوں گا کیونکہ وہ ”شو آف ہینڈ“ سے ہوگا، مجھ پر اعتماد نہیں ہوگا تورائے کا احترام کروں گا اور کرسی چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا۔

انہوں نے سرکاری ٹی وی پر براہ راست قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستانیو! سینیٹ کا الیکشن ہوا،اس پرقوم سے بات کرنا ضروری ہے ، جس طرح سینیٹ کا الیکشن ہوا اس سے ملک کے مسئلے مسائل جڑے ہوئے ہیں، سب سے پہلے 6سال پہلے تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا، تب مجھے اندازہ ہوا کہ سینیٹ الیکشن میں پیسا چلتا ہے،

وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ یہ 30سال سے پیسا چل رہا ہے، سینیٹر بننے کیلئے ممبر پارلیمنٹ کو خریدا جاتا ہے، یہ کیسا مذاق ہے ملک کی لیڈرشپ ممبران پارلیمنٹ سے ملک کی لیڈرشپ بنتی ہے، مجھے تب حیرت ہوئی جب رشوت دے کر سینیٹربنتا ہے، دوسری طرف وہ ممبران پارلیمنٹ جو ضمیر بیچ کر ووٹ کرتے ہیں ،

عمران خان نے کہا کہ میں نے تب کہا کہ اوپن بیلٹ ہونی چاہیے، ہمارے پہلے سینیٹ الیکشن میں ہمارے20ممبران بک گئے تھے،ہم نے ان کوپارٹی سے نکال دیا، پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں نے سی اوڈی میں طے کیا سینیٹ الیکشن اوپن ہونا چاہیے، جب ان جماعتوں نے ہماری حمایت نہیں تو ہم سپریم کورٹ میں گئے ، اس دوران ججزصاحبان نے بھی کہا پیسا چلتا ہے، اسی دوران ویڈیو آگئی ، جو کہ الیکشن کمیشن کے خفیہ بیلٹ کے خلاف گئی۔

سپریم کورٹ باربار کہتا تھا اوپن بیلٹ کروانا آپ کی ذمہ داری ہے، اس پر ساری جماعتیں اکٹھی ہوگئیں؟ میں سوال پوچھتا ہوں کہ اب کیوں سب نے زور لگایا کہ اوپن بیلٹ یہ جمہوریت اور آئین کے خلاف ہے، ان کو پہلے نہیں پتا تھا؟ میں قوم کے سامنے رکھتا ہوں کیا ہوا؟ جب سے ہماری حکومت آئی ہے کرپٹ لیڈرز کو خوف ہوگیا کہ اب کہیں ہماری کرپشن کیسز پر آگے نہ بڑھے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ جبکہ یہ کیسز ان کے پرانے ہیں، ہمارے دور کے کیسز 5فیصد بھی نہیں ہوں گے، میں نے پہلے دن کہا تھا یہ سب کرپٹ اکٹھے ہوجائیں گے۔ ان کا ایک ہی مقصد ہے مجھ پر اتنا پریشر ڈالیں کہ میں مشرف کی طرح دباؤ میں آکر این آراو دے دوں۔فیٹف نے ہمیں گرے لسٹ میں ڈال دیا، اگر فیٹف کی شرائط پر عمل نہیں کرتے تو وہ ہمیں بلیک لسٹ میں ڈال دیں گے، اس سے پابندیاں لگنے سے روپیہ گرے گا اور مہنگائی بڑھ جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ بجلی، تیل، دالیں، گھی، گندم ساری چیزیں جو بھی امپورٹ کریں گے تو چیزیں مہنگی ہوجائیں گی۔ ہم فیٹف کیلئے جو قانون بنانا چاہتے تھے انہوں نے اپنے نکات دیے کہ پہلے نیب کو ختم کرو، پھر فیٹف قانون سازی میں حمایت کریں گے۔اسی طرح انہوں نے سپریم کورٹ میں جاکر کہا ہمیں خفیہ بیلٹ چاہیے ، جس کا مقصد پیسے دے کر یوسف رضا گیلانی کو جتوانا اور تاثر دینا تھا کہ عمران خان کی ایوان میں اکثریت نہیں ہے، حفیظ شیخ کو ہرا کردکھانا چاہتے تھے ہماری اکثریت ختم ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ م یرے پاس جیتنے پیسے تھے میری زندگی کیلئے کافی تھے، مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں تھی سیاست میں آنے کی ، آج سے 55سال پہلے پاکستان کی دنیا میں مثال دی جاتی تھی۔ ہمارے صدر کوامریکا میں امریکن صدر نے ایئرپورٹ پر خود آکرویلکم کہا ، جب 1985ء میں سیاست میں پیسا چلنے لگا تو ہماری قسمت بدلنا شروع ہوگئی۔ جب ہمارا ملک نیچے جانا شروع ہوگیا، فیکٹریاں بنانے کیلئے سیاست کی جاتی۔

وزیراعظم نے کہاکہ میرا سیاست میں آنے کا مقصد اس سسٹم کو تبدیل کرنا تھا۔ میں نے مغرب میں وقت گزارا، دنیا کے ممالک میں گیا، فرق انصاف ہے جس سے ملک نیچے چلا جاتا ہے، نبی پاک ﷺ نے ریاست مدینہ میں قانون کی بالادستی اور انصاف قائم کیا۔جب ملک کا قانون چور طاقتورکونہیں پکڑتا تو وہ ملک نیچے چلا جاتا ہے، وزیراعظم کی چوری سے ملک کمزور ہوتا ہے جیسا کہ میں وزیراعظم ہوں اور کوئی پاور پراجیکٹ لگادوں، ایک ڈیل میں 30ارب بناسکتا ہوں۔

عمران خان نے اس حوالے سے قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی قیمت عوام ادا کرتے ہیں، کیونکہ 130ارب کے پراجیکٹ لگنے سے بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے، اور قیمت قوم ادا کرتی ہے۔ سارے غریب ملکوں کی یہی کہانی ہے، ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر غریب ملکوں سے امیر ملکوں میں جاتا ہے، جب وزیراعظم اور وزیر کرپشن کرتے توملک کمزور ہوجاتا ہے اور قرضے لینا پڑتے ہیں،جس سے ڈالر لینا پڑتے ہیں اور روپیہ نیچے گر جاتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ مشرف نے طاقت ہونے کے باوجود پریشر میں آکر این آراو دے دیا، اس این آراو کی وجہ سے قرضے بڑھ گئے ہیں۔ ہم جتنا ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں اس میں آدھے پیسے قرضوں کی قسطیں دینے میں چلے جاتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کو پتا تھا سینیٹ میں پیسا چلنا ہے، اسی لیے اوپن بیلٹ کیخلاف اکٹھے ہوگئے۔ یوسف رضا گیلانی کا بیٹا پیسے بانٹ رہا تھا لوگوں کے ضمیر خرید رہا تھا ہماری خواتین جو پہلے پی پی کی تھیں انہوں نے بتایا ہمیں فون کر کے 2کروڑ کی آفر کی گئی۔

سپریم کورٹ نے موقع دیا کہ اوپن بیلٹ سے کروائیں۔ آپ نے بکنے والے ایم این ایز کو بچا کر جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ہم اپنی نوجوان سوسائٹی کیلئے کیا مثال قائم کررہے ہیں؟جب ملک کی لیڈرشپ رشوت دے گی تو کیا پٹواری ٹھیک ہوجائیں گے۔میں نے الیکشن کمیشن کو باربار کہا کہ ریٹ لگ گئے بولیاں لگ گئی ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب الیکشن کمیشن کو موقع دیا تو کیا وجہ تھی 1500بیلٹ نہیں بنا سکتے تھے؟ آپ نے پورا موقع دیا،الیکشن کمیشن نے ووٹ چوری کرنے والوں کو بچا لیا، جو کروڑوں روپیہ خرچ کرکے سینیٹر بنے گا وہ حاتم طائی ہے؟ وہ کہاں سے یہ پیسا پورا کرے گا؟ پھر کہتے کرپشن بڑھ گئی ہے، میں پرسوں قومی اسمبلی سے اعتما د کا ووٹ لوں گا ، کیونکہ وہ شو آف ہینڈ سے ہوگا، مجھ پر اعتماد نہیں ہوگا تورائے کا احترام کروں گا اور کرسی چھوڑ کر اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گا۔

Leave a reply