کیرالہ کے ساحل سے تقریباً 315 کلومیٹر مغرب میں آج ایک مال بردار جہاز ’ایم وی وین ہائی 503‘ میں اچانک شدید دھماکہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں جہاز پر موجود عملے کے کئی افراد زخمی اور لاپتہ ہو گئے ہیں۔ یہ حادثہ کولمبو سے نہاوا شیوا کی جانب جا رہے اس جہاز کے اندر ڈیک (نشیبی حصہ) میں پیش آیا، جہاں سینکڑوں کنٹینرز رکھے ہوئے تھے۔
رپورٹس کے مطابق، اس جہاز پر کل 22 عملہ کے ارکان سوار تھے، جن میں سے 4 اہلکار لاپتہ ہیں جبکہ 5 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جہاز پر مجموعی طور پر 600 سے زائد کنٹینر تھے، جن میں سے تقریباً 50 کنٹینرز حادثے کے باعث سمندر میں گر کر غرق ہو چکے ہیں، جس سے ماحولیاتی آلودگی اور مالی نقصانات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔حادثہ کوچی سے تقریباً 315 کلومیٹر دور ہوا، جہاں دھماکہ اتنا شدید تھا کہ جہاز میں سوار عملے کے ارکان میں افرا تفری کا عالم پیدا ہو گیا۔ اس واقعے کے بعد فوری طور پر بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے جہاز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کر دیے گئے ہیں تاکہ لاپتہ عملے کی تلاش اور زخمیوں کی مدد کی جا سکے۔
ہندوستانی بحریہ کے پی آر او نے تصدیق کی ہے کہ یہ جہاز سنگاپور کا پرچم لگائے ہوئے ہے اور اس کی لمبائی 270 میٹر جبکہ ڈرافٹ 12.5 میٹر ہے۔ یہ جہاز 7 جون کو کولمبو سے روانہ ہوا تھا اور اسے 10 جون کو ممبئی کے این پی سی بندرگاہ پہنچنا تھا۔ہندوستانی کوسٹ گارڈ نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ریلیف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ سی جی ڈی او ڈورنیر طیارہ جائے وقوعہ کا جائزہ لینے کے لیے روانہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تین کوسٹ گارڈ آبدوزیں ، آئی سی جی ایس راجدوت (نیو منگلور سے)، آئی سی جی ایس ارنویش (کوچی سے)، اور آئی سی جی ایس سچیت (اگٹّی سے) بھی جائے وقوعہ کی طرف بھیجی گئی ہیں تاکہ امدادی کاموں میں تیزی لائی جا سکے۔
کوسٹ گارڈ کے اعلیٰ حکام نے بتایا ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش اور زخمیوں کو علاج معالجہ فراہم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ جہاز پر باقی عملہ محفوظ ہے اور حالات پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔ امدادی کارروائیوں میں آبدوزوں اور ہوائی جہازوں کا بھرپور استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ نقصان کو کم کیا جا سکے۔اب تک دھماکہ کی اصل وجہ معلوم نہیں ہو سکی، لیکن یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جہاز کے اندر موجود کسی کنٹینر میں دھماکہ ہوا ہو سکتا ہے۔ حکام اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔