ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں کیا کچھ اور کب کب کیا ہوتا رہا؟

0
56
Nawaz Sharif

ایون فیلڈ ریفرنس مختلف عدالتوں میں 5 سال زیر سماعت رہا اور اس دوران مریم نواز اور ان کے شوہر جیل بھی گئے ہیں

28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف کو قومی اسمبلی کی رکنیت اور وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل قرار دیا تھا. جس کے بعد نیب نے اس کے خلاف 8 ستمبر 2017 کو پاناما پیپرز کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف، مریم نواز ، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا۔
اس کیس میں کیا کچھ اور کب کب کیا ہوتا رہا؟
14 ستمبر 2017 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس پر پہلی سماعت کی۔ 26 ستمبر کو نواز شریف جب کہ 9 اکتوبر 2017 کو مریم نواز پہلی مرتبہ عدالت میں پیش ہوئیں۔ 19 اکتوبر 2017 کو نواز شریف کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کے نمائندے ظافر خان، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی گئی۔

8 نومبر 2017 کو پیشی کے موقع پر نواز شریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔ 3 جولائی 2018 کو احتساب عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ 6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 11 سال، مریم نواز کو 8 سال اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو 1 سال قید کی سزا سنادی۔ اس کے بعد پھر نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں: سابقہ حکومت نے بروقت گیس نہ خرید کر بہت بڑا ظلم کیا. وزیرِ اعظم
بریکنگ،ایون فیلڈ ریفرنس ، مریم نواز ، کیپٹن ر صفدر بری
جبکہ ستمبر 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر جیل سے رہا ہو گئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ایون فیلڈ ریفرنس پر اپیلوں اور سزا ختم کرنے کی متفرق درخواستوں پر سماعت کی۔

10 فروری 2022 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب سے مریم نواز کے خلاف مزید شواہد طلب کرلئے. 20 ستمبر کو نیب پراسیکیوٹر نے اعتراف کیا کہ لندن کی جائیداد خریدنے میں مریم نواز کا کردار نہیں تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف درخواست پر نیب کو مریم نواز سے قبل نواز شریف پر جرم ثابت کرنے کی ہدایت کردی۔ اسی سماعت کے دوران عدالت نے لندن کے اپارٹمنٹس اور نواز شریف کے درمیان تعلق پر نیب سے 4 سوالات کے جوابات بھی مانگ لیے۔ 29 ستمبر 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو باعزت بری کردیا۔

Leave a reply