واشنگٹن:عوام کوبغاوت پراکسانے پرٹرمپ کے خلاف مقدمات اوراقدامات :نوازشریف،مریم نوازاورمولانا کے خلاف کیوں نہیں :اہم سوال،اطلاعات کے مطابق امریکی عوام کو بغاوت پر اکسانے کے الزام میں امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی قرارداد منظوری کرلی ہے
امریکی میڈیا کے مطابق جانے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی عوام کو ریاستی اداروں ، الیکشن کمشین ، سپریم کورٹ ، پینٹا گان اورایسے ہی دیگراداروں کے خلاف مسلسل اکسارہے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی ان حرکتوں کی وجہ سے مواخذے کی تحریک کے ساتھ ساتھ مقدمات قائم کرنے کی استدعا کی گئی ہے
اس مواخذے کی تحریک میں جانے والے امریکی صدر ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ قرار داد پر آج ووٹنگ ہوئی. جس میں 232 ارکان نے صدر کے مواخذے کے حق میں جبکہ 197 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا صدر کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے والوں میں ری پبلکن پارٹی کے10 ارکان بھی شامل ہیں.
یہ بھی یاد رہےکہ امریکہ کی 245 سالہ تاریخ میں صدر ٹرمپ واحد صدر ہیں جن کے خلاف ایوانِ نمائندگان نے دوسری مرتبہ مواخذے کی قرارداد منظور کی ہے صدر کے مواخذے کی قرار داد ایسے موقع پر منظور ہوئی ہے جب ان کی مدت صدارت مکمل ہونے میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت باقی ہے.
یاد رہے کہ امریکہ میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی کانگریس کی عمارت ”کیپٹل ہل“ پر 6 جنوری کو صدر ٹرمپ کے حامیوں نے اس وقت حملہ کر دیا تھا جب وہاں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابات میں کامیابی کی توثیق کا عمل جاری تھا.
مظاہرین نے کیپٹل ہل میں توڑ پھوڑ کی ہنگامہ آرائی کے دوران خاتون اور پولیس افسر سمیت 5 افراد ہلاک ہوئے تھے کیپٹل ہل پر حملے سے قبل مظاہرین وائٹ ہاﺅس کے قریب جمع ہوئے تھے جہاں صدر ٹرمپ نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے طاقت کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا تھا.
ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کے بعض رہنما کیپٹل ہل پر حملے کا ذمہ دار صدر ٹرمپ کے ٹھہراتے ہیں اور اسی الزام کی بنا پر ایوانِ نمائندگان نے آج دوسری مرتبہ ان کے مواخذے کی منظوری دی ہے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ کانگریس مواخذے کی کارروائی میں نہ صرف اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرے گی بلکہ وہ ملک کے دیگر معاملات پر بھی کام کرے گی.
ایوان نمائندگان میں 2019 کے آخر میں صدر کے خلاف اپنے مخالف جو بائیڈن کے خلاف بیرونِ ملک سے مدد مانگنے کے الزام میں مواخذے کی کاروائی کی تھی تاہم ری پبلکن اکثریت والی سینیٹ نے 2020 کے اوائل میں صدر کو اس الزام سے بری کر دیا تھا.
ایوانِ نمائندگان میں ایک مرتبہ پھر صدر کے مواخذے کے بعد ٹرمپ کو سینیٹ میں ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے گا سینیٹ میں صدر کو مجرم ٹھہرانے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہو گی اگر صدر کا سینیٹ سے بھی مواخذہ ہو جاتا ہے تو وہ مستقبل میں کوئی وفاقی عہدہ سنبھالنے کے اہل نہیں ہوں گے.
دوسری طرف پاکستان بھر سے جب عوام نے یہ سنا ہے کہ ایک طاقت ورامریکی صدرکے خلاف مقدمات اوراقدامات اس لیے بنائے جارہے ہیں کہ وہ امریکی عوام کو بغاوت اورریاست کے خلاف اکسا رہے ہیں
امریکہ میں ہونے والی ڈویلپمنٹ کو دیکھ کرپاکستانیوں کی بڑی تعداد نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نوازشریف ، مریم نواز ، مولانا فضل الرحمن پرعوام کوریاست کے خلاف اکسانے مقدمات قائم کرکے ان کو جیلوں میں بھیجا جائے اورآئندہ کےلیے کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دیا جائے
بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے مطالبہ کیا ہےکہ اگرڈونلڈ ٹرمپ پرمقدمات اوران کےخلاف اقدامات کئے جاسکتے ہیں تو پھرنوازشریف ،مریم نواز اورمولانا فضل الرحمن کے خلاف کیوں نہیں ہوسکتے
پاکستانیوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاست کوان شرپسند عناصر سے محفوظ رکھنے کے لیے اپنا آئینی کردار ادا کرے