حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنی خوابیدہ قوم کی بیداری اور بہبود کے لیے اپنی زندگی تیاگ دی، مگر ہم آج کہاں کھڑے ہیں ؟ کہاں تک ان کی
" وہ جس سے بھی محبت کرتا تھا، وہ اسے چھوڑ جاتا تھا۔ " ماں باپ کی موت، بھائی کی دھتکار، نیلی کی بے وفائی، جان نثار کر دینے والے
یو ایم ٹی میں ایک ادبی نشست منعقد کی گئی جو معروف ادبی شخصیت عطا الحق قاسمی کے اعزاز میں تھی اس میں یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس سمیت شاعروں ادیبوں اور
علامہ اقبال نے کہا تھا وجود زن سے تصویر کائنات میں ہے رنگ یہ درست ہے اس کائنات میں خواتین کا رول بہت اہم ہے نسل انسانی کو پروان چڑھانے
آج کا دن میرے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہوا، جسے میں زندگی بھر یاد رکھوں گی، آل پاکستان رائیٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی پانچویں سالانہ خواتین کانفرنس میں
قومی ادبی ایوارڈز سے بلوچستان کے ادیبوں کو نوازا گیا کوئٹہ کےادبی منظر پر اداسی چھائی رہی وادیء شال کی بہار رْت اب کے آتے آتے گلوں کو اداس کر
ایک ڈرے، سہمے، مفاد پرست اور تعفن زدہ معاشرے میں طاغوتی قوتوں کو للکارتی ہوئی آواز ۔۔۔ جناب عالی! جناب عالی! یہ کاٹ دار لہجہ ان منفی کرداروں سے مخاطب
ذوالفقار علی بخاری کا شمار اردو ادب کے اُن نازک مزاج، لطیف حس اور وسیع المشرب مصنفین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی زندگی کی شعوری گہرائیوں کو قرطاس پر
عید کا دن فیملی سے منسوب ہوتا ہے جب سب گھر والے خاندان والے اکھٹے ہوتے ہیں ملکر کھانا کھاتے ہیں چہروں پر خوشی اور مسکراہٹیں ہوتی ہیں نئے کپڑے
انسان کے جنم کے ساتھ ہی داستان نے بھی جنم لیا ہے۔ہر گزرتا لمحہ یادوں میں منتقل ہو جاتا ہے۔یہ یادیں تلخ بھی ہو سکتی ہیں اور حسین بھی۔زندگی کے









