ہمارے معاشرے میں ہمیں طرح طرح کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ ہزاروں قسم کی فطرتیں دیکھنے میں آتی ہے۔ بہت سے لوگوں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا یے۔
اشرف المخلوقات کی قربانی حضرت آدم علیہ السلام کے دور سے ان کی اولاد سے شروع ہوئی اور چلی آرہی ہے لیکن جانور زبح کرنے کے احکام حضرت ابراہیم علیہ
آج سے تقریبا ساڑھے چارہزارسال قبل جب حضرت ابراہیم اورآپ کے فرمانبرداربیٹے حضرت اسماعیل نے اللہ تعالی کے حکم سے خانہ کعبہ کی تعمیرمکمل فرمائی تو اللہ نے حضرت ابراہیم
ابلیس کا اصلی نام "عزازیل" ہے۔ ابلیس کی کنیت "ابو قیتر" (تکبر کا باپ) ہے۔ ابلیس کے لفظی معنی " انتہائی مایوس کے ہیں۔ اصلاحاً ابلیس اس جن کا نام
عید کا تہوار قریب تر ھے، ہرطرف گہما گہمی کا عالم ھے،بچے بوڑھے اورجوان سر گرم نظرآ رھے ھیں گائے، بیل، بکرے، بھیڑ، اونٹ جگہ جگہ بندھے ھوئے ھیں بچوں
قرآن پاک ایک مکمّل ضابطۂ حیات ہے، جس میں زندگی کے ہر شعبے سے متعلق علم وحکمت کے اسرار پوشیدہ ہیں، لیکن اُن اسرار و رموز تک صرف صاحبِ علم
اگر یقین ہو کہ اللہ تعالیٰ میرا مددگار ہے اللہ تعالیٰ میرے ساتھ ہے تو پھر کوئی خوف نہیں کوئی شے اللہ تعالیٰ سے بالاتر نہیں اگر تمام انسان مل
عید قرباں قریب قریب ہے ۔اس موقع پر مسلمان قربانی کرکے ایک عبادت کی ادائیگی سے عہدہ برآں ہوتے ہیں ۔قربانی اپنے پس منظر میں ایک فلسفہ رکھتی ہے ۔
اسرائیل کا قیام صریحاً ایک ناجائز اور زیادتی پر مبنی عالمی پردھان منتریوں کا مکروہ فعل ہے، یہ ایسے ہی ہے کہ کوئی ہمارے مکان کے ایک حصے پر زبردستی
قربانی کا فریضہ عید الاضحی کے دن حضرت ابراہیم ؑ کی اس عظیم ترین اطاعت خدا وندی کی مثال کی یاد گار کے طور پر ادا کیا جاتا ہے جس








