نمک حلال اور نمک حرام یہ دو وہ الفاظ ہیں جو کثرت سے بولے جاتے ہیں ۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں بالخصوص آجکل میاں محمد نواز شریف کو اپنے
ملکی سیاست میں افواہ سازی معمول بن چکی، آڈیو ‘ ویڈیو کے گندے کھیل سے شروع ہونے والی سیا ست اب عدت اور طلاق تک پہنچ چکی ہے، جس غلیظ
ہمارے سیاستدانوں کی تاریخ کیا لکھی جائے گی ؟ ملک مقروض،عوام بنیادی ضروریات زندگی سے محروم،مہنگائی ، بے روزگاری عروج پرہے اور یہ ایک دسرے کو غدار ،سیکورٹی رسک ،
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اس وقت مقررہ اقتصادی اہداف کے حصول میں پاکستان کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کررہا ہےیہ کامیابی کی ایک قیمت ہے۔ کیونکہ
صوبہ بلوچستان میں سیاسی اکابرین کا میاں محمد نواز شریف پر اظہار اعتماد اور مسلم لیگ (ن) میں شمولیت دراصل نواز شریف کی بطور وزیراعظم ان کا وشوں کا اعتراف
دنیا کی سیاسی تاریخ کا مطالعہ کریں۔ لینن آج بھی روسی ۔ ماموزئے تنگ ہر چینی ، امام خمینی ہر ایرانی ، بابائے قوم ہر پاکستانی۔ اس کے علاوہ ایسی
جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں ، اس بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں کہ کیا انتخابات واقعی لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہیں یا محض
اسلام کی تاریخ خواتین کی جرات وبہادری اور استقامت وشجاعت کے واقعات سے بھری پڑی ہے ۔اسلام کی آبیاری، تبلیغ واشاعت اور مسلمان ملکوں پر قابض استعماری قوتوں کے خلاف
سابق آئی جی پولیس پنجاب اور سابق وزیر داخلہ پنجاب شوکت جاوید نے 31 اکتوبر 2023 کو لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں آنیوالے مہمان نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے
(تجزیہ شہزاد قریشی) آمدہ قومی انتخابات کب ہوں گے یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔تاہم اگر انتخابات ہوئے تو یہ بتانے سے قاصر ہوں کہ آمدہ قومی انتخابات میں کیا




