سی ڈی اے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن انتظامیہ کے مابین ایک ارب 25 کروڑ پراپرٹی ٹیکس وصولی پر تنازعہ

0
65

وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹین کارپوریشن ( ایم سی آئی ) انتظامیہ کے درمیان 1 ارب 25 کروڑ روپے مالیت کے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے دونوں اداروں کے درمیان ٹیکس وصولی پر اختیار رسہ کشی کے باعث ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے لوگوں کو جائیداد کی ٹرانسفرز کے لیے درکار این او سی جاری کرنے معذرت کرلی ہے جس پر لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،

باغی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق سی ڈی اے اور ایم سی آئی انتظامیہ کے درمیان پراپرٹی ٹیکس کی وصولی اور رقم کی اپنے اپنے اکاونٹ میں منتقلی کے معاملے پر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے، یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا ہے جب میئر اسلام آباد شیخ انصر عزیز نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو مراسلہ بھجوایا جس میں ہدایات جاری کی گئیں‌ کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے تحت اسلام آباد کی شہری حدود میں واقع ہاوسنگ یونٹ سے پراپرٹی ٹیکس کی مد میں محصولات کی وصولی کا اختیار میٹرو پولیٹین کارپوریشن کو حاصل ہے قبل ازیں سی ڈی اے آرڈیننس 1960 کی سیکشن 5A کے تحت یہ ٹیکس سی ڈی اے وصول کرتا آیا ہے جو اب لوکل باڈیز ایکٹ کے بعد ختم ہو گیا ہے،

سی ڈی اے انتظامیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ لوکل باڈیزایکٹ کے تحت اسلام آباد کے شہری علاقے سے حاصل ہونے والے پراپرٹی ٹیکس ایم سی آئی اور سی ڈی اے میں ایک مخصوص شرح کے اعتبار سے تقسیم ہونے ہیں تاہم اب میئر اسلام آباد نے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو چھٹی لکھ کر ہدایت کی ہے کہ وہ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں جمع ہونے والے پے آرڈر ز ایم سی آئی کے اکاونٹ میں جمع کروائیں تاہم سی ڈی اے اس معاملے پر اپنے موقف رکھتا ہے،

میئر کے مراسلے کے بعد ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے اسلام آباد کی پراپرٹی کی ٹرانسفر کے لیے درکار این او سی جاری کرنے بند کردئیے ہیں جس کے باعث لوگوں کو اس معاملے میں سخت مشکلات کا سامنا ہے واضح رہے کہ گزشتہ سال ریونیو ڈیپارٹمنٹ نے اسلام آباد کے مکینوں سے پراپر ٹی ٹیکس کی مد میں 90کرو ڑ 25لاکھ روپے کا محاصل جمع کیا ہے جبکہ دوسری طرف ریونیو ڈیپارٹمنٹ 30کروڑ 30لاکھ روپے پانی کے چارجز کی مد میں وصو ل کیے ہیں جوگزشتہ سالوں کے مقابلے میں 28کروڑ روپے زائد ہے.

واضح‌ رہے کہ سی ڈی اے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن میں باہم ہونے والے اختلافات کی وجہ سے لوگوں‌ کو مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور دونوں اداروں‌ کے باہمی اختلافات کا نقصان لوگوں‌ کو پہنچ رہا ہے.

Leave a reply