سیمنٹ فیکٹریاں بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار

0
39

مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کی وجہ سے مقامی سیمنٹ فیکٹریاں بند ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے ان میں کام کرنے والے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

’مقبوضہ کشمیر میں غم وغصہ اور غربت بڑھ رہی ہے‘
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ وادی میں قائم تقریباً 15 سیمنٹ فیکٹریوں میں عملہ مقبوضہ وادی سے باہر کے ملازموں پر مشتمل تھا۔ اگست کے پہلے ہفتے میں ایک ایک کرکے سب چلے گئے جس سے یہ فیکٹریاں ہو گئیں۔

ذرائع کے مطابق ان پلانٹوں میں کام کرنے والے ہزاروں مقامی افراد بے روزگار ہوگئے ہیں ۔ اعجاز ڈار نامی ایک سیمنٹ ڈیلر کے مطابق’وادی کی سبھی سیمنٹ فیکٹریاں پانچ اگست سے مسلسل بند ہیں۔ یہ فیکٹریاں غیر ریاستی افرادی قوت پر منحصر تھیں۔ ان افراد چھوڑ جانے کے بعد یہ سبھی فیکٹریاں بند ہوگئیں’۔

مقبوضہ کشمیر،صحافیوں نے کیا مطالبہ کیا، اہم خبر آ گئی

دوسری طرف مقامی افراد کے مطابق انہیں اب غیر مقامی سیمنٹ فیکٹریوں کا سیمنٹ ہی خریدنا پڑتا ہے، جوکہ نہ صرف بہت مہنگا ہے بلکہ غیر معیاری بھی ہے۔ محمد وسیم نامی ایک شہری نے کہا کہ مقامی سیمنٹ پلانٹ بند ہونے سے متعدد سرکاری وغیر سرکاری تعمیرات متاثر ہوئی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر، ایک درجن سے زائد کشمیری نوجوان گرفتار

وسیم کے مطابق مقامی سیمنٹ فیکٹریاںبند ہونے سے نہ صرف سرکاری تعمیراتی کام رک گیا ہے بلکہ عام لوگوں نے بھی تعمیراتی کام روک دیا ہے کیونکہ غیرمقامی سیمنٹ غیر معیاری بھی ہے اور مہنگا بھی ہے جس کو لوگ خریدنا نہیں چاہتے ہیں’۔

Leave a reply