مرکز قرآن و سنہ لاہور:۔۔۔۔:ایک نظر میں ازابوبکر قدوسی

0
150

مرکز قرآن و سنہ بلاشبہ جذبے کا حقیقت کی دنیا میں آتا ہوا مظہر ہے۔ آج سے چند برس قبل ایک کنال زمین پر ایک ہال کمرے میں مسجد سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ الحمدللہ ایک ایکڑ کو عبور کر چکا ہے۔ اس دوران اس میں کتنے ہی شعبے قائم کیے گئے جو کامیابی سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہیں۔ بلاشبہ اس تمام تر محنت کا ثمرہ برادر عزیز ہشام الٰہی ظہیر اور ان کے قدم قدم ساتھ کھڑے معاونین کے نام ہے کہ جن میں آپ سب بھی شامل ہیں۔

1۔ اس میں قائم مسجد سے اُٹھنے والی حق و صداقت کی صدا اب محض اس کی چار دیواری تک محدود نہیں بلکہ جدید ذرائع ابلاغ کے عمدہ استعمال کی بدولت چار دانگ عالم میں سنی جاتی ہے۔ وہ عام عوام ہوں یا فیصلہ ساز اشرافیہ الحمدللہ اسی منبر سے اُٹھنے والی حریت فکر کی آواز کو اب نظر انداز نہیں کرسکتے جس کی مثال متعدد کیسز اور واقعات میں انہی خطوط پر فیصلے کرنا شامل ہے جس کو یہاں سے بیان کیا گیا

2۔ شعبہ حفظ:
بلاشبہ یہ شعبہ اس ادارے کے ماتھے کا جھومر ہے۔ جس میں بچوں کو نہایت عمدہ طریقے سے حفظ کروایا جاتا ہے، اور ان کی عزت نفس کو مجروح کیے بنا کسی قسم کی پٹائی سے محفوظ رکھتے ہوئے صرف حفظ نہیں کرایا جاتا بلکہ ان کی تربیت پر بھی توجہ دی جاتی ہے، اور اس کو روایتی خیراتی انداز میں چلانے کی بجائے اس منفرد انداز میں شروع کیا گیا ہے اور متمول افراد سے مناسب فیس بھی لی جاتی ہے۔ اور مستحق طلباء کو فائدہ پہنچایا جاتا ہے

3۔ دستر خوان:
کیا آپ یقین کریں گے کہ تقریباً بارہ سے پندرہ سو کے قریب افراد یہاں روزانہ تین وقت کھانا کھاتے ہیں۔ اس کثیر تعداد کے لیے ادارے سے ملحق آٹھ مرلے پر محیط ایک مکمل کچن بنایا گیا ہے، اور حافظ ہشام الٰہی ظہیر کے دست راست (فاعل خیر) اس تمام انتظام کو اپنے ذمے لیے ہوئے ہیں اور بہت محنت و جانفشانی سے اس کو سنبھالتے ہیں۔

4۔ QRF سکول سسٹم:
یہ اس ادارے کا سب سے اہم منصوبہ ہے۔ جو حافظ ہشام الٰہی ظہیر کے ذہن رسا کا نتیجہ ہے۔ صرف دو برس کے اندر یہ سکول اپنے پاؤں پر کھڑا ہو چکا ہے۔ جس کے پرنسپل راقب نعیم نہایت محنت سے اس سکول کو جدید انداز میں چلا رہے ہیں۔ اس سکول کی خوبی صرف تعلیم نہیں تربیت بھی ہے، اور ہاں جب یہ سکول شروع کیا گیا تو ہشام الٰہی ظہیر صاحب نے سب سے پہلے اپنے بچوں کو شہر کے مہنگے ترین سکولوں سے اُٹھا کر یہاں داخل کیا۔ تو کیا سبب تھا کہ یہ سکول ترقی نہ کرتا۔ اس اسکول کے شعبہ جات پر نوائے وقت کی کالم نگار عنبر شاھد نے ایک کالم لکھا جس میں اسکا مکمل تعارف موجود ہے

5۔ رفاہ عامہ کے شعبہ جات:
اس ادارے میں رفاہ عامہ کے بہت سے ضمنی شعبہ جات بھی کامیابی سے جاری ہیں۔
# مقامی آبادی کے لیے تقریباً بیس لاکھ روپے لاگت کا انتہائی عمدہ اور معیاری پینے کے پانی کا فلٹر پلانٹ نصب کیا گیا ہے۔
# عیدالاضحی کے دنوں میں بڑے پیمانے پر قربانی کی جاتی ہے اور گوشت غرباء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
# ہر جمعے کو سینکڑوں نمازیوں کے لیے کھانے کا وسیع انتظام ہوتا ہے۔
# مرکز کے بالکل فرنٹ پر ایک ڈسپنسری زیر تعمیر ہے۔
# ایک کمرہ غسل میت کے لیے تعمیر کیا گیا ہے جس میں تمام تعمیر عمدہ پتھر سے کی گئی ہے، اور ہر سہولت بہم پہنچائی گئی ہے۔

6۔ خواتین کی مسجد:
یہ المناک حقیقت ہے کہ جس عورت نے نسلوں کی تربیت کرنی ہوتی ہے خود اس کی تربیت کا ہمارے ہاں کوئی سامان نہیں ہوتا۔ برادر ہشام الٰہی ظہیر جو ہر وقت کچھ نیا کرنے کا سوچتے رہتے ہیں ، اس برس انہوں نے مرکز کے پہلو میں ایک کنال کا پلاٹ لیا اور اس کو صرف خواتین کے لیے خاص کر دیا اسکی وجہ یہی تھی کہ خواتین کے رش کی وجہ سے سابقہ جگہ بہت کم پڑ چکی تھی اور اس رمضان المبارک میں ان شاء اللہ خواتین اسی میں تروایح اور نمازیِں ادا کریں گی اور اللہ تعالیٰ کے خصوصی فضل وکرم سے یہ تمام تعمیر صرف تین ماہ کے اندر مکمل ہوئی۔بلاشبہ ایک کنال کی چار منزلوں پر مشتمل عورتوں کی یہ مسجد اور مدرسہ جس میں فہم قرآن و دین کے متعدد کورسز جاری و ساری ہیں شاید لاہور میں عورتوں کے حوالے سے سب سے بڑا ادارہ ہو

7۔ میڈیا سنٹر اور لائبریری:
اس کمپلیکس میں اس برس تعمیر ہونے والی ایک شاندار عمارت میں ایک بڑے ہال میں میڈیا سنٹر قائم کیا جا رہا ہے جو اگرچہ پہلے بھی فعال تھا لیکن اب اس میں مزید جدت لائی جا رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ ایک وسیع تر لائبریری بھی زیر تعمیر ہے۔

8۔ بہبود علماء کمیٹی:
جناب حافظ ہشام الٰہی ظہیر کا یہ کارنامہ بلاشبہ سونے کے پانی سے لکھنے کے لائق ہے۔ آپ نے اسی مرکز کے زیر اہتمام نادار اور ریٹائر علماء کرام کے لیے وظائف کا آغاز کیا۔ وہ علماء جنہوں نے اپنی جوانی دین اسلام کی خدمت میں وقف کی ہوتی ہے اور بڑھاپا آتا ہے تو بے یار و مددگار چھوڑ دیے جاتے ہیں ، مشکل کی اس گھڑی میں ان کے کام آنا بلاشبہ ایک سنہری کارنامہ ہے۔ اور یہ کام ماہانہ کی بنیاد پر گزشتہ تین چار برس سے جاری و ساری ہے

9۔ دفاع علماء کمیٹی:
یہ ایک بہت بڑا المیہ تھا کہ جس کی طرف بہت کم توجہ کی گئی۔ ہوتا یہ تھا کہ علماء کے خطبے اور تقاریر سے مرضی کے جملے اور فقرے اُچک کر ان پر جھوٹے مقدمے دائر کر دیے جاتے اور وہ مجبور محض ہو کر تھانے کچہریوں میں خوار ہوتے رہتے اور کوئی ان کا پرسان حال نہ ہوتا۔ اس صورت حال کے پیشِ نظر چند برس پہلے اس مرکز میں ایک اجلاس میں اس کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا اور کتنے ہی مظلوم علماء مساجد و مدارس کی داد رسی کی گئی واقفان حال جانتے ہیں اس اکیلے شعبے کا کام ایک جماعت کے کام سے بھی زیادہ ہے

10. رمضان المبارک کی راتیں

جب گھر میں ” وی آئی پی ” مہمان آتا ہے تو ہم کیسے شان دار طریقے سے اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور پھر کیسے اس کے آگے بچھ بچھ جاتے ہیں ۔۔۔

اس مرکز میں رمضان المبارک ایسا ہی مہمان بن کر آتا ہے ۔

اور اس رمضان المبارک کے توسط سے آنے والے نمازی اور روزہ دار اتنے ہی معتبر ہوتے ہیں کہ جو ان کا مقام ہے ۔۔
حافظ ہشام الہی ظہیر اور ان کے ساتھی ان کے میزبان ہوتے ہیں اور ان مہمانوں کی خدمت میں آنکھیں بچھائے ہر وقت مستعد۔ ۔
پچھلے صحن میں ایک طرف صفیں بچھی ہوتی ہیں اور تراویح و درس کی روحانی ضیافت کے ساتھ ساتھ طعام و خورو نوش کی محفل بھی بپا رہتی ہے ۔۔ایک طرف چائے ، عمدہ جلیبیوں اور بچوں کے لیے چپس بن رہے ہوتے ہیں اور بہترین کھجوریں دستر خوان پر سجی ہوتی ہیں ۔۔۔۔

اور اندر ہال میں روحانیت کی مجلس ہشام الہی ظہیر سجائے بیٹھے ہوتے ہیں۔ فجر اور طاق راتوں میں متعدد نامور اور جید علماء تعلیم و تزکیہ کورس کرواتے ہیں اس برس اس مرکز میں مدینہ یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کر کے آئے ارشاد الحسن ابرار بھی حافظ ہشام الہی ظہیر کے رفقاء خاص میں شامل ہو گئے ہیں

نہایت خوش الحان قاری قران حافظ سہل الہیٰ ظہیر اور قاری امجد اور دیگر قراء کی تلاوت سے روح کو تروتازگی مل رہی ہوتی ہے۔ سہل الہیٰ برادر معتصم الہی ظہیر کے لائق بیٹے اور حضرت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کے پوتے ہیں ۔۔۔۔۔

11. فتویٰ کمیٹی
اس مرکز یعنی شجر سایہ دار کا ایک نہائت اہم شعبہ فتویٰ کمیٹی کا ہے ۔جس کی سرپرستی اور نگرانی مفتی جماعت حضرت مولانا عبد الستار حماد حفظہ اللہ کر رہے ہیں اور مکرم ابتسام الہی ظہیر اور ہشام الہی ظہیر اس کے انتظامی امور کی نگرانی کرتے ہیں ۔۔پچھلے کچھ عرصے میں بہت سے پیش آنے والے واقعات و مسائل پر اس فتویٰ کمیٹی نے بروقت قوم و ملت کی رہنمائی کی اور مدت سے موجود ایک خلا پر کیا ۔بلاشبہ یہ اس مرکز کی برکتوں میں سے ایک بڑی برکت کا دروازہ ہے ۔۔۔۔
حضرت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں بے حساب ہوں اور مسلسل و لگاتار ہوں کہ جن کی باقیات و صالحات کا سلسلہ ان کی ذریت کی صورت میں ہم پر سایہ فگن ہے فتوی کمیٹی کی تشکیل بھی انہی کا خواب تھا اب خوشخبری یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لجنہ علماء للافتاء کے جید علماء کے متفقہ فتاوی جات مطبوعہ حالت میں رمضان میں منظر عام پر بھی آجائیں گے ۔ ۔ علامہ شہید کے اک اور خواب کی تکمیل بھی ہو جائے گی

رمضان المبارک قریب ہے ان شا اللہ یہ مینارہ رشد ہدایت اکناف عالم کو روشن کرے گا ، اور اس کے لیے احباب کو آگے بڑھنا چاہیے ۔۔۔۔
اتنا بڑا ادارہ آپ احباب کے تعاون کے بغیر چلنا نا ممکن ہے آپ اپنی زکات صدقات و عطیات کا ایک وافر حصہ اس ادارے کے لئے مختص کریں یہاں خرچ ہونے والا ایک ایک پیسہ نا صرف محفوظ ہاتھوں میں ہے بلکہ آپکو یاد دلاتا چلوں اس مرکز کی ساری انتظامیہ اپنی جیب سے بھی انفاق فی سبیل اللہ کرنے والی ہے چاہے حاجی اکرام اسلام و اشفاق کا خاندان ہو چاہے ڈاکٹر اسد اللہ شیروانی و انس کا ہو چاہے چودھری نذیر احمد چدھڑ کا ہو یا خود حافظ ہشام الہی ظہیر کا اپنا خاندان ہو لیکن اتنے بڑے پراجیکٹس آپ سب کے تعاون کے بغیر نہیں چل سکتے

رابطہ :برائے تعاون
+92 302 4705802
Hafiz sajjad
+92 306 4544952
Qari amjad
Farukh ilyas
+92 324 5140011
واٹس ایپ رابطہ نمبر=03104563818

Leave a reply