چودھری برادران ملنے گئے تومولانا فضل الرحمان نے چودھری برادران کو کیا کہا؟

0
36

چودھری برادران ملنے گئے تومولانا فضل الرحمان نے چودھری برادران کو کیا کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری پرویز الہٰی اور سابق وزیراعظم چوھدری شجاعت مولانا فضل الرحمان سے ملنے ان کی رہائشگاہ پہنچے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انتہائی بداخلاقی ہے، انسانی ہمدردی کا مسئلہ ہے، نواز شریف کو باہر جانے دیا جائے، آزادی مارچ میں بھی کہا تھا، ہم آزادی مارچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں، ملک بھر میں اجتماعات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، پاکستان کی تمام بڑی شاہراہوں پر کارکنان جمع ہو رہے ہیں ان کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ مسافروں کا خیال رکھنا ہے، لوگوں کی ایمرجنسی کا خیال رکھا جائے گا، ہمارا جمہوری حق ہے، اگر یہ اب تک استعفیٰ دے چکے ہوتے تو ملک بھر میں نہ پھیلتے،

ہائی ویز کی بندش، پیپلز پارٹی مولانا کا ساتھ دے گی یا نہیں؟ اہم خبر

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے 15 ملین مارچ کر کے ثابت کر دیا کہ ہم پرامن لوگ ہیں، ہم 27 سے 31 تک اسلام آباد پہنچنے اور 13 نومبر تک یہاں بیٹھے رہے، ہم ضلعی سطح کی انتظامیہ کو کہتے ہیں کہ احتیاط کرے ، ہمارے لوگ پرامن ہیں، ہم قوم کی، عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم قوم کی آواز ہیں، جہاں ٹماٹر 300 روپے ملتا ہو وہاں عوام کیا کرے، اناج لوگوں کی پہنچ سے دور ہو گیا، نااہلی کی وجہ سے مہنگائی بہت ہو گئی، پورے ملک میں ہر شاہراہ پر مظاہرہ ہو رہا ہے.

اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی چوھدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ مولانا صاحب کی قیادت میں ثابت ہوا کہ مولانا فضل الرحمان اب پاکستان کے واحد اپوزیشن لیڈر ہیں ان کے علاوہ اسمبلی کے اندر اور باہر کوئی اپوزیشن لیڈر نہیں، ساری جماعتیں ان کے پیچھے کھڑی رہیں، واحد ایسا دھرنا ہوا جس میں ڈسپلن تھا،پہلے جو دھرنے ہوئے ان میں گولی بھی چلی لوگ زخمی بھی ہوئے ،یہ ایسا دھرنا تھا جس میں کچھ نہیں ہوا، ٹریفک بھی چلتی رہی، جہاں دھرنا ہوا وہاں صفائی بھی انہی کے لوگوں نے کی، دوسری جماعتیں مولانا کی قیادت کو مان گئی ہیں.

چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو باہر جانے کی اجازت دی جائے،وزیراعظم عمران خان اپنے ماتھے پر کلنک کاٹیکا نہ لگائیں،مولانا فضل الرحمان جمہوریت پسند انسان ہیں،  چاہتے ہیں ایسا نظام ہو جو عوام کی توقعات پر پورا اترے،

مولانا کا پلان اے فلاپ ہوا، بی بھی فلاپ ہو گا،ایسا کس نے کہا؟ 

مولانا فضل الرحمان کے پلان "بی” کے مقابلے میں حکومت کا بھی "پلان بی” تیار ہو گیا ہے،ملک کی اہم شاہراہوں کی حفاظت کے لیے رینجرز تعینات کر دی گئی،اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد پل کی حفاظت۔ کے لیے بھی رینجرز اہلکار پہنچ گئے. کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش کے باعث پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی بھی معطل ہے جبکہ سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

Leave a reply