چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن کی قرارداد جمع

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد سینیٹ میں جمع کروا دی گئی ہے.

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن تقسیم، سراج الحق نے باغی ٹی وی سے گفتگو میں کیا کہا؟

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کب آئے گی،رہبر کمیٹی نے کر لیا فیصلہ

آج کے بعد کوئی یہ نہ کہے کہ شہباز شریف کی کمر میں درد ہے، مبشر لقمان نے ایسا کیوں کہا؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے قرارداد جمع کروا دی ہے، قرارداد پر اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سینیٹ کے دستخط ہیں.متحدہ اپوزیشن کا اجلاس اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم میں ہوا۔ بعدازاں پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان پیپلزپارٹی، جمعیت علماء اسلام (ف)، پختونخوا ملی پارٹی، نیشنل پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں راجہ ظفر الحق، شیریں مزاری، مولانا عبدالغفور حیدری، عثمان خان کاکڑ، ستارہ ایاز اورمیر کبیر خان نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد اور اجلاس کے لئے سینیٹ سیکرٹری محمد انور کے پاس دوپہر ڈھائی بجے ریکوزیشن جمع کروا دی۔

نیا چیئرمین سینیٹ کون ہو گا؟ صحافی کے سوال پر آصف زرداری نے دل کی بات بیان کر دی

سینیٹ کے سیکرٹری کا کہنا ہے کہ تمام ارکان کو قواعد کے مطابق اس بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا۔ اجلاس چیئرمین سینیٹ طلب کرینگے۔مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید عباسی کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر 50 ارکان نے دستخط کئے ہیں۔ اسی طرح ریکوزیشن پر بھی 50 ارکان نے دستخط کئے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں جماعت اسلامی نے ایک بار پھر اجلاس میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے باغی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن کے آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے کیونکہ وہ آبائی علاقہ دیر میں ہیں. باغی ٹی وی کی جانب سے دوسرے سوال کہ کیا آپ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دیں گے ؟ پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے. جب چیئرمین سینیٹ کے نئے امیدوار کا نام سامنے آئے گا تو پھر ہم مشاورت کے ساتھ فیصلہ کریں گے.

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ ہوا تھا اور رہبر کمیٹی نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی .اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں بھی جماعت اسلامی نے شرکت نہیں کی تھی .

چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے پاس مطلوبہ اکثریت سے زائد کی تعداد موجود ہے، 104 رکنی ایوان میں سینیٹرز کی موجودہ تعداد 103 میں سے چیئرمین کی نشست کے لئے 53 ارکان کی حمایت درکارہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 28، پیپلز پارٹی کے 20، نیشنل پارٹی کے 5، جمعیت علماء اسلام ف کے 4، پختونخوا میپ کے 2 اور اے این پی کا ایک رکن شامل ہے۔ ایوان بالا کے قواعد کے مطابق موجودہ چیئرمین (صادق سنجرانی ) کو ہٹانے کے لئے ایک چوتھائی ارکان کے دستخطوں کے ساتھ قرارداد لانے کے لئے تحریک جمع کرائی جائیگی۔ تحریک پر ووٹنگ کے لئے سات روز بعد اجلاس بلایا جائے گا جس میں قرارداد پر ووٹنگ کرائی جائے گی، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں موجودہ چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں گے اور اس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نئے چیئرمین کے انتخاب کے لئے شیڈول جاری کرے گا۔

Comments are closed.