تھی اے ارض پاک!! تو نے پکارا تو لہو کھول اٹھا، اے پاکیزہ ریاست!! تو نے پکارا تو دخترانِ اسلام سیاہ چادروں میں نہاں اپنے مردوں کی ہمراہ چلی آتی ہیں۔ برصغیر کی گلیوں کوچوں میں بہتا آدم زاد کا لشکر جس میں سیاہ برقعے میں ملبوس خواتینِ اسلام، اسلام کی شہزادیاں اپنی نمایاں شان و عظمت کے ساتھ چلی آتی ہیں. سنا ہے کہ کالا رنگ ہر رنگ ، ہر شے پر غالب آجاتا ہے، اور ڈھا دیتا ہے اسے، مگر یہ کیسا جذبہ تھا یہ کیسا ولولہ تھا جو دشواریوں اور سیاہ حجاب کے باوجود نہ ٹلا ۔ کیا تھا جو پاکستان کی ماؤں کو ان کے حصے کی جروجہد سے نہ باز رکھ سکا، ایسی کیا تدابیر تھیں انکی جو بیٹیوں کی عصمتدری سے بے خوف تھے والدین ان کے، کیا تھے چلن بیویوں کے جو رہیں معتبر خاوند کی نظروں میں، بن کر طاقت اپنے شوہروں کی کھڑی رہیں آزادی کے سفر میں اور واضح رہیں قربانیاں ان کی پورے سفر میں۔ اولاد کھونے سے لے کردامن اجڑ جانے تک ہجرت میں مردوں کے شانہ بہ شانہ چلتی گئیں قدم رکے تو محض حصولِ اسلامی ریاست، پاکستان ذندہ باد کی گونج پر۔ یہ اسلامی ریاستِ پاکستان فقط مردوں کی کاوش نہیں بلکہ عورتوں کی بھی ممکن جستجو تھی۔
یہ خیال سوچ سے اکثر پھسلتا ہے کہ میری ماؤں کے اطوار و طریق کیا تھے بہنوں کے کونسے زیور تھے جس کے سہارے وہ قربانی کی ادیت سے بیگانہ رہیں حتی کہ ان کے مردوں نے نہ ان کی مخالفت کی نہ قید رکھنے کی تمنا نہ ظلم و جبر ۔ کیسے موثر وظیفے تھے ان کے جو مرد کا ساتھ ہر دم حاصل رہا اور شاملِ محاذ رہیں ۔ کیسے ممکن ہے کہ گھروں سے تنہا نکلیں اور رسوا نہیں ہوئیں ۔ اور خیالات کے درمیان حکم الله کی ندا "یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ قُلۡ لِّاَزۡوَاجِکَ وَ بَنٰتِکَ وَ نِسَآءِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ یُدۡنِیۡنَ عَلَیۡہِنَّ مِنۡ جَلَابِیۡبِہِنَّ ؕ ذٰلِکَ اَدۡنٰۤی اَنۡ یُّعۡرَفۡنَ فَلَا یُؤۡذَیۡنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿۵۹﴾ ترجمہ: اے نبی ! تم اپنی بیویوں ، اپنی بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے ( منہ کے ) اوپر جھکا لیا کریں ۔ ( ٤٧ ) اس طریقے میں اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی ، تو ان کو ستایا نہیں جائے گا ۔ ( ٤٨ ) اور اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے.”(سورة الاحزااب) خیال کے ہر زاویے کو روشن کر دیتی ہے. رب الکریم کے فرمان، اسکی ضمانت کی روشنی..روشنی نہیں نور ،نور جسکے بعد ظلمت، جبریت، وحشت، بربریت، غلامی، گھمراہی، حق تلفی جیسے سبھی اندھیرے چھٹ جاتے ہیں. یہ حکم کی تابعداری تھی ان عورتوں کا سرمایہ. مالک و ملک دو جہاں نے ضمانت لی ان سے کے خود پرچادر جھکا لو، عزت میں تمھیں دونگا، میں الحفیظ ہوں تم سے تمہاری حفاظت کا وعدہ لیتا ہوں، مجھ سے بھڑ کر کون تمہاری حفاظت کرے گا، کون ہوگا مجھ سے بہتر رفیق تمہارا، کون مجھ سے زیادہ حق دینے والا ہے ؟؟ تم چھپا لو خود کو سیاہ برقعوں میں اور ہوجاؤ شامل ِلشکر اور کرو صدا بلند ملکِ خداداد پاکستان کے لئے کیونکہ یہ سرحدِ اسلام ہوگی اور تمہاری قربانی اسکا روشن چمکتا ہلال ہونگی!!
یہ پاسداری حکم کی اور ڈھانپ لینا خود کو چادروں میں تقدس تھا میری ماؤں کا، کوئی کیونکر رسوا کرے انکو ضامن تو خدا تھا انکا، کیوں ظلمت کی نگری میں رہیں وہ جبکہ خود انکے مرد انکا حوصلہ ہوتو، کیوں سوچے وہ تاکلیف کا، مشقت کا جبکہ بدلہ اصل سے دوگنا ہوتو، کیوں نہ کریں میاں یقین انکا جب انداز اتنا شاہانہ اور مزاج مستقل ہوتو. ان سب کی وجہ صرف ایک حکم الله کی حکمت پہچننا اور عملدرآمد کرنا۔ وہ عاقل عورتوں تھیں جنہوں نے خود میں اور غیر مسلموں میں فرق واضح کیا، اپنا شاہانہ طرز پیدا کیا اور امر ہوگئی.
میری سوچ اس حقیقت کو کیسے تسلیم نہ کرے کہ ان ماؤں بہنوں نے انگریزوں کے مقابل آنے کے لئے برہنہ ہونے یا اسلام کے حکم کو رد کرنے کو قطعا ضروری نہ سمجھا جبکہ میرے سامنے یہ نمایاں مثال سرزمینِ پاکستان بطور شاہد ہے. آج کے دور میں کون ایسی ضمانت لیتا ہے جو الله رب الکریم لے رہے ہیں، کون ایسی صاف گوئی سے کام لیتا ہے جیسا الله سبحان وتعالی قرآن کریم میں لیتے ہیں کہ اسلام کی عورتوں تم اسلام کی شہزادیاں ہوں تمہیں ہر کوئی کیوں دیکھے . ایک بار اس بات کو محسوس کر کے تو دیکھیں..اس ایک جملے میں عورت کی فلاح ہے۔
جب ہم کہیں نوکری کی دارخوست دیتے ہیں تو انکی ہر پیشکش قبول کرتے ہیں جس کے اویس ہم گھنٹوں کی خواری بھی جھیلتے ہیں مگر الله تعالیٰ کی پیشکش جسکے بدلے ہمیں کچھ نہیں دینا پڑتا اسے رد کر دیتے ہیں کیوں؟؟ اکثر کو یہ باتیں بے معنی لگتی ہیں کیا یہ بیوقوفی کی انتہا نہیں؟؟ الله کے حکم کو صرف مانا جاتا ہے رد نہیں کیا جاتا، تو کیا ہم الله کے حکم کے انکاری ہیں؟؟ ہم عورتیں بےلباس ہو کر تحفظ کی اپیل کرتی ہیں کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟ ہم نے بہ ذات خود خود کو صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡیٌ (وہ بہرے ہیں ، گونگے ہیں ، اندھے ہیں) گردان لیا ہے، کیا خستہ حالی ہمارے باعث نہیں؟ کیا ہم نے ان ماؤں بہنوں کی عزت کی قربانی کو ضائع نہیں کر دیا؟؟ کیا یہ وہ ریاست ہے جسکا خواب ایک مسلمان کی آنکہ میں تھا؟ یاد رہے ابتدا خود سے کی جائے تو کارگر ثابت ہوتی ہے یہ الزامات کا کھیل تو جہالت کی نشانی ہے. میں کہتی ہوں کہ سفر آزادی ابھی پایہ تکمیل کو نہیں پنہچا، ابھی وہ سحر نہیں ہی جو فکر کے کے پہلوؤں کو بدل دے اور راستے روشن کردے.
نجات دیدہ و دل کی گھڑی نہیں آئی
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی

Twitter id: @SowaibaNazneen

Shares: